برازیل میں ’تین آدم خور‘ افراد کو 23 سال قید کی سزا سنادی گئی

پیر 17 نومبر 2014 08:41

برازیلیا(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17نومبر۔2014ء)شمال مشرقی برازیل میں ایک جج نے تین افراد کو ایک خاتون کو جان سے مارنے اور پھر اس کا گوشت کھانے کے جرم میں 20 سے 23 سال قید کی سزا سنائی ہے۔جارج بیلتارو نیگرومونٹے دا سلوا کو 23 سال قید کی سزا سنائی گئی جبکہ ان کی اہلیہ ایزابیل کرسٹینا پائرس اور ان کی نوکرانی برونا کرسٹینا اولیویرا دا سلوا کو 20 20 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

ان تینوں پر مبینہ طور پر مقتولہ کے گوشت سے پیسٹری بناکر پڑوسیوں کو بیچنے کا الزام بھی ہے۔اس دوران انھوں نے دو دیگر خواتین کے قتل کا اعتراف کیا ہے جس پر بعد میں سزا سنائی جائے گی۔وکیل دفاع نے کہا کہ وہ جمعے کو سنائی جانے والی سزا کے خلاف اعلی عدالت میں اپیل کریں گے۔ان تینوں افراد کو سنہ 2012 میں اپریل کے مہینے میں گرانہونز شہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران انھیں قتل، لاش چھپانے اور اس کی بے حرمتی کرنے کا مرتکب پایا گیا۔مقامی میڈیا نے مقتولہ کا نام جیسیکا کمیلا دا سلوا بتایا ہے جو کہ ایک بے گھر خاتون تھیں اور ان کا برونا کرسٹینا سے کوئی رشتہ نہیں تھا۔ انھوں نے اس خاتون کو اپنے گھر یہ لالچ دے کر بلایا کہ وہ ایک نینی (ملازمہ) کی تلاش میں ہیں۔ان تینوں افراد نے عدالت میں اسے قتل کرنے اور پاک ہونے کی رسم کے تحت مقتولہ کا گوشت کھانے کی بات تسلیم کی تھی۔

اطلاعات کے مطابق ان کے گھر کے عقبی باغ میں انسانی جسم کے باقیات ملے جنھیں انھوں نے کھایا تھا۔پولیس نے ان کے گھر سے 50 صفحات پر مشتمل نیگرومونٹے کی لکھی ایک کتاب ’ریویلیشن آف شیزوفرینک‘ یعنی دماغی مرض شیزوفرینیا کے ایک مریض کا انکشاف بھی برآمد کی۔ اس کتاب میں یہ لکھا گیا ہے کہ اسے جو آوازیں سنائی دیتی تھی وہ عورت کے قتل کرنے کے بعد غائب ہو جاتی تھیں۔جب انھیں گرفتار کیا گیا تھا تو انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایسے گروپ کا حصہ ہیں ’جو دنیا کو پاک کرنا اور اس کی آبادی کم کرنا چاہتا ہے۔