وفاقی کابینہ ،ْ افغان مہاجرین کی واپسی کی پالیسی ،ْپارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی سفارشات اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والوں کے لواحقین کو 5لاکھ روپے اور شدید زخمیوں کو ڈیڑھ لاکھ روپے کی ادائیگیوں کی منظوری

پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی سفارشات آئندہ ماہ بل کی شکل میں پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں گی الیکشن کمیشن کو مکمل انتظامی اور مالیاتی خود مختاری دی جائیگی‘ انتخابی حلقے بڑھانے کے حوالے سے فیصلہ مردم شماری کے بعد کیا جائیگا جیتنے اور ہارنے والے امیدواروں کے ووٹوں کے درمیان 5فیصد یا 10ہزار سے کم فرق ہو تو دوبارہ گنتی لازمی ہوگی خواتین کی شرکت بڑھانے کیلئی5 فیصد ٹکٹ خواتین کو دینے کی تجویز ہے ،ْ خواتین کے کم سے کم 10 فیصد ووٹ پول ہونا ضروری ہوگا نگران سیٹ اپ کے حوالے سے آئینی طریقہ کار موجود ہے اس میں کوئی تبدیلی فی الحال زیر غور نہیں ہے پہلی بار معذوروں کو پوسٹل بیلٹ کے ذریعے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دی ،ْ22 ویں ترامیم رہ گئی تھی ان پر بھی غور کیا جائیگا افغان سرحد پر امیگریشن کے قوانین نافذ کئے جائینگے، آمد و رفت کو ویزا سے مشروط کیا جائے گا ،ْمریم اورنگزیب کی میڈیا کو بریفنگ

منگل 7 فروری 2017 19:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8فروری۔2017ء)وفاقی کابینہ نے افغان مہاجرین کی واپسی کی پالیسی ،ْپارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی سفارشات اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والوں کے لواحقین کو 5لاکھ روپے اور شدید زخمیوں کو ڈیڑھ لاکھ روپے کی ادائیگیوں کی منظوری دیدی ہے جبکہ پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی سفارشات آئندہ ماہ بل کی شکل میں پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں گی جس کے تحت الیکشن کمیشن کو مکمل انتظامی اور مالیاتی خود مختاری دی جائیگی‘ انتخابی حلقے بڑھانے کے حوالے سے فیصلہ مردم شماری کے بعد کیا جائے گا۔

منگل کو وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی سفارشات کی منظوری دی ہے یہ سفارشات کمیٹی نے اتفاق رائے سے مرتب کی ہیں ان سفارشات کو کابینہ کی منظوری کے بعد ایکٹ کی شکل میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انتظامی اور معاشی طور پر خود مختاری دینے کی منظوری دی ہے الیکشن میں مس کنڈکٹ پر اتھارٹی نہ ہونے کی وجہ سے ضروری کارروائی نہیں ہو سکتی تھی اب الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے اختیار حاصل ہوں گے۔ الیکشن کمیشن انتخابات سے 6 ماہ پہلے تفصیلی اور جامع انتخابی پلان تیار کرے گا اور سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ کسی بھی اعتراض کا پہلے ہی جائزہ لیا جاسکے۔

اب امیدوار اور جماعتیں کسی غلط کارروائی کے حوالے سے شکایت کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریٹرنگ آفیسر انتخابی نتیجہ فوری طور پر الیکشن کمیشن کو بھیجے گا، اس طرح الیکشن کمیشن کو جلد نتائج موصول ہوں گے۔ جیسے ہی نادرہ کوئی نیا شناختی کارڈ جاری کرے گا تو الیکشن کمیشن کو بھی اس کی معلومات حاصل ہو جائیں گی اور الیکشن کمیشن اس کا اندراج انتخابی فہرست میں کرے گا۔

اس کے لئے الگ سے درخواست دینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ زاہد حامد نے بتایا کہ خواتین کی انتخابی عمل میں شمولیت کے لئے الیکشن کمیشن تمام حلقوں کا ڈیٹا جاری کرے گا اور جس حلقے میں خواتین کے ووٹ کم درج ہوں گے وہاں خصوصی انتظامات کے تحت خواتین کی رجسٹریشن کی جائے گی انتخابی ذمہ داریاں سرا نجام دینے والے تمام افسران سے حلف لیا جائے گا۔پولنگ سٹیشن ووٹر کے قریب بنائے جائیں گے حساس پولنگ سٹیشنوں کی نگرانی کے لئے کیمرے لگائے جائیں گے۔

