بھارت، دو بہنوں کا ریپ کے بعد قتل ،اہل خا نہ کا ڈی این اے ٹیسٹ درست نہ ہو نے پر دوبارہ قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کا مطالبہ

جمعہ 29 اگست 2014 05:16

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29 اگست۔2014ء)بھارت کی ریاست اترپردیش کے علاقے بدایوں میں دو بہنوں کے قتل کے معاملے نئی تازہ پیش رفت ہوئی ہے اور اب دونوں کے اہل خانہ نے لاشوں کو نکال کر ایک بار پھر پوسٹ مارٹم کروانے کا مطالبہ کیا ہے اہل خانہ نے یہ مطالبہ ایسے وقت کیا ہے جب حیدرآباد میں واقع لیب کی طرف سے کیے گئے ڈی این اے ٹیسٹ میں لڑکیوں کے ساتھ ریپ کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریپ کے بعد زندہ رہتے ہوئے ہی لڑکیوں کو درخت سے لٹکایا گیا تھا۔معاملے کی تحقیقات مرکزی تحقیق بیورو یعنی ’سی بی آئی‘ کر رہی ہے جس نے ’ڈی این اے‘ کی رپورٹ کے بعد اب ملزمان کے خلاف الزام نامہ یعنی ’چارج شیٹ‘ داخل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

سی بی آئی نے پوسٹ مارٹم کرنے والے مقامی ڈاکٹروں سے بھی ان کی رپورٹ اور تحقیقات کے بارے میں پوچھ گچھ کی ہے۔

ایجنسی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ پوسٹ مارٹم کی پہلی رپورٹ سے مطمئن نہیں ہیں۔لڑکیوں کے لواحقین بھی دوبارہ پوسٹ مارٹم کرانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ سی بی آئی نے ایک نئے ’میڈیکل بورڈ‘ کی زیر نگرانی پھر پوسٹ مارٹم کرانے کی پیشکش کی تھی مگر جب دوبارہ پوسٹ مارٹم کرنے کی نوبت آئی تو لاشوں کو نکالنا ممکن نہیں ہو پایا۔

جس جگہ دونوں بہنوں کو دفن کیا گیا ہے وہاں گنگا ندی میں اب طغیانی کے بعد قبریں کئی فٹ پانی کے نیچے جا چکی ہیں۔

گنگا کی سطح اب کم ہو رہا ہے لیکن لاشوں کے اتنے دنوں تک پانی کے اندر رہنے کے بعد تحقیقات میں اور بھی مشکلات سامنے آ سکتی ہیں۔ضلع کے پولیس افسر معاملے میں کچھ بھی بولنے سے اس لیے انکار کر رہے ہیں کیونکہ تفتیش سی بی آئی کر رہی ہے مگر مقامی پولیس کے ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ گنگا کی سطح گھٹتے ہی لاشوں کو نکالنے کا کام کیا جائے گا۔سی بی آئی کی ترجمان کنچن پرساد نے ڈی این اے کی رپورٹ میں ریپ کی تصدیق نہیں ہونے کی بات قبول تو کی ہے مگر ان کا کہنا ہے کہ ایجنسی نے کسی کو الزام سے بری نہیں کیا ہے اور قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔

سی بی آئی کو اس معاملے میں چارج شیٹ 25 اگست تک داخل کرنی تھی چونکہ ایجنسی نے ایسا نہیں کیا ہے اس لیے معاملے میں ملزم نامزد کیے جانے والے پانچ افراد کے ضمانت پر باہر آنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔لڑکیوں کے اہل خانہ کو ’ڈی این اے‘ کی رپورٹ سے کافی مایوسی ہوئی ہے۔ ان میں سے ایک کیوالد سوہن لال نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ایجنسی کی طریقہ کار پر ہی سوال اٹھایا ہے۔ان کا کہنا ہے، ’جو کپڑے جانچ کے لیے بھیجے گئے تھے وہ ہماری بیٹیوں کے ہی تھے یا نہیں؟ اس پر اب شک ہو رہا ہے۔‘

متعلقہ عنوان :