ْلاہور میں پاکستان کی پہلی میٹرو ٹرین کا کامیاب ٹیسٹ رن،وزیراعلی شہباز شریف نے افتتاح کیا ، وزراء،ارکان اسمبلی اور دیگر کی شرکت،اورنج لائن میٹروٹرین 25.4کلومیٹر بالائے زمین اور1.72کلومیٹر زیر زمین ہے

علی ٹائون سے ڈیرہ گجراں تک27کلومیٹر فاصلہ اورنج ٹرین صرف 45منٹ میں طے کرے گی ائیرکنڈیشنڈ بوگیوں پر مشتمل ٹرین میں بزرگ ،خواتین اور معذور افراد کے لئے علیحدہ نشستیں مختص،اورنج لائن ٹرین میں بیک وقت 1ہزار سے زائد افراد کیلئے سفر کی سہولت ،بجلی سے چلنے والی اورنج لائن ٹرین کے 27سیٹ لاہور پہنچ گئے حکومت پنجاب نے پوسٹ بڈنگ میں 69ارب روپے بچائے،لوکل ٹینڈرنگ میں بھی 6ارب روپے کی بچت کی گئی

بدھ 16 مئی 2018 23:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 16 مئی 2018ء)وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف نے لاہور اورنج لائن میٹروٹرین کی آزمائشی سروس کا افتتاح کیاکر دیا ،محمد شہبازشریف اسلام پارک کے اسٹیشن سے میٹرو ٹرین پر سوار ہوئے،اورنج لائن میٹرو ٹرین نے کامیابی سے اسلام پارک سے لکشمی چوک تک ٹیسٹ رن مکمل کیا،شہبازشریف نے آزمائشی سروس کے آغاز پر خوشی کا اظہارکیا،چین کے قونصل جنرل ، وزراء، اراکین اسمبلی او رلوگو ں کی بڑی تعداد اس موقع پر موجو دتھی- وزیراعلی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ لاہور میں اورنج لائن میٹروٹرین پاک چین دوستی کی زندہ اور لازوال مثال ہے۔

پاکستان میں لاہور کو سب سے پہلے میٹروٹرین سٹی ہونے کا اعزاز حاصل ہو،پی ٹی آئی عوامی فلاح کے اس بڑے منصوبے میں رکاوٹیں کھڑی نہ کرتی تو آج روزانہ لاکھوں شہری میٹروٹرین پر سفر کر رہے ہوتے،یہ عام آدمی کا منصوبہ ہے اور پی ٹی آئی کی وجہ سے اس منصوبے میں بے پناہ تاخیر ہوئی،اس موقع پر بتایا گیا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین ٹریک کی کل لمبائی 27.12کلومیٹرہے جس میں سے بالائے زمین25.4 کلو میٹرہے اور تاریخی مقامات کی حفاظت کے پیش نظر زیر ِزمین ٹریک کی طوالت (کٹ اینڈ کور) 1.72 کلومیٹر ہے اس کے 26اسٹیشن ہیں۔

(جاری ہے)

24اسٹیشن زمین سے 12 میٹرکی بلند ی پر اور2اسٹیشن زیر زمین ہیں۔ٹرینوں کی تعداد 27ہے اور ہر ٹرین میں 5بوگیاں ہیں۔ٹرین علی ٹائون سے ڈیرہ گجراں تک27کلومیٹر کا فاصلہ صرف 45 منٹ طے کرے گی،ٹرین کا روٹ شہر کا وہ گنجان روٹ ہے جہاں تقریبا اڑھائی لاکھ سے زائد مسافر روزانہ سفر کرتے ہیں۔ اگلے چند سال میں اورنج میٹروٹرین روزانہ پانچ لاکھ مسافروں کو سہولت فراہم کرے گی، اورنج لائن میٹرو ٹرین پراجیکٹ کے آغاز پر ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کے باوجود ٹینڈر کروایا گیا ۔

منصوبہ جات میں بچت کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے حکومت پنجاب نے پوسٹ بڈنگ میں ملکی خزانے کے تقریباًً69ارب روپے بچائے جبکہ چینی حکومت کے تعاون سے لوکل ٹینڈرنگ میں بھی تقریباًًچھ ارب روپے کی بچت کی گئی ،تعمیراتی کام میںتیز رفتاری کے لئے اسے چار پیکیجز میں تقسیم کیا گیا ہے،پیکیج ون اور پیکیج ٹو کے تحت میٹر و ٹرین کا ٹریک تعمیر کیا جا رہا ہے جبکہ پیکیج تھری اور فور کے تحت بالترتیب ڈپو اور سٹیبلنگ یارڈ تعمیر کئے جا رہے ہیں ، لاہور اورنج لائن میٹر و ٹرین منصوبے پر تعمیراتی کام کا آغاز25اکتوبر2015ء کو ہوا جبکہڈیرہ گجراں میں ڈپو اور علی ٹائون میں سٹیبلنگ یارڈ کی تعمیر کا کام 22جنوری2016ء کو شروع ہوا،ابھی تک مجموعی طور پر منصوبے کا88فیصد سے زائدتعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے -ڈیرہ گجراں سے چوبرجی تک پیکیج و ن کا94 فیصد ‘ چوبرجی سے علی ٹائون تک پیکیج ٹو کا84فیصد ‘پیکیج تھری ڈپو کا89فیصد جبکہ پیکیج فور سٹیبلنگ یارڈ کی تعمیر کا91فیصد کام مکمل کیا جا چکا ہے ۔

چین سے درآمد شدہ میٹرو ٹرین کی بوگیاں آرام دہ اور مکمل طور پر ائرکنڈیشنڈ ہیں۔ ایک ٹرین پانچ بوگیوں پر مشتمل ہے ‘ہر بوگی کی لمبائی 20میٹرہے جس میں60نشستیں لگائی گئی ہیں اور معمر اور معذور افراد اورخواتین کے لئے علیحدہ نشستیں مختص کی گئی ہیں۔ ایک بوگی میں بیک وقت 200افراد سفر کر سکتے ہیں ‘ ان کی رہنمائی کے لئے ٹرین میں پبلک ایڈریس سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے جس کے ذریعے آگے آنے والے سٹیشن کا اعلان کیاجائے ۔

عام ٹرین کے تصور کے برعکس بجلی سے چلنے والی اس ٹرین کے دروازے آٹو میٹک ہیں ‘ اس کے علاوہ پلیٹ فارم پر بھی دروازے نصب کئے جا رہے ہیں جن کی مدد سے مسافروں کی دوہری سیفٹی کو یقینی بنایا گیا ہے - بزرگ اور معذور افراد کے پلیٹ فارم تک پہنچنے کے لئے سٹیشنوں پر برقی زینے لگانے کا کاکام تیزی سے جاری ہی- اورنج لائن کے لئے درکار تمام 27ٹرین سیٹ در آمد کر لئے گئے ہیں ۔14ٹرین سیٹ ڈیرہ گجراں میں واقع ڈپو جبکہ 13علی ٹائون میں واقع سٹیبلنگ یارڈ میں پارک کئے گئے ہیں ۔