یوگنڈا ، دلہن کی قیمت واپس کرنا غیر قانونی قرار ، اس روایت سے لگتا ہے خواتین بازار میں دستیاب ہیں،اس سے ان کے طلاق لینے کے حق کی خلاف ورزی بھی ہوتی ہے،ججو ں کے ریمارکس

ہفتہ 8 اگست 2015 09:21

کمپالا(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 اگست۔2015ء)افریقی ملک یوگنڈا کی سپریم کورٹ نے ملک میں اس روایت کو غیر آئینی قرار دیا ہے جس میں شادی ختم ہونے کے بعد دلہن کو شادی کے موقعے پر ادا کی جانے والی رقم واپس کرنا ہوتی ہے۔ججوں کا کہنا ہے کہ اس روایت سے لگتا ہے کہ خواتین بازار میں دستیاب ہیں اور اس سے ان کے طلاق لینے کے حق کی خلاف ورزی بھی ہوتی ہے۔

عدالت کے مطابق ملک میں اس روایت پر پابندی ہونی چاہیے۔تاہم عدالت نے اس دلیل کو مسترد کیا ہے کہ دلہن کی قیمت بذات خود غیر آئینی ہے۔ججوں کی اکثریت نے دلہن کی قیمت کی روایت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کے نزدیک تجارتی لین دین نہیں ہے۔سات میں سے چھ ججوں نے کہا ہے کہ دلہن کی قیمت کا گھریلو تشدد سے براہ راست تعلق ثابت نہیں ہو سکا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’دلہن کی قیمت‘ کا جملہ ٹھیک نہیں ہے کیونکہ اس سے لگتا ہے کہ عورت کو خریدا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

ججوں میں سے صرف ایج جج جسٹس ایسٹر کیسیاکے نے باقی ججوں سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک کا آئین ثقافت کے فروغ کے حق میں ہے اور صرف ان روایات کی توثیق کرتا ہے جو تمام شہریوں کے حقوق کا احترام کرتی ہیں۔‘حقوق انسانی کے کارکنوں کے مطابق اس روایت کی وجہ سے خاتون دولھے کی جائیداد بن جاتی ہیں۔ یوگینڈا میں شادی ختم ہونے کے بعد دلہن کو شادی کی موقعے پر کی گئی رقم واپس کرنا ہوتی ہے اور یہ اکثر مال مویشیوں کی صورت میں ادا کی جاتی ہے۔