ماہرین کا مصر کے ہرم ’’خوفو‘‘ کی تعمیر کا راز افشاء ہونے کا دعویٰ

بانس سے بنی قدیم کشتی اور دریائے نیل سے مخصوص طور پر تعمیر کی گئی آبی گزر گاہوں کے آثار مل گئے،رپورٹ

پیر 25 ستمبر 2017 16:32

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26ستمبر ۔2017ء)ماہرین آثار قدیمہ نے ایک نئی تحقیق میں معلوم کر لیا ہے کہ قدیم دور میں مصر کے لوگوں نے کس طرح اہرام تعمیر کیے تھے۔ ماہرین کی تحقیق کا مرکز خوفو کا عظیم ہرم (پیرامڈ آف گیزا) تھا جو تمام اہرام میں سب سے بڑا ہرم تصور کیا جاتا ہے۔برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کو ایک بانس سے بنی قدیم کشتی اور دریائے نیل سے مخصوص طور پر تعمیر کی گئی آبی گزر گاہوں کے آثار ملے ہیں جنہیں دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح ہنر مند مزدوروں نے 500 میل دور پتھر اور چونے کے ڈھائی ٹن وزنی ٹکڑے منتقل کیے ہوں گے۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہرم کی تعمیر کیلئے مجموعی طور پر ایک لاکھ 70 ہزار پتھر منتقل کیے گئے۔ ماہرین نے کشتی کے ساتھ پرانی زبان میں لکھیچرمی طومار (اسکرول) بھی برآمد کیا ہے جس پر 40 مزدوروں کے نگران میریر کی تحریر درج ہے کہ کس طرح اس کی زیر نگرانی انتہائی ہنرمند مزدوروں نے دریائے نیل کے پانی کا بہائو موڑنے کیلئے بڑے پشتے بنائے اور ہرم کی بنیاد تک یہ ڈھائی ٹن وزنی پتھر پہنچانے کیلئے مخصوص کینال تعمیر کیے۔

(جاری ہے)

میریر کی لکھی تحریر کو پڑھ کر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ 40کے قریب انتہائی ہنرمند مزدوروں کا نگران تھا۔ ماہر آثار قدیمہ مارک لینر کا کہنا تھا کہ اسے گیزا کی زمین کی کھدائی کرکے آبی گزر گاہ کے آثار ملے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے مرکزی کینال طاس کا راستہ معلوم کر لیا ہے۔ ماہرین کی ایک ٹیم نے خوفو کا ہرم تعمیر کرنے کیلئے بنائی گئی کشتی کے ٹکڑے بھی تلاش کیے ہیں، اب ان کا تھری ڈی لے آئوٹ بنایا جا رہا ہے۔