میانمار فوج کی نسل کشی مہم میں خواتین سے ریپ کا انکشاف

اقوام متحدہ کے ڈاکٹروں نے روہنگیا مسلمان خواتین کے ساتھ زیادتیوں کی تصدیق کردی درجنوں خواتین ایسی ہیں جنہیں بدترین جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا،برمی فوجی مسلمان خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ان پر تشدد بھی کرتی ہے یہاں تک کہ بعض عورتوں کے نازک اعضا پر بندوق داخل کرنے کی انسانیت سوز کوشش کی گئی، ایک خاتون کے ساتھ کم از کم 7 برمی فوجیوں نے زیادتی کی اور وہ انتہائی کمزور اور صدمے کی کیفیت میں تھی اقوام متحدہ کے ڈاکٹروں اور طبی ماہرین کے دل دہلا دینے والے انکشافات

پیر 25 ستمبر 2017 18:32

ینگون/ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26ستمبر ۔2017ء)میانمار فوج کی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی مہم میں خواتین سے ریپ کا انکشاف کا انکشاف ہوا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ڈاکٹروں نے میانمار میں روہنگیا مسلمان خواتین کے ساتھ زیادتیوں کی تصدیق کردی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق گذشتہ چند ہفتوں کے دوران میانمار سے جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچنے والے 4 لاکھ 209 ہزار روہنگیا مسلمانوں کے علاج میں مصروف ڈاکٹرز کے مطابق ان افراد میں درجنوں خواتین ایسی ہیں جنہیں بدترین جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ایک رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ان خواتین کے علاج کے دوران گینگ ریپ سے لے کر تشدد کے مختلف طریقوں کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ روہنگیا خواتین اس کا الزام میانمار کی فوج پر عائد کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ میانمار کے حکام کی جانب سے تشدد اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات کی مسلسل تردید کی جاتی رہی ہے اور اسے انہیں بدنام کرنے کا پروپیگنڈا قرار دیا جاتا رہا ہے تاکہ وہ رکھائن میں موجود عسکریت پسندوں کا صفایا نہ کرسکیں۔

ادھر میانمار کی نوبیل انعام یافتہ رہنما آنگ سان سوچی کے ترجمان زو ہتے کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اپنے خلاف عائد کیے جانے والے تمام الزامات کی تحقیقات کرے گی، ریپ کا نشانہ بننے والی خواتین ہمارے پاس آئیں، ہم انہیں مکمل سیکیورٹی فراہم کریں گے، تحقیقات کی جائیں گی اور پھر ایکشن لیا جائے گا۔ان واقعات پر تاحال آنگ سان سوچی کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

واضح رہے کہ میانمار کی ریاست رکھائن میں روہنگیا عسکریت پسندوں کی جانب سے 25 اگست کو فوجی چیک پوسٹس پر کیے جانے والے حملوں کے بعد علاقے میں کشیدگی کی تازہ لہر کا آغاز ہوا تھا۔4 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان اس کشیدگی اور میانمار فوج کی کارروائیوں سے بھاگ کر بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں جبکہ اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ اسے لسانی نسل کشی قرار دے چکا ہے۔

دوسری جانب بنگلا دیش میں مہاجر کیمپوں میں روہنگیا مسلمانوں کا علاج کرنے والے اقوام متحدہ کے ڈاکٹروں اور طبی ماہرین نے بتایا کہ انہوں نے درجنوں روہنگیا خواتین کے جسموں پر خوفناک جنسی تشدد کے نشانات دیکھے جنہیں دیکھ کر حیوان بھی شرما جائیں۔ اقوام متحدہ کے طبی ماہرین کے اس انکشاف کے بعد میانمار کی مسلح افواج کی جانب سے روہنگیا خواتین پر جنسی تشدد کی تصدیق ہوگئی ہے۔

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین (آئی او ایم)کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ انہوں نے سیکڑوں خواتین کا اعلاج کیا جن کے جسموں پر جنسی حملوں کے خوفناک گھا تھے۔ برمی فوجی مسلمان خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ان پر تشدد بھی کرتی ہے یہاں تک کہ بعض عورتوں کے نازک اعضا پر بندوق داخل کرنے کی انسانیت سوز کوشش کی گئی۔ آئی او ایم کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ ایک خاتون کے ساتھ کم از کم 7 برمی فوجیوں نے زیادتی کی اور وہ انتہائی کمزور اور صدمے کی کیفیت میں تھی۔بنگلا دیش کے کاکس بازار میں 8 طبی ماہرین نے بتایا کہ انہوں نے اگست کے آخر میں 25 سے زیادہ روہنگیا خواتین کا علاج کیا جن کے ساتھ میانمار کے فوجیوں نے زیادتی کی تھی۔