نیب کے مقاصد اور مینڈیٹ کیلئے موثر مانیٹرنگ و جائزہ فریم ورک تشکیل دیا جائے گا ،قمر زمان چوہدری ،قوم چاہتی ہے نیب ملک سے بدعنوانی اور بدعنوان عناصر کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرے،چیئرمین نیب کا اکاونٹیبلٹی مینجمنٹ سسٹم میں پیش رفت بارے اجلاس سے خطاب

جمعہ 15 مئی 2015 08:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 مئی۔2015ء) قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب کیلئے ایک موثر مانیٹرنگ و جائزہ فریم ورک تشکیل دیا جائے گا جس سے ادارے کے اہم مقاصد ار مینڈیٹ پر پورا اترنے میں مدد ملے گی ۔انہوں نے یہ بات نیب میں اکاونٹیبلٹی مینجمنٹ سسٹم (اے ایم ایس) میں پیش رفت کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں اے ایم ایس میں پیش رفت سے متعلقہ امور پر غور کیا گیا۔

اس موقع پر ڈی جی نیب ہیڈ کوارٹر نے اے ایم ایس کے فروغ کے حوالے سے اقدامات پر اجلاس کو بریفنگ دی جس کا مقصد نیب میں موثر مانیٹرنگ اور ایولوشن فریم ورک کے بارے میں بریفنگ دی اور بتایا کہ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کی ٹیم نے گزشتہ دنوں نیب ہیڈکوارٹر اور ریجنل آفس راولپنڈی کا دورہ کیا جس کا مقصد قانون شکنوں کیلئے معیاری اور موثر مانیٹرنگ اور ایولوشن ٹیم کو واضح کرنا تھا۔

(جاری ہے)

لمز کی ٹیم نے دورے کے بعد نیب کو اپنی سفارشات پیش کیں کہ نیب کا مانیٹرنگ سسٹم اور ڈیٹا کو اوورلوڈ کر دیا گیا ہے، رپورٹنگ کا میگنزم موجود ہے اور کام کی رفتار کو منظم کرنے کے حوالے سے ریجنل بیوروز کی کارکردگی بھی تسلی بخش ہے لیکن اس کے باوجود نیب کو مجموعی طور پر اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے جس سے ادارہ جاتی ویژن اور اس کے مشن کا احاطہ ہو اور اس سے مرضی کے نتائج حاصل کئے جا سکیں گے۔

نیب کو اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ وہ اپنے کام کا جائزہ لینے کیلئے اپنے ڈیٹا پر مسلسل نظر رکھے۔ لمز یونیورسٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز پر نیب نے نیب ہیڈکوارٹر کے ریجنل بیوروز آپریشن اور پراسیکیوشن ڈویژن سے درکار معلومات طلب کیں تا کہ احتساب مینجمنٹ کا موثر نظام تشکیل دیا جا سکے۔ لمز کی سفارشات اور نیب کے علاقائی بیوروز، پراسیکیوشن ڈویژن سے موصولہ تجاویز کی روشنی میں احتساب مینجمنٹ سسٹم تشکیل دیا گیا تا کہ تمام متعلقہ درکار معلومات کو پورا کیا جا سکے جس میں شکایات کا اندراج، شکایات کی تصدیق، انکوائری تحقیقات و تفتیش، سزا کے مراحل، پراسیکیوشن اور دیگر علاقائی و ایگزیکٹو بورڈ سے متعلق تفصیلات، اعداد و شمار شامل ہیں جو موثر مانیٹرنگ اور جائزہ کے قیام کیلئے سپریم کورٹ کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔

چیئرمین نیب نے نیب کی ٹیم کی طرف سے احتساب مانیٹرنگ سسٹم کے 75دنوں میں قیام کی کوششوں کو سراہا ہے جو خلاف ورزی کرنے والوں کیلئے وارننگ اور الارم سسٹم کا حامل ہو گا اور 30جون 2015ء تک قائم کر لیا جائے گا جو زیر التواء شکایتوں، انکوائریوں اور تفتیش کی تکمیل کی تاریخ ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پراسیکیوٹر جنرل احتساب کے نیب ہیڈ کوارٹر میں قائم دفتر میں خصوصی مانیٹرنگ سیل قائم کیا جائے گا جو سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے معاملات کوپیش کرے گا، یہ خصوصی مانیٹرنگ سیل علاقائی بیوروز میں بھی قائم کئے جائیں گے جو سپریم کورٹ کے احکامات پر سختی سے کاربند ہوتے ہوئے ہائی کورٹ کے سامنے پیش کریں گے اور متعلقہ ہائی کورٹس کے فیصلوں پربھی من و عن عمل کیا جائے گا۔

اجلاس کے اختتام پر چیئرمین نیب نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ نگرانی اور جائزہ کے موثر نظام کے قیام کی نیب کو اشد ضرورت تھی تا کہ نیب اپنی بنیادی ذمہ داریوں اور سونپے گئے فرض سے عہدہ برا ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ قوم چاہتی ہے کہ قومی احتساب بیورو ملک سے بدعنوانی اور بدعنوان عناصر کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

متعلقہ عنوان :