نفیسہ خٹک نے سرکاری تعلیمی اداروں کے اساتذہ کی تدریسی صلاحیتوں اور بچوں کو پڑھانے کے طریقہ کار پر سوالات اٹھا دئیے

شعبہ تعلیم میں بہترین نتائج اور معیار تعلیم کی بہتری کیلئے ا ساتذہ کی تربیت ترجیحی بنیادوں پر کی جائے،اجلاس سے خطاب

منگل 23 مئی 2017 23:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ مئی ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کی ذیلی کمیٹی کی کنوینر نفیسہ خٹک نے سرکاری تعلیمی اداروں کے اساتذہ کی تدریسی صلاحیتوں اور بچوں کو پڑھانے کے طریقہ کار پر سوالات اٹھا دئیے،شعبہ تعلیم میں بہترین نتائج اور معیار تعلیم کی بہتری کیلئے ا ساتذہ کی تربیت ترجیحی بنیادوں پر کی جائے اور اساتذ ہ کی اسامیوں کو پر کرنے کیلئے کوٹہ سسٹم کو ختم کرکے اسلام آبادکی رہائشی پڑھی لکھی خواتین کو بھرتی کیا جائے ،دیہی علاقوں میں قائم سرکاری تعلیمی ادارے کی حالت زار کو بہترکی جائے اور ہر تعلیمی ادارے کی مرمت و بحالی کیلئے کم از کم دو لاکھ روپے مختص کیے جائیں وہ منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کے دوران اظہار خیال کر رہی تھیں اجلاس میں کمیٹی ممبران رکن قومی اسمبلی رشید احمد خان ، فرحانہ قمر ،وزارت کیڈ کے افسران ، ڈی جی وفاقی نظامت تعلیمات حسنات قریشی ، ڈائریکٹر سکولز و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس کے بعد کمیٹی نے وفاقی نظامت تعلیمات کے حکام کے ہمراہ حلقہ این اے 49 کے دیہی علاقوں میں قائم سکولوں کا دورہ کیا اور کنوینر کمیٹی نفیسہ خٹک نے تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل ، اساتذہ ، سٹاف کی کمی اور ٹوٹ پھوٹ کے حوا لے سے نشاندہی کی جس پر وفاقی نظامت تعلیمات کے افسران نے موقف اپنایا کہ وزیراعظم کے تعلیمی اصلاحاتی پروگرام کے دوسرے مرحلے میں 2 سو سکولوں کو شامل کیا گیا ہے جس سے ان سکولوں کی حالت زار کو بہتر بنا یا جائیگااور کہا کہ اساتذہ کی کمی کو تب ہی پورا کیا جا سکتا ہے جب ڈیلی ویجز عدالت سے اپنا کیس واپس لیں اور حکم امتناعی ختم ہوںجس پر کنوینر نفیسہ خٹک نے حکام کو کہا کہ تعلیمی اداروں میں اساتذہ اور سٹاف کی کمی کی لسٹیں مرتب کر کے دی جائیں اور وزیراعظم کے تعلیمی اصلاحاتی پروگرام کے پہلے مرحلے میں جن اداروں پر کام کیا گیا ان کی لسٹ بھی فراہم کرنے کا کہا گیا لیکن وفاقی نظامت تعلیمات کی بیوروکریسی نے ابھی تک وہ لسٹ بھی فراہم نہیں کی اس دوران انہوںنے اساتذہ سے بچوں کو پڑھانے کے طریقہ کار سے متعلق استفسار کیا جس پر بعض تدریسی امور سے متعلقہ معاملات پر موثر جواب نہ ملنے پر نفیسہ خٹک نے اساتذہ کی تدریسی صلاحیتوں اور بچوں کو پڑھانے کے طریقہ کار پر اعتراضات کرتے ہوئے اساتذہ کی تربیت کو یقینی بنانے کی ہدایات کیں اور کہا کہ اسلام آباد کے تعلیمی نظام کو رول ماڈل بنانے کیلئے کوٹہ سسٹم کو ختم کرکے صرف اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے پڑھے لکھے مرد و خواتین اساتذہ کو تدریس کے مواقع فراہم کیے جائیںکیونکہ صوبوں سے آنے والے اساتذہ کے پڑھانے کا طریقہ کارمقامی طلبہ کی سمجھ سے بعض اوقات بالا ہو جاتا ہے لہذ ا اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے مقامی پڑھی لکھی خواتین کو مواقع دیے جائیں اس موقع پر وفاقی نظامت تعلیمات کے افسران نے بتایا کہ وفاقی نظامت تعلیمات کے 423 تعلیمی اداروں کیلئے وزیر اعظم کے تعلیمی اصلاحات پروگرام اکتوبر 2015 ؁ ء میں شروع ہوا پہلے فیز میں 22 تعلیمی اداروں کی تزئین و آرائش کے ساتھ نئے کلاس رومزاور سہولیات فراہم کی گئی ہیں،دوسرے مرحلے میں 200اداروں میں اصلاحاتی پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے جس کے لئے 2ارب 74 کروڑ روپے منظور ہوئے ہیں ابتدائی طور پر ایک ارب روپے جاری کیے جا چکے ہیں باقی آئندہ مالی سال کے بجٹ کے بعد جاری ہونگے اصلاحاتی پروگرام کو دسمبر 2017ء تک مکمل کرلیں گے ، 200 بسوں کی منظوری ہوئی ہے جن میں سے 70 خرید کر تعلیمی اداروں کو دے دیں باقی 130 بسیں اور 30 کوسٹریں جلد خرید لی جائیں گی تاکہ طلباء خاص طور پر طالبات کو دور دراز علاقوں سے آنے میں آسانی ہواسی طرح سے سکولوں میں مانیٹرنگ کا خصوصی نظام تشکیل دیا گیا ہے اساتذہ کی کارکردگی کی بنیاد پر ان کی ترقیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اسی طرح سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اساتذہ اور طلباء کو انعامات دیئے جائیں گے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔

اس موقع پر کنوینئر کمیٹی نے سکولوں کے خراب واش رومز کی نشاندہی بھی کی اور ہدایات کیں ان کو ترجیحی بنیادوں پر ٹھیک کیا جائے ۔۔۔۔(توصیف)

متعلقہ عنوان :