یونان،اطالوی کشتی پر پھنسے تمام مسافر نکال لیے گئے،حادثے میں چھ افراد اپنی جان سے دھوبیٹھے

منگل 30 دسمبر 2014 08:49

ایتھنز (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30دسمبر۔2014ء) یونانی جزیرے کورفو کے قریب جس اطالوی کشتی میں آگ لگ گئی تھی اس میں پھنسے ہوئے باقی تمام مسافروں کو بھی نکال لیا گیا ہے۔نارمن اٹلانٹک نامی کشی کو پیش آنے والے اس حادثے میں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق چھ افراد اپنی جان سے دھوبیٹھے جبکہ ایک شخص اس وقت ہلاک ہو گیا تھا جب اس نے جلتی ہوئی کشتی سے چھلانگ لگا دی تھی۔

اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے چار افراد کی لاشیں سمندر سے نکال لی گئی ہیں۔سمندر میں تیز جھکڑوں اور شدید موسم میں پھنسی ہوئی کشتی سے نہایت مشکل کارروائی کے بعد امدادی کارکنوں نے چار سو سے زائد لوگوں کو بحفاظت نکالا ہے۔اطالوی بحریہ کا کہنا ہے کہ اب صرف کشتی کا کپتان اور عملے کے چار دیگر ارکان کشتی پر بچے ہیں۔

(جاری ہے)

مسافروں کا کہنا تھا کہ آگ عرشے پر لگی اور پھر دوسرے حصوں تک پھیل گئی حکام کے مطابق یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہوئی ہے کہ اتور کو اس کشتی کے عرشے پر آگ کیسی لگی تھی۔

اس کشتی پر 478 افراد سوار تھے اور یہ یونان کے شہر پتراس سے اٹلی کے ساحلی شہر انکونا جا رہی تھی۔آگ لگنے کے بعد سے طوفانی ہواوٴں کے باوجود پیر کی صبح سے ہی ہیلی کاپٹر امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے تھے۔اس سے قبل یونانی حکام نے کہا تھا کہ اتوار کو کشی کے عرشے پر آگ لگ جانے کے بعد پیر کی صبح تک اس پر سوار کل 478 میں سے 356 افراد کو پہلے ہی نکالا جا چکا تھا۔

نورمن اٹلانٹک سے نکالے جانے والے مسافروں کا کہنا تھا کہ آگ عرشے پر لگی اور پھر دوسرے حصوں تک پھیل گئی۔ مسافروں نے بتایا کہ اس کے بعد افراتفری شروع ہو گئی اور انھیں عرشے پر یخ بستہ ہواوٴں میں امدادی کارروائی کا انتظار کرنا پڑا۔کشتی کے ایک خانسامے کی بیوی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انھوں نے اپنے خاوند کو فون پر کہتے سنا، ’میں سانس نہیں لے سکتا۔

ہم سب چوہوں کی طرح جل مریں گے۔ خدایا ہمیں بچا۔‘شدید موسمی مشکلات کے باوجود اندھیرے میں دیکھنے والے آلات لگے ہوئے امدادی ہیلی کاپٹر ساری رات کشتی کے مسافروں کو بچانے میں مصروف رہے۔اطالوی فضائہ کے ہیلی کاپٹر پائلٹ میجر انتونیو لینیو نے ایک ٹی وی چینل کو بتایا کہ کشی سے اٹھنے والے شدید دھویں کی وجہ سے ان کے کاک پٹ میں سانس لینا محال ہو گیا تھا جس کے باعت امدادی کارروائی بہت مشکل ہو گئی تھی۔

ہیلی کاپٹر کی مدد سے ایک ایک مسافر کو باری باری کشتی سے اٹھانا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر کی مدد سے ایک ایک مسافر کو باری باری کشتی سے اٹھانا پڑا۔کشی سے نکالے جانے والے زیادہ تر مسافروں کو قریبی بحری جہازوں پر اتارا گیا، تاہم کچھ کو سیدھے ہسپتال پہنچایا گیا۔ہسپتال بھیجے جانے والے مسافروں میں زیادہ تر بچے اور حاملہ خواتین تھیں جو رات بھر سخت سردی میں ٹھٹھرتے رہے تھے۔

اتوار کی صبح نکالے جانے والے ایک مسافر نے یونانی ٹیلی وی چینل میگا کو بتایا: ’ہم باہر ہیں۔ ہمیں بہت سردی لگ رہی ہے، کشتی دھویں سے بھری ہوئی ہے، اور یہ اب بھی جل رہی ہے۔ فرش ابل رہا ہے، کیبنوں کے نیچے پانچ بجے سے آگ لگی ہوئی ہے۔ امدادی کشتیاں واپس چلی گئی ہیں اور ہم اب بھی یہیں ہیں۔ وہ ہمیں ساتھ نہیں لے جا سکیں۔‘امدادی ہیلی کاپٹروں کے پہنچنے سے پہلے ہی بحری جہازوں نے اس کشتی کے آس پاس گھیرا ڈال دیا تھا تاکہ اسے لہروں سے بچایا جا سکے اور امدادی کارروائیوں میں مدد دی جا سکے۔حکام کے مطابق کشتی پر سوار اکثر افراد یونانی ہیں، البتہ بعض مسافر اٹلی، ترکی، البانیہ، جرمنی اور دوسرے ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آگ کیسے لگی۔