بلوچستان کے سرکاری گوداموں سے 35 ہزار گندم کی بوریاں غائب ہونے کا انکشاف

لاکھوں گندم کی بوریاں محکمہ خوراک کی غفلت کے باعث سڑنے لگیں 35 ہزار گندم کی بوریوں کو 4 سے 5 سو روپے میں فروخت کیا گیا

اتوار 11 فروری 2018 23:30

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 11 فروری 2018ء)بلوچستان کے سرکاری گوداموں سے 35 ہزار گندم کی بوریاں غائب ہونے کا انکشاف اور لاکھوں گندم کی بوریاں محکمہ خوراک کی غفلت کے باعث سڑنے لگیں 35 ہزار گندم کی بوریوں کو 4 سے 5 سو روپے میں فروخت کیا گیا ہے اور یہ وہ بوریاں ہیں جس کا محکمہ خوراک میں ریکارڈ نہیں نیب بھی اس حوالے سے لاعلم ہے مشیر خوراک نے اس حوالے سے ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی جس میں تمام چیزوں کو رپورٹ کرنے کے بعد کمیٹی تفصیلی رپورٹ مشیر خوراک کو پیش کرے گی ذرائع کے مطابق بلوچستان میں محکمہ خوراک بدعنوانی کے باعث سب سے پہلے نمبر پر ہے اور ہر سال گندم غائب ہونے یا ان میں خرد برد ہونے کے واقعات رپورٹ پیش ہوتی ہیں اب تک کئی سابق وزراء سابق سیکرٹریز اور موجودہ محکمہ خوراک کے افسران اورملازمین کے خلاف نیب میں کیسز چل رہے ہیں گزشتہ دنوں مشیر خوراک میر ضیاء اللہ لانگو نے سریاب روڈ پر واقعہ سرکاری گودام پر چھاپہ مارا چھاپے کے دوران کئی لاکھ بوریاں کھلے آسمان تلے پڑی ہوئی تھیں محکمہ خوراک کے حکام نے بتایا کہ یہ وہ گندم کی بوریاں ہیں جن کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے اور جن کا ریکارڈ تھا ان بوریوںکو غائب کیا گیا تھا اب انکشاف ہوا کہ 35 ہزار گندم کی بوریاں جو کہ محکمہ خوراک کے ریکارڈ میں نہیں تھیں ان بوریوں کو 4 سے 5 سو روپے میں فروخت کیا گیا نیب اور محکمہ خوراک کے اعلیٰ افسران بھی اس سے لاعلم ہیں مشیر خوراک میرضیاء اللہ لانگو نے پہلے ہی محکمہ خوراک کی کارکردگی پر عدم برہمی کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور اب تک کئی لاکھ گندم کی بوریاں خراب ہوئی ہیں جو کہ جانوروں کے کھانے کے بھی قابل نہیں رہیں ۔

متعلقہ عنوان :