برطانوی شہزادہ چارلس کے نجی خطوط شائع ،خطوط برطانوی اخبارکی جانب سے ایک عشرے تک چلائی جانے والی مہم کے نتیجے میں شائع کیے گئے ہیں ،سات سرکاری محکموں کو بھیجے جانے والے 27 خطوں میں مختلف موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے

جمعہ 15 مئی 2015 09:03

لند ن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 مئی۔2015ء) طویل قانونی جنگ کے بعد برطانوی شہزادہ چارلس کے نجی خطوط شائع کر دیے گئے ہیں جو انھوں نے لیبر پارٹی کے وزیروں کو بھیجے تھے۔شہزادے کے دفتر کا کہنا ہے کہ ان خطوط کی اشاعت سے ان کی اپنے خدشات ظاہر کرنے کی صلاحیت متاثر ہو گی۔وزیرِ اعظم کو لکھے گئے ایک خط میں شہزادہ چارلس نے لکھا تھا کہ فوج کو’ضروری وسائل کے بغیر‘ ایک مشکل کام کرنے کا کہا گیا ہے۔

یہ خطوط برطانوی اخبار گارڈیئن کی جانب سے ایک عشرے تک چلائی جانے والی مہم کے نتیجے میں شائع کیے گئے ہیں۔سات سرکاری محکموں کو بھیجے جانے والے 27 خطوں میں مختلف موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے، جن میں سپر مارکیٹوں کی بالادستی، جڑی بوٹیوں پر مشتمل ادویات اور بجووٴں کو ہلاک کرنے جیسے مسائل شامل ہیں۔

(جاری ہے)

یہ خطوط ستمبر 2004 اور اپریل 2005 کے درمیان تحریر کیے گئے تھے۔

گذشتہ برس ایک کورٹ آف اپیل نے حکومت کی جانب سے خطوں کی اشاعت کے خلاف ویٹو کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔ مارچ میں سپریم کورٹ نے بھی اس فیصلے کو برقرار رکھا۔شہزادے نے آرمی ایئر کور کے بارے میں لکھا کہ وہ لنکس ہیلی کاپٹروں کی خراب کارکردگی کی وجہ سے مشکل کا شکار ہے۔ستمبر 2004 میں وزیرِ اعظم کے نام ایک خط میں شہزادہ چارلز نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ آرمی ایئر کور کی سامان لے جانے کی صلاحیت ’گرم موسم میں موجودہ لنکس ہیلی کاپٹر کی خراب کارکردگی‘ کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے۔

انھوں نے لکھا: ’مجھے خدشہ ہے کہ یہ اس بات کی ایک اور مثال ہے کہ ہماری افواج کو ضروری وسائل کے بغیر ایک مشکل کام (خاص طور پر عراق میں) انجام دینے کو کہا جا رہا ہے۔اس وقت کے وزیرِ اعظم ٹونی بلیئر نے ایک ماہ بعد جواب دیا کہ انھوں نے شہزادے کے خط کو ’تعمیری اور فکر انگیز‘ پایا، اور یہ کہ ’لنکس ہیلی کاپٹروں کی خامیاں وزارتِ دفاع کے علم میں ہیں۔

فروری 2005 میں شہزادہ چارلز نے ٹونی بلیئر کو ایک اور خط میں لکھا کہ دکان داروں کی بالادستی کی وجہ سے برطانوی کسان متاثر ہو رہے ہیں۔اس کے جواب میں بلیئر نے لکھا: ’میں خود دکان داروں کی اجارہ دارانہ پالیسیوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کر چکا ہوں، جنھیں آپ نے عمدگی سے بیان کیا ہے۔افغانستان میں سابق برطانوی کمانڈر کرنل رچرڈ کیمپ نے ان خطوط کی اشاعت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بالکل درست بات ہے کہ اگر وہ کوئی مسئلہ دیکھیں تو اسے حکومت کے نوٹس میں لائیں۔

’انھوں نے فوج کے اندر بعض سنگین خامیوں پر انگلی رکھی ہے، خاص طور پر اس وقت کے عراق میں جہاں ہیلی کاپٹر ناقابلِ اعتبار تھے اور ان کی تعداد بھی بہت کم تھی۔تاہم برطانیہ میں شہنشاہیت مخالف مہم کے چیف ایگزیکٹیو گریم سمتھ نے کہا کہ شہزادے نے ’دخل اندازی‘ کی ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت نے اس لیے ان خطوں کو چھپانے کی کوشش کی کہ ’ہم یہ جھوٹ موٹ یہ فرض کرتے رہیں کہ وہ (شہزادہ) غیر جانب دار ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ (شاہی خاندان) سیاست دانوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرتا رہتا ہے، اور یہ بات کسی جمہوری معاشرے میں ناقابلِ قبول ہے۔