گردشی قرضے661 ارب تک بڑھ گئے،سینٹ ارکان کا انکشاف،گردشی قرضوں میں اضافے سے عوام پریشان اور اثرات ملک پر پڑ رہے ہیں ،حکومت نے ملک سے گردشی قرضے ختم کرنے کا دعویٰ کیا،اعظم سواتی کی تحریک،عالمی سطح پر تیل 45ڈالر پر آگیا،بجلی کے نرخ 9 سے بڑھ کر 14 روپے ہوگئے،گردشی قرضوں میں اضافہ بہت خطرناک ہے،محسن عزیزودیگر کا اظہار خیال،31 اکتوبر تک 310 ارب کے گردشی قرضے ہیں، ٹیرف میں فرق کی وجہ سے گردشی قرضوں میں اضافہ ہوا، صارفین پر اثر نہیں پڑے گا، وزیر مملکت بلیغ الرحمن

منگل 29 دسمبر 2015 09:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29دسمبر۔2015ء) سینٹ میں اراکین نے انکشاف کیا ہے کہ گردشی قرضے 661 ارب روپے تک بڑھ گئے ہیں۔ موجودہ حکومت نے سابق دور کے 480 ارب روپے کے گردشی قرضوں کو ادا کیا جس کے بارے میں آڈٹ رپورٹ میں اعتراضات آئے ہیں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود گردشی قرضوں میں اضافہ تشویشناک ہے گردشی قرضوں اور آئی پی پیز کو ادائیگیوں کی تحقیقات نیب سے کرائی جائیں ۔

ایوان بالا میں گردشی قرضوں سے متعلق تحریک پیش کرتے ہوئے سنییٹر اعظم سواتی نے کہا کہ ملک میں گردشی قرضوں میں اضافہ کی وجہ سے عوام پریشان حال ہیں اور اس کے اثرات ملک پر پڑ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے برسر اقتدار آنے کے بعد ملک سے گردشی قرضوں کو ختم کرنے کا دعویٰ کیا مگر گردشی قرضے کم ہونے کی بجائے زیادہ ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئی پی پیز کو 480 ارب روپے ادا کئے ہیں گردشی قرضوں میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ نیپرا کے ممبران میں ہائر گریڈ کا آفیسر گریڈ اکیس کا ہے ملک کے بدنام اداروں میں نیب اور الیکشن کمیشن شامل ہے اب نیپرا بھی اس صف میں کھڑا ہوگیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیپرا کے چارممبران میں سے تین ممبران ریٹائرڈ سیکرٹری ہیں کیا حکومت کو اچھے قابل اور دیانتدار لوگ نہیں مل رہے ہیں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے کنٹرول میں ملک کا معیشت دے دی گئی ہے کیا وزیر خزانہ یہ بتائیں گے کہ ان کی نظر میں کون سی حکمت عملی سے اس لعنت سے ہم چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں ۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ گردشی قرضہ کی وبا چھ سال قبل شروع ہوئی سابقہ حکومت نے عوام کو سبسڈی دینے کیلئے تیل کے نرخ کم رکھے جس سے ہماری برآمدات میں اضافہ ہوا مگر اس میں سے حکومت پر 480ارب روپے کا گردشی قرضہ آگیا انہوں نے کہا کہ آج عالمی سطح پر تیل 45ڈالر پر آگیا ہے مگر بجلی کے نرخ 9 روپے سے بڑھ کر 14 روپے ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ گردشی قرضوں میں اضافہ بہت خطرناک ہے او راس کی وجہ سے ملکی انڈسٹری کو بہت نقصان پہنچا ہے اس کو کنٹرول کرنا بے حد ضروری ہے ۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ گردشی قرضے میں اضافے کی صورتحال خطرناک ہے انہوں نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے والے ادارے حکومت سے تیل اور دیگر سہولیات لینے کے باوجود مقررہ مقدار میں بجلی پیدا نہیں کرتے جس کی تفتیش ضروری ہے انہوں نے کہا کہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق پیپکو کو آڈٹ کے بغیر 342 ارب روپے دیئے گئے ہیں اس کی تفتیش کی جائے اور اس میں ملوث عناصر کو گرفتار کیا جائے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ موجودہ حکومت گردشی قرضوں کو ختم کرنے کیلئے اورربلنگ کررہی ہے اس وقت قرضوں گردشی قرضہ بڑھ کر 661 ارب روپے بن چکا ہے یہ صورتحال تشویشناک ہے سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ گردشی قرضوں کو ختم کرنے کیلئے اقدامات نہ ہونا قابل افسوس ہے سنییٹر رحمن ملک نے کہا کہ بجلی گردشی قرضوں کے مسئلے کو کمیٹی میں بھیجا جائے تاکہ اصل مسئیل کا حل نکالا جاسکے سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ گردشی قرضوں کا بڑھنا قابل افسوس ہے اس موقع پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہا کہ گردشی قرضوں سے پیدا ہونے والے مسائل تشویشناک ہے انہوں نے کہا کہ اکتیس اکتوبر تک 310 ارب کے گردشی قرضے ہے انہوں نے کہا کہ ٹیرف میں فرق کی وجہ سے گردشی قرضوں میں اضافہ ہوا اس میں ایف بی آر صوبائی حکومتیں اور دیگر مسائل کی وجہ سے پید ا ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ گردشی قرضوں کا پاکستان کے صارفین پر کوئی اثر نہیں پڑے گا موجودہ حکومت تمام اداروں کو بروقت ادائیگیاں کررہی ہے انہوں نے کہا کہ بجلی چوری میں کمی ہوئی ہے لائن لاسز کو کنٹرول کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ تمام ڈسٹری بیوشن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا آڈٹ کیا جارہا ہے اور اس کی کارکردگی کو مانیٹر کیا جارہا ہے

متعلقہ عنوان :