چین،ماہ صیام کی آمد سے قبل شورش زدہ علاقوں میں مسلمانوں کو پابندیوں کا سامنا ، سنکیانگ کے مسلمانوں کو روزہ رکھنے سے منع کرنے کے لیے باقاعدہ مہم شروع

جمعرات 18 جون 2015 08:13

بیجنگ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 جون۔2015ء ) ماہ صیام کی آمد سے قبل ہی شورش زدہ صوبہ سنکیانگ میں مسلمانوں کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مقامی مسلمان آبادی کو روزہ ترک کرنے پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے تاہم دوسری طرف راسخ العقیدہ اور باعمل مسلمان روزہ جیسی اہم عبادت کو جاری رکھنے پر مصر بھی دکھائی دیتے ہیں۔پچھلے چند ہفتوں سے چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ اور حکومتی ویب سائیٹس پر سنکیانگ کے مسلمانوں کو روزہ رکھنے سے منع کرنے کے لیے باقاعدہ مہم چلائی گئی۔

سرکاری سطح پر حکومت کی جانب سے سیاسی جماعتوں کے کارکنوں، ملازم پیشہ افراد، طلباء اور اساتذہ کو سختی کے ساتھ روزے کی ممانعت کا حکم دیا گیا۔حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ پر یہ اعلانات بھی کیے گئے ہیں کہ کازکستان کی سرحد سے متصل علاقوں میں ماہ صیام کے دوران ہوٹل بند نہیں کیے جائیں گے اور حسب معمول ہوٹلوں میں کام جاری رہنا چاہیے۔

(جاری ہے)

اسی نوعیت کے احکامات کئی دوسرے ریاستی اداروں کی جانب سے بھی جاری کیے گئے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ مارا البیشی صوبے کے پارٹی عہدیداروں نے مقامی مسلمان آبادی سے تحریری اور زبانی یہ عہد لیا ہے کہ وہ ماہ صیام کے دوران کسی قسم کی عبادت میں مشغول نہیں ہوں گے۔

دوسری جانب یغور نسل کے جلاوطنی کی زندگی گذارنے والے مسلمانوں اور انسانی حقوق کے مندوبین کا کہنا ہے کہ شنکیانگ میں حکومت کی جانب سے عاید پابندیوں سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مشتعل ہو رہے ہیں اور شورش میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔یغور انٹرنیشنل کانگریس کے ترجمان ڈیلشٹ راشٹ کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک آتے ہی چین کی سرکاری میشنری مسلمانوں کی مانیٹرنگ میں مصروف ہوجاتی ہے۔

مسلمانوں کو مزاحمت پر مجبور کیا جاتا ہے کیونکہ چین کے مسلمان باقی دنیا کے مسلمانوں کی طرح ماہ صیام کو عبادت سے بھرپور مہینے کیطور پر گذارنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن حکومت ان کی راہ میں حائل ہو کر انہیں عبادت کے حق سے محروم کررہی ہے۔خیال رہے کہ سنکیانگ میں مسلمان آبادی پر چینی حکومت کی پابندیوں کی شکایات اکثر سنائی دیتی رہتی ہیں لیکن ان کے ازالے کے عالم اسلام کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :