’پانچ لاکھ افراد لیبیا سے یورپ جانے کے لیے اکھٹے ہو رہے ہیں‘، سمگلروں کا متحدہ طور پر مقابلہ نہ کیا گیا تو یورپ کو تارکین وطن کی بڑی لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ برطانوی وزیر دفاع کی یورپ کو وارننگ

پیر 8 جون 2015 08:46

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 جون۔2015ء) برطانیہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پانچ لاکھ افراد لیبیا سے یورپ جانے کے لیے اکھٹے ہو رہے ہیں ’اگر لیبیا کی صورت حال کا فائدہ اٹھانے والے سمگلروں کا متحدہ طور پر مقابلہ نہ کیا گیا تو یورپ کو تارکین وطن کی بڑی لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔جزیرہ مالٹا میں قائم ادارے مائگرینٹ آفشور ایڈ سٹیشن نے بتایا ہے کہ اس نے اٹلی، آئرلینڈ اور جرمنی کے بحری جہازوں کے تعاون سے اس آپریشن کو سر انجام دیا گیا ہے۔

اٹلی کے کوسٹ گارڈ نے تارکین وطن کی تعداد کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن کہا کہ وہ دوسری درجنوں کشتیوں کو امداد فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔برطانوی شاہی بحریہ کا جہاز ایچ ایم ایس بلورک بھی لیبیا کی جانب گامزن ہے تاکہ امداد فراہم کر سکے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ بلورک نے گذشتہ ایک ماہ کے دوران تقریبا 1800 افراد کو بچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ایک برطانوی بحریہ افسر کا کہنا ہے کہ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ تقریبا پانچ لاکھ افراد لیبیا میں یکجا ہو رہے تاکہ بحیر ہ روم کے خطرناک سفر کے ذریعے یورپ پہنچ سکیں۔

ہفتے کو بحیرہ روم میں لیبیا کے ساحل سے دور کم از کم دو ہزار افراد کو بچایا گیا بحیرہ روم میں موجود برطانوی شاہی بحریہ پر موجودبرطا نوی وزیر دفاع مائیکل فیلن نے یورپ کو متبنہ کیا ہے کہ ’اگر لیبیا کی صورت حال کا فائدہ اٹھانے والے سمگلروں کا متحدہ طور پر مقابلہ نہ کیا گیا تو یورپ کو تارکین وطن کی بڑی لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اطالوی بحریہ کے جہاز دیرائدے نے ہفتے کو کم از کم 560 تارکین وطن کو بچایا ہے جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ آئرش بحری جہاز لا ایتھنے نے کم از کم 310 افراد کو بچایا ہے۔بحیر ہ روم کو عبور کرکے یورپ پہنچنے والے تارکینِ وطن کی تعداد میں رواں سال کے پہلے پانچ مہینوں میں 10 فی صد کا اضافہ ہوا ہے۔اطالوی حکومت کا اندازہ ہے کہ اس سال ان کے ساحل پر مجموعی طور پر دو لاکھ تارکین وطن اتریں گے جو کہ گذشتہ سال کے ایک لاکھ 70 ہزار کے مقابلے 30 ہزار زیادہ ہے ۔

متعلقہ عنوان :