ملک ریاض کا ٹمبر مارکیٹ کراچی کے متاثرین کیلئے10لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان ،وزیراعلیٰ سندھ کا ٹمبر مارکیٹ میں آگ سے متاثرہ فی خاندان کیلئے ایک لاکھ روپے کی فوری عبوری امداد کا اعلان ،متاثرین کو دکھ کی اس گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑیں گے بلکہ انکی ہر ممکن مدد اور تعاون کیا جائیگا،قائم علی شاہ کا اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب

منگل 30 دسمبر 2014 08:44

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30دسمبر۔2014ء)چےئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض نے ٹمبر مارکیٹ کراچی کے متاثرین کیلئے10لاکھ روپے فی دکان امداد کا اعلان کردیا،بحریہ ٹاؤن کے چےئرمین نے ٹمبر مارکیٹ کے متاثرہ دکانداروں کو فی دکان10لاکھ روپے امداد دینے کا اعلان کیا ہے،ٹمبر مارکیٹ میں متعدد دکانیں جل کر خاکسترد ہوگئی تھیں۔ادھروزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ٹمبر مارکیٹ کمپاؤنڈ میں لگنے والی آگ سے متاثرہ خاندانوں کے روز مرہ اخراجات کے لئے فی خاندان 100,000روپے کی فوری عبوری امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ متاثرین کو دکھ کی اس گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑیں گے بلکہ انکی ہر ممکن مدد اور تعاون کیا جائیگا۔

اس بات کا فیصلہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ سیدمراد علی شاہ ، صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن ، صوبائی وزیر کچی آبادی جاوید ناگوری، وزیراعلی سندھ کی کوآرڈینٹر نادیہ گبول، پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، کمشنر کراچی شعیب صدیقی ، ایم ڈی واٹر بورڈہاشم رضا زیدی ، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی رؤف اختر فاروقی ، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت ، وزیراعلیٰ سندھ کے معاونین خصوصی ، وقار مہدی ، راشد ربانی اور دیگر نے شرکت کی۔

صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا کہ فائربریگیڈ کورات 1بج کر10منٹ پر آگ لگنے کی اطلاع دی گئی ۔ فائیربرگیڈ کی گاڑیاں دو فائر ٹینڈرز کے ساتھ فوری طور پر موقعہ پر پہنچی ۔ اس کے بعد 28فائر ٹینڈز آگ بجھانے کی کاروائی میں مصروف رہے جیسا کہ بتایا گیا ہے کہ آگ تھرڈ ڈگری کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی درخواست پر کے پی ٹی ، کینٹومینٹ ، ڈی ایچ اے اور پاکستان نیوی نے بھی اپنے فائر ٹینڈز بھیجے جوکہ ان کی طرف سے بہت بڑا تعاون رہا۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے آتش زدگی سے متاثرہ لوگوں کو معاوضہ دینے کے خواہاں ہیں مگر اس کے لئے پہلے پہنچنے والے نقصانات اور کتنے لوگ متاثر ہوئے ہیں اس کا جائزہ لینا ضروری ہے اور انہوں نے کہا کہ حکومت امداد کے لئے مطلوبہ فنڈز فوری طور پر مہیا کردیگی۔ کمشنر کراچی شعیب صدیقی نے کہا کہ وہ رات 3:15پر موقع پر پہنچے اور ان کے بعد ایم ڈی واٹر اینڈ بورڈ ہاشم رضا زیدی ، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی رؤف اختر فاروقی اور میونسپل کمشنر پہنچے ۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے فوری طور پر علاقے کے گیس اور بجلی کے کنیکشن منقطع کرائے اور اس کے بعد قریبی نجی ہائڈرینٹ پر گئے اور فائر ٹینڈرز کے لئے پانی کی مسلسل فراہمی کا بندوبست کیا۔ صوبائی وزیرکچی آبادی جاوید ناگوری نے اجلاس کو بتایا کہ وہ صبح 4بجے وقوع کی جگہ پر پہنچے ۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں پر گلیاں بہت تنگ ہیں جس کے باعث فائر ٹینڈرز نے اپنے آگ بجھانے کا آپریشن عقب سے شروع کیا ۔

انہوں نے کہا کہ وہ لاڑکانہ سے ہی متاثرہ لوگوں اور ٹریڈ ایسوسی ایشن کے ساتھ رابطے میں رہے اور جلد سے جلد کراچی پہنچ کر وہ سیدھے ٹمبر مارکیٹ گئے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی کوآرڈینیٹر نادیہ گبول نے کہا کہ انہوں نے دو مرتبہ علاقے کا دورہ کیا اور متاثرہ لوگوں سے ملاقات کی ایس ایس پی ساؤتھ اپنی پولیس فورس کے ساتھ رات بھر علاقے میں رہے جس کے باعث علاقے میں امن و امان کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی ۔

وقار مہدی نے کہا کہ آتش زدگی کے اس واقعہ کی تفصیلی انکوائری ہونا چاہیے تاکہ آگ لگنے کی وجوہات کا پتہ چلایا جاسکے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پاکستان نیوی ، کے پی ٹی ، ڈی ایچ اے اور کینٹونمینٹ کی جانب سے فوری طور پر تعاون اور مدد فراہم کرنے پر انکا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے صوبائی وزیر کچی آبادی جاوید ناگوری کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی طور پر تمام تر امدادی کاموں کی نگرانی کریں اور متاثرہ خاندانوں کی مکمل طریقے سے دیکھ بھال کی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر کمشنر کراچی کو فنڈز جاری کردیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کو روز مرہ اخراجات کے لئے دی جانے والی ایک لاکھ روپے کی عبوری امدادفوری مل سکے۔وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس کے بعد وزیراعظم پاکستان نواز شریف سے رابطہ کیا اور ان سے متاثرہ خاندانوں اور ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں کی بحالی کے لئے مالی تعاون فراہم کرنے کے لئے کہا ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر ے اور آگ لگنے کی وجوہات کا پتہ چلایا جائے جس کے باعث متعددتاجروں ، خاندانوں کو اپنی املاک اور مال کے جلنے کی صورت میں بھاری پیمانے پر نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