’جہادی جان‘ امریکی فضائی حملے میں زخمی ہو گیا،ہمارے پاس یہ اطلاعات ہیں کہ یہ فرد زخمی ہو چکا ہے اور ہم ان اطلاعات کی تحقیقات کر رہے ہیں،ترجمان دفتر خارجہ

پیر 17 نومبر 2014 08:33

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17نومبر۔2014ء) انتہا پسند گروپ دولت اسلامی عراق و شام (داعش)کے ہاتھوں یرغمال امریکی اور برطانوی صحافیوں کو قتل کرنے والا جنگجو شام میں ایک امریکی فضائی حملے کے نتیجے میں زخمی ہو گیا ہے۔ایک برطانوی روزنامے کے مطابق'جہادی جان' کے نام سے پہچانے جانے والے اس جنگجو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ برطانوی شہری ہے۔

برطانوی دفتر خارجہ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق 'جہادی جان' حملے کے وقت عراق اور شام کی سرحد پر ایک قصبے میں داعش کے رہنماؤں کی ایک اجلاس میں شریک تھا۔دفتر خارجہ کے ایک ترجمان نے برطانوی روزنامے کو بتایا "ہمارے پاس یہ اطلاعات ہیں کہ یہ فرد زخمی ہو چکا ہے اور ہم ان اطلاعات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔یہ حملہ گذشتہ ہفتے کے دوران کیا گیا تھا مگر برطانوی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ انہیں کچھ دن قبل ہی یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان کے مطابق" شام کے اندر ہماری کوئی نمائندگی نہیں ہے اس لئے ان اطلاعات کی تصدیق میں مشکل پیش آ رہی ہے۔" ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے پاس متعدد ذرائع سے معلومات آ رہی ہیں۔برطانوی اخبار "ڈیلی میل" نے آزاد ذرائع کی اطلاعات کے حوالے سے بتایا کہ 'جہادی جان' عراقی صوبے انبار کے سرحدی علاقے القائم میں ایک ملاقات میں شرکت کر رہا تھا اور حملے کے بعد اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر کسی بھی قسم کی تفصیلات کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے ہیں۔امریکی اور عراقی جیٹ طیاروں کی جانب سے کی جانے والی اس بڑی کارروائی میں داعش کے 10 رہنما ہلاک جبکہ 40 زخمی ہو گئے تھے اور العربیہ نیوز چینل کے مطابق داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی بھی زخمیوں میں شامل تھے۔

یہ اجلاس سیکیورٹی میں جاری تھا اور اس کی جگہ کے متعلق صرف چند ہی لوگوں کو علم تھا۔ اخبار 'میل' نے شامی ذرائع کے مطابق بتایا ہے کہ عراق اور شام سے 30 سے زائد قبائلی رہنما اس ملاقات میں داعش کے ساتھ الحاق کا اعلان کرنے آئے تھے۔ذرائع کے مطابق داعش کا سینئر رکن جہادی جان جو کہ جلمان البرطانی کے نام سے پہچانا جاتا ہے وہ بھی اس ملاقات میں موجود تھا۔زخمی جنگجوؤں کو جس ہسپتال میں لے جایا گیا وہاں کی ایک نرس نے بتایا کہ صحافیوں کو قتل کرنے والا شخص بھی زخمیوں میں شامل تھا۔ نرس کے مطابق زخمیوں کی فہرست میں جلمان کا نام بھی شامل تھا۔

متعلقہ عنوان :