افغانستان ، داعش اور طالبان کے درمیان خونی جھڑپوں اورسیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران 119شدت پسند ہلاک ، 68زخمی ، انڈین برصغیر میں القاعدہ کی شاخ انصاراسلام بنگلہ دیش کا سربراہ قندھار میں لڑائی کے دوران مار اگیا

افغان سیکورٹی فورسز کا طالبان کی کوئٹہ شوریٰ کے 20ارکان کو گرفتارکرنے کا دعویٰ نئے قائمقام افغان آرمی چیف آف سٹاف اور وزیردفاع نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا جائوزجان میں شدت پسند گروپوں کے درمیان جھڑپوں میں طالبان کے 76اور داعش کے 15جنگجو مارے گئے ، 56طالبان اور 12داعشی جنگجو زخمی ہوئے ،دونوں جانب سے لڑائی جاری ہے ،ترجمان صوبائی گورنر محمد رضا غفوری

بدھ 26 اپریل 2017 16:34

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات اپریل ء)افغانستان میں داعش اور طالبان کے درمیان خونی جھڑپوں اورسیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران 119شدت پسند ہلاک اور 68زخمی ہوگئے جبکہ افغان سیکورٹی فورسز نے طالبان کی کوئٹہ شوریٰ کے 20ارکان کو گرفتارکرنے کا دعویٰ کیاہے ،ادھر انڈین برصغیر میں القاعدہ کی شاخ انصاراسلام بنگلہ دیش کا سربراہ قندھار میں لڑائی کے دوران مار اگیا،دوسر ی جانب نئے قائمقام افغان آرمی چیف آف سٹاف اور وزیردفاع نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا۔

بدھ کو افغان میڈیا کے مطابق شمالی صوبہ جائوزجان میں داعش اور طالبان کے درمیان خونی جھڑپوں میں 91شدت پسند ہلاک اور68 زخمی ہوگئے ۔مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے شدت پسندوں میں سے زیادہ تر کا تعلق طالبان سے ہے ۔

(جاری ہے)

صوبائی گورنر کے ترجما ن محمد رضا غفوری کا کہنا ہے کہ دونوں شدت پسند گروپوں کے درمیا ن جھڑپیں منگل کو ضلع دارزاب میں شروع ہوئیں جو اب تک جاری ہیں۔

انکا کہنا تھاکہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق جھڑپوں کے دوران طالبان کے 76اور داعش کے 15جنگجو مارے جاچکے ہیں جبکہ 56طالبان اور 12داعشی جنگجو زخمی ہوئے ہیں۔دونوں عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔جائوزجان شمالی افٖغانستان کا شورش زدہ صوبہ ہے جہاں مختلف اضلاع میں حکومت مخالف مسلح گروپ سرگرم ہیں۔مشرقی صوبہ ننگرہار میںافغان سیکورٹی فورسز کی زمینی اور فضائی کاروائیوں میں داعش کے 28جنگجو ہلاک ہوگئے ۔

صوبائی حکومتی آفس سے جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ آپریشن ضلع آچن میں کیا گیا ۔بیان میں مزیدکہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کو ضلع آچن کے علاقوں اسد خیل اور راگاہ میں نشانہ بنایا گیا جہاں افغان سیکورٹی فورسز ’’حمزہ‘‘ کے نام سے انسداد دہشتگردی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔آپریشن کے دوران شدت پسندوں کے ہتھیاراور گولہ بارود بھی تباہ کردیئے گئے اس دوران شہریوں اور سیکورٹی فورسز کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ادھر افغان سیکورٹی فورسز نے طالبان کی کوئٹہ شوریٰ کے 20ارکان کو گرفتارکرنے کا دعویٰ کیاہے ۔افغان خبررساں ادارے ’’خاما پریس ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی صوبہ قندھار میں سیکورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران طالبان کی کوئٹہ شوریٰ کے 20ارکان کو گرفتارکرلیا۔افغان انٹیلی جنس نیشنل ڈائریکوریٹ آف سیکورٹی (این ڈی ایس )کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند براہ راست کوئٹہ کونسل کے تحت 4مختلف گروپوں میں کام کررہے تھے ۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کو قندھار شہر میں حملوں کیلئے تعینات کیا گیا تھا۔گرفتار عسکریت پسندوں نے اعتراف کیا ہے کہ انھیں ٹارگٹ کلنگ شہریوں اور سیکورٹی فورسز کے قافلوں پر حملوں کی ذمہ داری سونپی گئی تھی ۔ادھر انڈین برصغیر میں القاعدہ کی شاخ انصاراسلام بنگلہ دیش کی قیادت نے دعویٰ کیا ہے کہ اسکے بنگلہ دیش یونٹ کا سربراہ افغانستان میں ایک خودکش آپریشن کے دوران ہلاک ہوگیا۔

اے کیو آئی ایس کے سربراہ عاصم عمر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں پیدا ہونے والے جہادی سربراہ کی شناخت طارق الیاس سہیل کے نام سے ہوئی ہے جو قندھار میں لڑائی کے دوران مارا گیا۔دوسری جانب افغان آرمی چیف جنرل قادیم شاہ اور وزیر دفاع عبداللہ حبیبی کے استعفیٰ کے بعد نئے قائمقام افغان آرمی چیف آف سٹاف اور وزیردفاع نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا۔

وزارت دفاع کی طرف سے جاری بیا ن میںترجمان دولت وزیری نے کہا کہ طارق شاہ بہرامی کو عبداللہ حبیبی کی جگہ قائمقام وزیر دفاع کے طور پر اور محمد شریف افتالی کوجنرل قادیم شاہ کی جگہ نیا آرمی چیف بنایا گیا ہے ۔دونوں حکام کو دوسرے نائب صدر محمد سرور دانش کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران باضابطہ طور پر متعارف کرایا گیا ۔تقریب میں مشیر قومی سلامتی محمد حنیف اتمر،وزیر داخلہ تاج محمد جاہد،این ڈی ایس کے سربراہ معصوم استانکزئی ،سیکورٹی امور کے مشیر محمد افضل لودن،صدارتی انتظامی امور کے نائب ہارون چاخانسوری اور دیگر اعلی حکومتی حکام نے شرکت کی ۔

پیر کو افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے وزیر دفاع عبداللہ حبیبی اور آرمی چیف جنرل قادیم شاہ کے استعفے منظور کرلیے تھے دونوں نے مزارشریف پر طالبان کے حملے کو روکنے میں ناکامی پر استعفیٰ دیدیا تھا۔