فٹبال ورلڈ کپ کے کوالیفائی مقابلوں میں بھارت کو شرمناک شکست ، بحرالکاہل کے جزائر پر مبنی ایک چھوٹے سے ملک گوام مٹاوٴ کے ہاتھوں ایک کے مقابلے دو گول سے حزیمت اٹھانی پڑی، بھارتی میڈیا ٹیم پر برس پڑا ،یہ فٹبال کے میدان میں خراب کارکردگی میں تازہ ذلت ہے‘ ’ایک ایسا وقت آجاتا ہے جب لفظ شرمندگی سے بھی کام نہیں چلتا، بھارتی میڈیا،’انھیں کھیل کے اہم لمحات میں فٹبال کی سمجھ نہیں، بھارتی کوچ

جمعرات 18 جون 2015 07:57

ممبئی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 جون۔2015ء) فٹبال ورلڈ کپ کے کوالیفائی مقابلوں میں بھارت کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔بھارت کو فیفا کے صدر سیپ بلیٹر نے کبھی فٹبال کے خوابیدہ دیوپیکر ملک سے تعبیر کیا تھا لیکن اسے بحرالکاہل کے جزائر پر مبنی ایک چھوٹے سے ملک گوام مٹاوٴ کے ہاتھوں ایک کے مقابلے دو گول سے حزیمت اٹھانی پڑی ہے۔خیال رہے کہ فیفا کی رینکنگ میں گوام مٹاوٴ بھارت سے 33 درجے نیچے ہے اور جہاں بھارت کی آبادی سوا ارب ہے وہیں گوام کی آبادی ڈیڑھ لاکھ سے چند ہزار زیادہ ہے۔

بھارتی میڈیا بھارت کی اس شکست کو ’شرمندگی‘ کے عنوان سے شائع کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ فٹبال کے میدان میں خراب کارکردگی میں تازہ ذلت ہے۔‘اپنے مضمون میں اخبار نے لکھا کہ ’ایک ایسا وقت آجاتا ہے جب لفظ شرمندگی سے بھی کام نہیں چلتا۔

(جاری ہے)

‘دوسرے اخبارات نے بھی اسی قسم کے خیالات ظاہر کیے۔ اس میچ میں بھارت کے سنیل چتاری نے آخری لمحات میں گول کرکے کچھ تسکین حاصل کی ہوگی۔

ہندوستان ٹائمز نے کرکٹ کے جنون میں ڈوبے بھارت کی فٹبال ٹیم کی چند گر یادگار شکست کا بھی ذکر کیا۔اس نے لکھا کہ ایشین کپ یا ورلڈ کپ کوالیفائر میں بیرون ملک بھارت کو سنہ 2001 میں آخری بار فتح نصیب ہوئی تھی۔حالیہ برسوں میں یہ چھوٹے فٹبال ممالک مالدیپ، بنگلہ دیش، پاکستان، فیجی وغیرہ سے بھی ہار چکا ہے۔بھارتی کوچ سٹیفن کونسٹینٹائن نے بھی کھلاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’انھیں کھیل کے اہم لمحات میں فٹبال کی سمجھ نہیں۔

‘انھوں نے اس کامیابی کا سہرا گوام کے کھلاڑیوں کی امریکہ میں تربیت کے سرباندھا۔انھوں نے میچ کے بعد کہا: ’آج بہترین فٹبال کی تربیت حاصل کرنے والے اور بقیہ کھلاڑیوں کے درمیان فرق واضح ہو گیا۔‘انھوں نے کہا: ’گوام کی نمائندگی کرنے والے 75 فی صد کھلاڑی امریکہ میں پیدا اور بڑے ہوئے ہیں اور یہ بہت بڑا فرق ہے۔‘خیال رہے کہ بھارت فیفا کی رینکنگ میں 141 ویں نمبر پر ہے جبکہ گوام 174 وین مقام پر آتا ہے اور بھارت کبھی بھی ورلڈ کپ کے فائنلز کے لیے کوالیفائی نہیں کر سکا ہے۔بھارت میں آئی پی ایل کی کامیابی کے بعد فٹبال، ہاکی اور کبڈی کو مقبول بنانے کی کوشش جاری ہے لیکن فٹبال کی انڈین سپر لیگ کے میچز دیکھنے کے لیے دسیوں ہزار افراد سٹیڈیم میں آ رہے ہیں۔