رینجرز کے مزید رہنے بارے سمری میرے پاس نہیں آئی ،سہیل انور خان سیال،مجھے لینڈ مافیا کیخلاف کارروائی بارے رینجرز کے اختیارات کا بھی علم نہیں ،میڈیا کو اختیارات پڑھ کر ہی کچھ بتاسکوں گا،صوبائی وزیر داخلہ سندھ

جمعرات 18 جون 2015 08:10

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 جون۔2015ء)سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور خان سیال نے کراچی میں رینجرز کے مزید قیام اوررینجرز کے اختیارات کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز کے مزید رہنے کے بارے میں سمری میرے پاس نہیں آئی ہے جبکہ مجھے لینڈ مافیا کے خلاف کاروائی کے بارے میں رینجرز کے اختیارات کا بھی علم نہیں اور میں میڈیا کو رینجرز کے اختیارات پڑھ کر ہی کچھ بتاسکوں گا۔

وزیر داخلہ سندھ نے وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے وزیراعظم اور وفاقی وزیر داخلہ کو رینجرزکی جانب سے اختیارات تجاوز کرنے کے حوالے سے لکھے گئے خط پر بھی لاعلمی ظاہر کی اور کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ شائد اسلام آباد میں ہیں اور جب وہ آئیں گے تو ان سے اس بارے میں معلوم ہوگا۔بدھ کو ایف پی سی سی آئی میں ظہرانے سے خطاب کے بعد میڈیا سے مختصر بات چیت میں صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر کے تھانوں میں بائیو میٹرک سسٹم لگایا جارہا ہے اور اس منصوبے پر سینئر پولیس افسر سلطان خواجہ کام کررہے ہیں،بائیو میٹرک سسٹم لگنے سے تھانوں میں درج ایف آئی آرکی تفصیلات اورگرفتار افراد کے انگوٹھوں کے نشانات سندھ بھر کے پولیس اسٹیشنزمیں موجود ہونگے،سندھ بھر کے تمام تھانوں میں کریمنل کا ریکارڈ موجود ہونا چاہیئے،وزارت داخلہ جلد ہی اس بارے میں میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کریگی۔

(جاری ہے)

سہیل انور سیال نے مزید کہا کہ سندھ میں رینجرز کے قیام کیلئے مزیدکتنی توسیع ہونی ہے اس باررے میں مجھے نہیں معلوم جبکہ انہوں نے رینجرز کی جانب سے 230ارب روپے کی کرپشن کے اعلان کے بارے میں انکا کہنا تھا کہ ایرانی تیل سب سے بڑا مسئلہ ہے کیونکہ سندھ میں کسی ملک کا بارڈر نہیں ہے بلکہ اپنے صوبوں کے بارڈرز ہیں اور یہ بھی بتایا جائے کہ ایرانی تیل سندھ کی بارڈر تک کیسے آتا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک ٹاسک فورس قائم کی گئی تھی جس میں کرپشن اور دیگر مختلف معاملات پر بات ہوتی ہے اور تمام فیصلے وتبادلہ خیال اس ٹاسک فورس میں ہوتے ہیں۔قبل ازیں فیڈریشن ہاؤس میں ممبران نے صوبائی وزیر داخلہ سے پانی کی قلت کی شکایت کرڈالی جس پر وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ میرا محکمہ نہیں ہے اور نہ ہپی واٹر بورڈ پر میرا اختیار ہے تاہم میں وزیر بلدیات شرجیل میمن سے اس سلسلے میں بات کرونگا لیکن انہوں نے اپنی قیادت آصف زرداری اور فریال تالپور کی جانب سے صنعتکاروں کویقین دلایا کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کی حکومت ایک فیکٹری بھی بند نہیں ہونے دے گی اور پانی کا مسئلہ جلد حل کرلیا جائے گا۔

سہیل انور سیال نے اپنے خطاب میں تاجروں کی جانب سے کئے گئے سوال پر کہا کہ جن افراد کو سی سی ٹی وہ کیمرے لگانے پر ایف آئی اے نے گرفتار کیا ہے ان کی رہائی کیلئے وہ ڈائریکٹرایف آئی اے شاہد حیات سے بات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بہت سے مسائل صرف اس لئے ہیں کہ وفاق سے سندھ حکومت کو فنڈز نہیں مل رہے لیکن ہمارا عزم ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ جو صنعتکار اندرون سندھ فیکٹریاں لگانا چاہیں ہم نہ صرف ان کے ساتھ تعاون کریں گے بلکہ ایک لائژن کمیٹی بھی قائم کی جائے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ میں پولیس نفری میں اضافے کی اشد ضرورت ہے اور 10سے12ہزار نئے پولیس کے جوان بھرتی ہونگے لیکن سندھ حکومت کو وسائل کی قلت کا سامنا ہے اور اگر وفاق فنڈز مہیا کردے توبہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ سندھ بھر میں امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہے اور اغواء برائے تاوان تقریباً زیرو ہوگیا ہے لیکن اغواء ہونے والے کی فیملی پولیس اور رینجرز کومکمل تفصیلات فراہم نہیں کرتی جس کی وجہ سے مغوی کو نقصان پہنچتا ہے۔

متعلقہ عنوان :