امریکی اعتراض کے باوجود روس کا شام کی امداد جاری رکھنے کا اعلان، دہشت گردوں کی جارحیت کا مقابلہ کر نے کے لئے شا می صدر کی مدد جاری رکھیں گے، روسی صدر

جمعہ 18 ستمبر 2015 09:27

دوشنبہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18ستمبر۔2015ء) روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکا کے اعتراض کے باوجود شام کی فوجی امداد جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کاملک دہشت گردوں کی جارحیت کے مقابلے پر صدر بشار الاسد کی حکومت کی مدد جاری رکھے گا۔تاجکستان میں علاقائی سکیورٹی کانفرنس کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے کہا کہ افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلاء کے بعد خراب ہونے والے حالات اور داعش کی سرگرمیوں پر روس کو تشویش ہے، داعش کی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں، خدشہ ہے کہ داعش شام اور عراق کے علاوہ افغانستان کو بھی اپنے کنٹرول میں لے لیں۔

شام کو روسی فوجی امداد کی فراہمی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کاملک دہشت گردوں کی جارحیت کے مقابلے پر صدر بشار الاسد کی حکومت کی مدد جاری رکھے گا۔

(جاری ہے)

بشار الاسد شام کی "حقیقی" حزبِ اختلاف کے ساتھ مل کر تنازع کا پرامن حل تلاش کرنے پر تیار ہیں۔لیکن شام کے تنازع میں عالمی طاقتوں اور مقامی فریقین کی پہلی ترجیح وہاں جاری "دہشت گردی" کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

پیوٹن نے اس رائے کو بھی مسترد کیا کہ شام میں روسی مداخلت کے سبب شام کی خانہ جنگی پیچیدہ رخ اختیار کرگئی ہے جس کے باعث پڑوسی ملکوں میں شامی مہاجرین کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ اگر روس شام کی مدد کو نہ آتا تو وہاں کی صورتِ حال اس سے زیادہ گھمبیر ہوتی اور پناہ کی تلاش میں شام سے باہر جانے والے مہاجرین کی تعداد بھی کئی گنا زیادہ ہوتی۔

متعلقہ عنوان :