تشدد سے ہر پانچ منٹ میں ایک بچہ ہلاک ہوتا ہے، یونیسف،بچوں کی زیادہ اموات جنگ زدہ علاقوں سے باہر ہوتی ہیں، 20 برس سے کم عمر لاکھوں نوجوان خود کو اپنے گھروں، سکولوں اور محلوں میں غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں،عالمی ادارے کی برطانیہ شاخ کی رپورٹ ، بچوں کے خلاف ہر قسم کا استحصال ختم کرنے کے لیے 2030 تک نئے اہداف متعین کرنے پر زور

بدھ 22 اکتوبر 2014 08:01

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اکتوبر۔2014ء)اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا میں ہر پانچ منٹ میں تشدد کی وجہ سے ایک بچہ ہلاک ہوتا ہے۔ یونیسف نے بچوں کے خلاف ہر قسم کا استحصال ختم کرنے کے لیے 2030 تک نئے اہداف متعین کرنے پر زور دیا ہے۔یونیسف کی برطانیہ شاخ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچوں کی زیادہ اموات جنگ زدہ علاقوں سے باہر ہوتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 20 برس سے کم عمر لاکھوں نوجوان خود کو اپنے گھروں، سکولوں اور محلوں میں غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔رپورٹ میں بڑھتی ہوئی شہری آبادی، نوجوانوں کی بے روزگاری اور عدم مساوات کو خطرات پیدا کرنے کے لیے موردِ الزام ٹھہرایا گیا ہے۔یونیسف برطانیہ نے ’خطرات میں گھرے بچے: بچوں کے خلاف تشدد ختم کرنے کے لیے اقدامات‘ نامی رپورٹ خطرے سے دوچار بچوں کے لیے مہم کے آغاز کے موقعے پر شائع کی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر دنیا بھر میں حکومتوں نے اقدامات نہیں کیے تو آئندہ سال 20 برس سے کم عمر کے 345 بچے روزانہ کے حساب سے ہلاک ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تشدد کے شکار بچوں کے دماغ میں اس فوجی کے دماغ جیسی نقل و حرکت ہوتی ہے جس نے میدانِ جنگ میں وقت گزارا ہو۔ اس بات کا قوی امکان ہوتا ہے کہ ان میں 30 فیصد سے زائد بچے لمبے عرصے تک نفسیاتی دباوٴ کا شکار ہوں۔

یونیسف کا کہنا ہے کہ غربت میں رہنے والے بچے تشدد کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ لاطینی امریکہ میں بلوغت تک پہچنے والے لڑکوں کے تشدد سے ہلاک ہونے کے امکانات برطانیہ کے مقابلے میں 70 گنا زیادہ ہیں۔یونیسف یو کے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈیوڈ بل نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ خوف میں رہنے والے بچے خود کو محفوظ محسوس کر سکیں۔‘انھوں نے کہا: ’عالمی سطح پر اہداف متعین کرنے سے ہی دنیا کو بچوں کے لیے محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔‘یونیسف یو کے کا کہنا ہے کہ صرف 41 ممالک نے بچوں پر تشدد کے سلسلے میں واضح پابندی عائد کی ہے۔ لیکن رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امیر ممالک اس حوالے سے لاپروائی کے مرتکب نہیں ہو سکتے کیونکہ کوئی بھی ملک ایسا نہیں جہاں بچوں کو مکمل طور پر تحفظ حاصل ہو۔

متعلقہ عنوان :