تارکین وطن کے بحران کو حل کر نا برطانیہ اور فرانس کی اولین ترجیح ہے ۔فرانس و برطانیہ کا مشتر کہ عزم ، بحران کے حل کے لئے یورپی اور دوسرے ممالک مد د کریں ، برطانوی و فرانسیی وزیر داخلہ کا برطانوی اخبار میں بیان

منگل 4 اگست 2015 09:06

پیرس ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 اگست۔2015ء )برطانیہ اور فرانس نے اس عز م کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تارکینِ وطن کے بحران کو حل کرنا ان کی اولین ترجیح ہے بحران کو حل کرنے کے لئے دوسرے یورپی ممالک مدد کریں پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ افریقہ،مشرق وسطیٰ ایشیا سے تقریباٰ3000 ہزار کے قریب لوگ کیلے میں مقیم ہیں جو کہ غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں موجود صورتحال سے نمٹنے کے لئے برطانوی وزیرِ داخلہ تھریسا مے اور ان کے فرانسیسی ہم منصب برنارڈ کیزے نووے نے برطانوی اخبار ٹیلی گراف میں شائع اپنے بیان میں ان حالات کو ’عالمی تارکین وطن‘ کا بحران قرار دیا اور کہا کہ کیلے پر جمع پناہ گزین رات کو برطانیہ اور فرانس کیدرمیان واقع رود بار (چینل) کو پار کے برطانیہ پہنچنے کی کوششیں کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

برطانیہ اور فرانس دونوں نے صورتِ حال پر قابو پانے کا عہد کیا ہے۔یہ اپیل فرانس اور برطانیہ کے درمیان سکیورٹی انتظامات میں اضافے کے معاہدے کے بعد مزید تفصیلات سامنے آنے کے بعد کی گئی ہے۔یہ انتظامات فرانس کی جانب والے چینل ٹنل کے حصے کے لیے ہیں جن میں اضافی پرائیوٹ سکیورٹی گارڈز کی تعیناتی، نگرانی کے لیے مزید سی سی ٹی کیمرے نصب کرنا، فرانسیسی پولیس کی موجودگی میں اضافہ اور اضافی باڑھ لگانا وغیرہ شامل ہیں۔

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے فون پر ان اقدامات پر رضامندی ظاہر کی تھی۔گذشتہ ہفتے ہزاروں تارکین وطن نے برطانیہ جانے کی کوشش کی کیلے پناہ گزینوں کے لیے مقامی پولیس کے ساتھ 600 سے زائد فساد پر قابو پانے والے پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔برطانوی وزیر داخلہ تھریسا مے اور کیزے نیوے نے سنڈے ٹیلیگراف میں لکھا ’ان حالات کو صرف دو ممالک کے مسائل کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔

یہ یورپی اور بین الاقوامی دونوں سطحوں پر ترجیحات میں شامل ہے۔‘انھوں نے مزید لکھا ’اور اسی لیے ہم دوسرے رکن ممالک اور یورپی یونین پر زور ڈال رہے ہیں کہ اس مسئلے کو حل کیا جائے۔‘انھوں نے اس مسئلے کے طویل مدتی حل کے بارے میں مشورہ دیتے ہوئے لکھا کہ جو لوگ یورپ میں بہتر زندگی کے لیے ترک وطن کی خواہش رکھتے ہیں انھیں یہ باور کرایا جائے کہ ہماری گلیاں سونے کی بنی ہوئی نہیں ہیں۔

ڈاوٴننگ سٹریٹ کے ایک ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم سرحد پر مزید سکیورٹی اور زیادہ سخت اقدامات چاہتے ہیں۔فرانس نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے 600 فساد کش پولیس تعینات کیا ہیترجمان نے مزید کہا کہ سب سے پہلے ہم ان کی امداد کرنا چاہتے ہیں جو اس خلل سے متاثر ہوئے ہیں اور اس کے لیے مقامی افراد اور تجارت پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے کے لیے کینٹ میں اضافی پارکنگ زون حاصل کرنا شامل ہے۔

دوسری جانب وزیرِ اعظم کے نام خط میں لیبر پارٹی کی راہنما ہیری اٹ ہارمن نے کہا کہ برطانوی حکومت نے کیلے میں صورتِ کے خراب تر ہونے کے بارے میں ’بار بار ملنے والے انتباہ‘ کو نظر انداز کیا۔انھوں نے کہا کہ برطانیہ کے کاروبار اور خاندانوں کو اس مسئلے کی وجہ سے جو نقصان بھرنے پڑ رہے ہیں وہ ’غلط‘ ہے۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ وزیرِ اعظم، فرانس کی حکومت سے درخواست کریں کہ وہ ایسے تمام نقصانات کو پورا کرے۔

انھوں نے کہا کہ اگر اس کے لیے ’ضروری سفارتی دباوٴ ڈالنا پڑے تو ڈالا جائے‘۔دریں اثنا امیگریشن کے وزیر جیمز بروکنشائر نے کہا ہے برطانیہ میں رہنے والے دس ہزار سے زائد گزینوں کے لیے ٹیکس ادا کرنیوالوں کی مدد ختم کرنے کے لیے قوانین میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔برطانیہ اور فرانس نے اسے دونوں ملکوں کے بجائے پناہ گزینوں کا عالمی مسئلہ کہا ہیبرطانیہ میں پناہ گزینوں کو پناہ حاصل کرنے کے بعد سے رہائش اور ہفتے میں 36 پاوٴنڈ الاوٴنس مل سکتا ہے۔

لیکن جن کی درخواست نا منظور ہو جاتی ہے انھیں یہ امداد نہیں دی جاتی ہے تاہم ناکام پناہ گزینوں کو ابھی بھی یہ امداد مل رہی ہے۔انھوں نے کہا: میں نئے قوانین متعارف کرانا چاہتا ہوں تاکہ ان کی امددا ہو سکے جنھیں واقعتا اس کی ضرورت ہے لیکن جو برطانیہ کے نظام کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ان کو یہ واضح پیغام دینا چاہتے برطانیہ پناہ گزینوں کے لیے کوئی مخملی بچھونا نہیں ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے یوروٹنل کو عبور کرنے کی ہزاروں افراد نے کوشش کی تھی۔

متعلقہ عنوان :