مسلم لیگ ن کے ایم پی اے میاں طاہر جمیل کی ایماء پر زرعی یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی کے طالب علم شہزاد انور اور اس کے بھائی پر شدیدتشدد؛نوجوان طالب علم قوت سماعت سے محروم

ہفتہ 5 ستمبر 2015 09:03

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5ستمبر۔2015ء) مسلم لیگ ن کے ایم پی اے میاں طاہر جمیل کی ایماء پر زرعی یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی کے طالب علم شہزاد انور اور اس کے بھائی ابوبکر کو اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس سے نوجوان شہزاد انور نہ صرف قوت سماعت بلکہ مردانہ صلاحیت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا۔ پولیس نے ایم پی اے کی ایماء پر درج کئے گئے جھوٹے مقدمے پر دونوں بھائیوں کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ڈائریکٹر ایڈوانس سٹڈی حق نواز کے دونوں بیٹے شہزاد انور اور ابوبکر تھانہ منصورہ آباد کے علاقہ میں اپنی گاڑی پر جا رہے تھے اس دوران ایک خاتون کی گاڑی ان کی گاڑی سے ٹکرا گئی جس پر شہزاد انور اور اس کے بھائی کی خاتون سے تلخ کلامی ہوئی اور خاتون کو گاڑی کی مرمت کرانے کے لئے کہا جس پر خاتون نے مسلم لیگ ن کے ایم پی اے میاں طاہر جمیل کو فون کر کے موقع پر بلا لیا جنہوں نے پولیس کی مدد سے دونوں طالب علم شہزاد انور اور ابوبکر کو نہ صرف پولیس کے حوالے کیا بلکہ ایم پی اے میاں طاہر جمیل نے اپنا موبائل گاڑی سے چوری کرنے اور خاتون کا پرس چھیننے کے الزام میں تھانہ میں مقدمہ درج کرا کے انہیں گرفتار کرا دیا بعد ازاں ایس ایچ او تھانہ منصورہ آباد سعید بلوچ نے دونوں بھائیوں پر اس قدر تشدد کیا جس سے ان کے جسم کے بعض حصے ناکارہ ہو گئے چنانچہ علاقہ مجسٹریٹ کے حکم پر شہزاد انور کا طبی معائنہ کرایا گیا ہے جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ شہزاد انور کو اس قدر جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ اس کی قوت سماعت کے ساتھ ساتھ جسم کے کئی حصوں پر سخت چوٹیں آئی ہیں۔

(جاری ہے)

شہزاد انور کے والد حق نواز ڈائریکٹر ایڈوانس سٹڈی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور اس کی والدہ نے وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بیٹوں کو من گھڑت مقدمے میں ملوث کرنے اور بے جا تشدد کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرائی جائے تاکہ انہیں انصاف میسر ہو سکے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مسلم لیگ ن کے ایم پی اے میاں طاہر جمیل ایک خاتون کے کہنے پر ان کے خلاف نہ صرف جھوٹا مقدمہ درج کرایا بلکہ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ان کے بیٹوں پر تشدد کرا کے انہیں نہ صرف ناکارہ کر دیا گیا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایس ایچ او منصورہ آباد سعید بلوچ تشدد کرنے اور بے گناہ افراد کو قتل کرنے کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ 1998ء میں جھنگ میں اپنی تعیناتی کے دوران سعید بلوچ نے ایک بے گناہ شخص کو قتل کر دیا تھا جس پر ایس ایچ او کے خلاف نہ صرف قتل کا مقدمہ درج ہوا بلکہ اسے ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا اور کئی سال تک اشتہاری رہا بعد ازاں سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے دوبارہ ملازمت پر بحال ہو گیا اور حسب سابق سیاسی اثر و رسوخ کے تحت لوگوں کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے اور ان کو ملوث کرنے کا سلسلہ شروع کئے ہوئے ہے۔

ان لائن کو ذرائع نے بتایا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح اپنے دورہ فیصل آباد کے موقع پر حق نواز ڈائریکٹر ایڈوانس سٹڈی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے گھر قیام کر چکی ہیں۔

متعلقہ عنوان :