اگر جیتنے اور ہارنے والے امیدواروں کے ووٹوں کے درمیان 5فیصد یا 10ہزار سے کم فرق ہو تو دوبارہ گنتی لازمی ہوگی۔ اس کا مقصد بار بار دوبارہ گنتی کے عمل سے بچنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی حلقوں میں ضرورت سے زائد یا کم بیلٹ پیپرز بھجوائے جانے کی شکایات تھیں اب اس حوالے سے یکساں پالیسی تشکیل دی جائے گی اور پولنگ سٹیشن وائز بیلٹ پیپرز مخصوص فارمولے کے تحت بھجوائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امیدواروں کے اثاثوں کے گوشواروں کی سکروٹنی اور ایگزامینیشن کے لئے فارم میں وہی سٹیٹمنٹ دینا ہوگی جو ٹیکس فارم میں دی جاتی ہے اور اوپننگ اور کلوزنگ ویلیو الگ سے درج کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے بھی کافی بحث کی اس وقت کئی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں کارکنوں کی تعداد کی بنیاد پر رجسٹریشن کرنے اور فیس بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کی شرکت بڑھانے کیلئی5 فیصد ٹکٹ خواتین کو دینے کی تجویز ہے اسی طرح خواتین کے کم سے کم 10 فیصد ووٹ پول ہونا ضروری ہوگا تاکہ امیدواروں یا سیاسی جماعتوں میں خواتین ووٹروں کو ووٹ سے روکنے کے کسی ممکنہ غیر قانونی معاہدے کی روک تھام ہو سکے۔انہوں نے بتایا کہ نگران حکومتوں کے حوالے سے کافی بحث ہوئی پاکستان واحد ملک ہے جہاں انتخابات سے پہلے نگران حکومت آتی ہے بنگلہ دیش نے بھی یہ نظام ختم کردیا ہے اب صرف ہمارے آئین میں نگران حکومت کی شق موجود ہے ۔

اس حوالے سے کافی ترامیم زیر غور ہیں۔مختصر مدت کے لئے آنے والی نگران حکومت کو طویل المدت فیصلے نہیں کرنے چاہئیں جو بعد میں سیاسی حکومت کے لئے مسئلہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ متفقہ طور پر تیار کیا گیا ہے اور کوئی وجہ نہیں کہ یہ اتفاق رائے برقرار نہ رہے ۔ آئندہ ماہ بل کی شکل میں اسے پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار معذوروں کو پوسٹل بیلٹ کے ذریعے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 22 ویں ترامیم رہ گئی تھی ان پر بھی غور کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں بتایا کہ مردم شماری کے بعد انتخابی حلقے بڑھانے کے حوالے سے کوئی فیصلہ زیر غور آسکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کی طرح انتظامی اور مالی خود مختاری دی جائے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ نگران کابینہ کے ارکان پر پہلے ہی انتخابات میں حصہ نہ لینے کی آئینی پابندی ہے۔

وہ الیکشن پر اثر انداز نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے آئین میں پہلے بھی کافی اختیارات تھے اب مزید اختیارات دیئے گئے ہیں تاکہ وہ زیادہ آزادی سے کام کرسکیں۔ الیکشن کمیشن کے اختیارات کے حوالے سے تجاویز کی منظوری الیکشن کمیشن کے عہدیداران کی خواہش ‘ رضامندی اور موجودگی میں دی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ آئین کی دفعہ 62‘63کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کی آراء مختلف تھیں کچھ جماعتیں اسے مکمل طور پر ختم کرنے جبکہ کچھ نے ان کے نفاذ کے حوالے سے تجاویز دیں۔

ہم نے تمام ترامیم اتفاق رائے سے پیش کی ہیں اور متنازعہ امور کو نہیں چھیڑا جن تجاویز پر اختلاف رائے ہے ان پر بعد میں غور کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ الیکشن کی میڈیا کوریج کے حوالے سے صحافیوں کے تحفظات ہمارے نوٹس میں ہیں‘ صحافی آبزرور بن کر پولنگ سٹیشن جاسکتے ہیں ان کے لئے ضابطہ اخلاق بنایا گیا ہے جس پر مزید نظر ثانی کی جارہی ہے۔

غیر مجاز افراد کے معلومات افشاں کرنے پر جو سزا رکھی گئی ہے اس پر نظر ثانی کی جاسکتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ نگران سیٹ اپ کے حوالے سے آئینی طریقہ کار موجود ہے اس میں کوئی تبدیلی فی الحال زیر غور نہیں ہے۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک بھر میں 46 جدید ہسپتال ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کئے جارہے ہیںوزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ ناروال ‘ سیالکوٹ سیکٹر پر ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والے کے لواحقین کو 5لاکھ روپے اور شدید زخمیوں کو ڈیڑھ لاکھ روپے دینے کی منظوری بھی دی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فائرنگ سے متاثر ہونے والے پہلے اپنے رشتہ داروں کے پاس آکر پناہ لیتے تھے اب ان کے پناہ لینے کے لئے 50بنکر تعمیر کئے جائیں گے۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ شیلنگ سے میرا حلقہ‘ احسن اقبال ‘ خواجہ آصف اور دانیال عزیز کے حلقے متاثر ہوتے تھے۔ متاثرین کو کسی بھی وقت بھارتی فائرنگ سے بچنے کے لئے بھاگنا پڑتا تھا اور وہ کہیں محفوظ جگہ جا کر پناہ لیتے تھے۔

اس لئے ان کے لئے ادائیگیاں بڑھانے اور بنکر بنانے کی تجویز دی گئی۔ وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کی رجسٹریشن کے لئے دسمبر 2017ء تک کا وقت مقرر کیا گیا ہے اس عرصہ میں ان کی رجسٹریشن مکمل کرنے کے لئے وزارت داخلہ اقدامات کرے گی۔ افغان سرحد پر امیگریشن کے قوانین نافذ کئے جائیں گے اور آمد و رفت کو ویزا سے مشروط کیا جائے گا۔اس موقع پر پرنسپل انفارمیشن آفیسر رائو تحسین علی خان بھی موجود تھے۔