این اے 122 نے ملکی تاریخ کے مہنگے ترین ”ضمنی الیکشن“ کا اعزاز حاصل کر لیا، مشرف کے دور میں”ووٹرز سے مک مکا“ کا کلچر پروان چڑھنے کا انکشاف،ووٹرز کو امیدوار وں سے کوئی ”امید“ نہیں، ایک طرف نوجوان” پراپرٹی مائنڈ ماسٹر“ دوسری طرف سابق سپیکر قومی اسمبلی ہیں اپنی سابقہ پوزیشن بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

اتوار 4 اکتوبر 2015 07:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4اکتوبر۔2015ء)پنجاب میں ایک طرف بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے کے لئے دو جماعتی الیکشن ”ڈور“ کے چرچے ہیں تو دوسری طرف ضمنی الیکشن میں صرف”لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقہ122 نے پاکستان تحریک انصاف اور حکمران جماعت کی نیندیں اڑائی ہوئی ہیں۔عدالت اور الیکشن کمیشن کی طرف سے ”سادگی“ کا حلف دینے کے باوجود این اے 122 نے ملکی تاریخ کے مہنگے ترین ”ضمنی الیکشن“ کا اعزاز حاصل کر لیا۔

ووٹرز کو ہی نہیں امیدواروں کے الیکشن کیمپ میں جانے والے ہر فرد کے لئے” طعام“ کے ساتھ”قیام“ کا بھی پورا بندوبست ہے۔سابق صدر جنرل مشرف کے دور میں”ووٹرز سے مک مکا“ کا کلچر پروان چڑھنے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ حالیہ الیکشن میں بظاہرووٹرز کو امیدوار وں سے کوئی ”امید“ نہیں۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ ایک طرف پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار اور سابق صوبائی وزیر آئی ٹی علیم خان ہیں جو پراپرٹی کے کام کے حوالے سے مشہور ہیں جبکہ دوسری طرف بظاہر سادہ مگر سیاسی قد رکھنے والا امید وار حکمران جماعت مسلم لیگ ن کا ہے اور سابق سیپکر قومی اسمبلی ہیں جو اپنی سابقہ پوزیشن بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ذرائع کے مطابق لاکھوں روپے کا الیکشن کروڑوں کی ”انوسٹمنٹ“ کی طرف جا رہا ہے۔

دونوں امید وار ہیں کہ جیسے بولی لگا کر اپنی تشہر کر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :