اسلام آباد،بچوں کو اخلاقیات کا درس دینے والے خود ہی غیر اخلاقی حرکتوں پر اتر آئے

کامسیٹس یونیورسٹی کے ریکٹر اور شفاء کالج آف میڈیسن، شفاء اانٹرنیشنل ہسپتال کی ایتھکس کمیٹی کے وائس چئیرمین راحیل قمر کے مقامی عدالت سے وارنٹ گرفتاری جاری، عدالت کی ایس ایچ او تھانہ شہزاد ٹاؤن کو ملزم کو گرفتار کرنے کی ہدایت

منگل 23 مئی 2017 23:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ مئی ء)بچوں کو اخلاقیات کا درس دینے والے خود ہی غیر اخلاقی حرکتوں پر اتر آئے، کامسیٹس یونیورسٹی کے ریکٹر اور شفاء کالج آف میڈیسن، شفاء اانٹرنیشنل ہسپتال کی ایتھکس کمیٹی کے وائس چئیرمین راحیل قمر کے مقامی عدالت سے وارنٹ گرفتاری جاری،عدالت کی ایس ایچ او تھانہ شہزاد ٹاؤن کو ملزم راحیل قمر کو گرفتار کرنے کی ہدایت ،تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ سہیل تھہیم کی عدالت نے کامیسیٹس یونیورسٹی کے ریکٹر راحیل قمر کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ شہزاد ٹاؤن کوہدایت کی ہے کہ ملزم راحیل قمر کو گرفتار کیا جائے، راحیل قمر کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ شہزاد ٹاؤن میں مقدمہ درج ہے، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی یونیورسٹی کی پروفیسر ثمرہ محسن کے ساتھ مل کر سازش تیار کی اور ثمرہ محسن نے ان کے کہنے پر اسی یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر پر اس کے دفتر میں گھس کر تشدد کیا، راحیل قمر نے دوماہ پہلے ہی کامسیٹس یونیورسٹی کے ریکٹر کا عہدہ سنبھالا ہے، اس کے علاوہراحیل قمر بیک وقت تین مختلف اداروں سے تنخواہیں بھی لے رہے ہیں، راحیل قمر کامسیٹس یونیورسٹی کے ریکٹر بھی ہیں اور شفائ کالج آف میڈیسن، شفائ انٹرنیشنل ہسپتال کی ایتھکس کمیٹی کے وائس چئیرمین بھی ہیں۔

(جاری ہے)

موصوف نے دوماہ پہلے ہی کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس کے ریکٹر کا چارج سنبھالا ہے اور تب سے اب تک ان کے غیرشائستہ رویے کی وجہ دو سنئیر فیکلٹی ممبرز یونیورسٹی چھوڑ کر جا چکے ہیں، جبکہ دو فیکلٹی ممبرز کو راحیل قمر نے یونیورسٹی سے نکال دیا تھا جن میں سے ایک نے ہائیکورٹ میں کیس کرکے اپنی نوکری بحال کروائی ہے جبکہ دوسرے کا کیس ابھی لگا ہوا ہے، راحیل قمر کی انہی حرکتوں کی وجہ سے یونیورسٹی کے تمام سٹاف میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور اکثر کہیں اور نوکریاں تلاش کررہے ہیں، یونیورسٹی ذرائع کے مطابق راحیل قمر سٹاف میں موجود قابل لوگوں کو مختلف حیلوں بہانوں سے تنگ کرکے یونیورسٹی سے نکلوانا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنے من پسند لوگوں کو بھرتی کرواسکیں، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ راحیل قمر سٹاف میں موجود چند خواتین ارکان کو اپنے بہت قریب رکھتے ہیں اور ان پر نوازشات کی بارش بھی کرتے ہیں، اس کے علاوہ سرکاری ملازمت کے قوانین کے تحت اس کے سٹاف میں موجود کوئی بھی شخص کوئی دوسری نوکری نہیں کرسکتا لیکن راحیل قمر اس قانون کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے شفائ کالج آف میڈیسن اور شفائ انٹرنیشنل ہسپتال میں ایتھکس(اخلاقیات) کمیٹیوں کے وائس چئیرمین بھی ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ راحیل قمر کی کامسیٹس کے علاوہ پرائیویٹ نوکری کرنے کے معاملے کی کامسیٹس یونیورسٹی میں انکوائری بھی شروع ہوئی تھی لیکن موصوف نے اپنی چاپلوسی کے باعث اس انکوائری کو سرخ فیتے کی نظر کررکھاہے، کامسیٹس یونیورسٹی سکینڈلز کے حوالے سے اکثر خبروں میں رہی ہے، کیونکہ اس سے قبل این ٹی ایس میں اربوں روپے کے گھپلوں میں بھی کامسیٹس یونیورسٹی کے سابق ریکٹر جنید زیدی اور پروریکٹر ہارون رشید کانام آتا رہا ہے، جس کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس وٹیکنالوجی نے نوٹس لیا تھا، کامیسیٹس کے ڈؤؤل ڈگری پروگرام سکینڈل پر بھی بڑی لے دے ہوئی تھی جب ایچ ای سی نے کامسیٹس کی جاری کردہ 26سو ڈگریوں کو ماننے سے انکار کردیا تھا جس پر چئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی خورشید شاہ نے کہا تھاکہ کامسیٹس کا ڈؤؤل ڈگری پروگرام سکینڈل ایگزیکٹ سے بھی بڑا سکینڈل ہے۔

متعلقہ عنوان :