موجودہ معاشی نظام با اثر لوگوں کی چوری کو تحفظ دیتا ہے، اسد عمر

معیشت تباہی کے دھانے پر ہے، قوت خرید چند ہاتھوں میں مرتکز ہو گئی ہے،پاکستان کو ترقیاتی ترجیجات پیشہ ورانہ بنیادوں پر متعین کرنے کی ضرورت ہے،قرضوں کی ادائیگی ،دفاعی اخراجات کے بعد ترقیاتی شعبے کے لیے رقم ہی نہیں بچتی،مسئلے کا واحد حل ٹیکسوں کی وصولی میں اضافہ ہے ، ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام قبل از بجٹ گفتگو کے دوران اظہار خیال

بدھ 26 اپریل 2017 23:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات اپریل ء)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان کا موجودہ معاشی نظام با اثر لوگوں کی چوری کو تحفظ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غلط معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں ہماری قومی معیشت تباہی کے دھانے پر پہنچ چکی ہے۔ اس مایوس کن صورت حال سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں براہٴ راست ٹیکسوں کا نظام وضع کیا جائے اور جی ایس ٹی کی شرح کو کم سے کم کیا جائے جو اس وقت خطے میں بلند تر ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے -’ اسد عمر کے ساتھ قبل از بجٹ گفتگو ‘ کے زیر عنوان پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس عمر نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں جای حسابات کا خسارہ 6.1 ارب امریکی ڈالر کو چھو رہا ہے اور ملک کی برآمدات میں پہلی بار کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر بلا واسطہ ٹیکسوں میں کمی کرنی چاہئے اور جی ایس ٹی کی شرح کو کم کرتے ہوئے 15فیصد تک لانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی معاشی اور صنعتی ترقی کے منافی پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ اقتصادی سرگرمیاں مفقود ہو کر رہ گئی ہیں اور قوت خرید محض چند ہاتھوں میں مرتکز ہو گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ گزشتہ عام انتخابات سے قبل پی ٹی آئی اور پی ایم ایل (این ) دونوں نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ جی ایس ڈی کی شرح کم کی جائے گی مگر اس کے برعکس حکومت نے جی ایس ڈی کی شرح میں اضافہ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکس وصول کرنے کے ادارے انتہائی بد عنوانی کے شکار ہیں۔ ان اداروں میں اصلاحات لاتے ہوئے انہیں خود مختار بنانے کی ضرورت ہے۔ حاضرین کی جانب سے پوچھے جانے والے مختلف سوالات کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کو ترقیاتی ترجیجات پیشہ ورانہ بنیادوں پر متعین کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت قرضوں کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کے بعد ترقیاتی شعبے کے لیے رقم ہی نہیں بچتی۔

اس مسئلے کا واحد حل ٹیکسوں کی وصولی میں اضافہ ہے تاہم یہ براہ ٴ راست ٹیکسوں کے ذریعے ہونا چاہئے اور ملک کے امیر طبقے کو زیادہ ٹیکس دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دولت ٹیکس کا خاتمہ ایک مضحکہ خیز امر ہو ہے جوثابت کرتا ہے کہ یہ نطام طاقتور لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے بنایا گیا۔ قبل ازیں ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکسوں کے نظام میں بہتری لانے کے لیے وفاقی اور صوبائی داروں کے مابین بہتر روابط کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ان روابط کے فقدان اور ٹیکسوں کے نظام میں ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکس گزاروں کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ انہوں نے اس موقع پراسد عمر کو ایس ڈی پی آئی کی جانب سے تیار کی گئی بجٹ تجاویز پر مبنی دستایز بھی پیش کی۔

متعلقہ عنوان :