Cancer Teezi Se Phel Raha Hai! - Article No. 1746

Cancer Teezi Se Phel Raha Hai!

کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے! - تحریر نمبر 1746

کینسر کی دیگر علامات میں نا معلوم وجہ سے وزن کم ہو جانا(خاص طور پر معمر افراد کا)جلد کا رنگ تبدیل ہو جانا،خواتین کے ما ہواری کے ایام میں تبدیلی یا خون زیادہ بہنا،شامل ہیں۔

بدھ 4 دسمبر 2019

ہسپتال کے بیڈ پر لیٹا ہوا پچیس چھبیس سالہ نوجوان کھڑکی کے پار چہچہاتی چڑیوں کو درخت پر اچھل کود کرتے ہوئے دیکھ رہا تھا اور لبوں پر اس کے یہ شعر تھا․․․․
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہے یہ نوجوان کینسر کے مرض میں مبتلا تھا۔ڈاکٹر تو اسے حوصلہ دے رہے تھے کہ جلد تم بالکل ٹھیک ہو جاؤ گے مگر شاید اسے یہ یقین ہو چلا تھا کہ اب زندگی زیادہ دنوں تک اس کا ساتھ نہیں دے سکے گی۔

آنکھیں بند کیے جب وہ ماضی میں جھانکتا ہے تو اسے اپنی بہت سی خرابیاں دکھائی دیتی ہیں۔گرما گرم باربی کیو،گرم گرم بریانی پر ٹھنڈی ٹھنڈی کولڈ ڈرنک،گٹکے اور پان کا بہت زیادہ استعمال یہاں تک کے بعض اوقات پان یا گٹکا رات کو منہ میں رکھ کر سوجانا،رات رات بھر دوستوں کے ساتھ مرچ مصالحوں اور گھی میں تلے ہوئے کھانے کھانا، ساری رات موبائل پر باتیں کرنا اور دن بھر سونا۔

(جاری ہے)

ماں میری ان حرکتوں پر روز ٹوکتی مگر میں مذاق میں اڑادیا کرتا۔
آج میں ہسپتال کے اس بیڈ پر لیٹے ہوئے سوچ رہا ہوں کہ کئی امراض کو دعوت انسان خود ہی دیتاہے۔ کینسر دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا یہ مرض زیادہ تر غذائی خرابیووں اور لائف میں بے ترتیبی کی وجہ سے ہوتاہے۔عالمی ادارہ صحت کے حالیہ اعداد وشمار کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک مرد اور ہر چھ میں سے ایک خاتون کینسر میں مبتلا ہورہی ہے،ہر آٹھ میں سے ایک مرد جبکہ ہر گیارہ میں سے ایک خاتون کینسر کے باعث ہلاک ہورہی ہے۔
دنیا بھر میں پھیپھڑوں اور بریسٹ کینسر کے کیسز سب سے زیادہ سامنے آتے ہیں جس کے بعد قولون کے کینسر کا نمبر آتاہے،چوتھے پر مثانے اور پھرمعدے اور منہ کا کینسر ہے۔کینسر کی علامات ،متاثرہ مقام کے لحاظ سے الگ الگ شکلیں اختیار کرتی ہیں۔امریکن کینسر سوسائٹی نے سات نشانات یا خطر ناک سگنلز کی نشاندہی کی ہے جو کینسر کی موجودگی کا باعث ہو سکتے ہیں۔

نشانات یہ ہیں:ایسا پھوڑا جو مندمل نہ ہوتاہو۔آنتوں یا مثانے کی کیفیات میں تبدیلی۔غیر معمولی طور پر خون یا کوئی اور مواد بہنا۔سینے میں رسولی۔سینے یا کسی دوسرے مقام پر جلد موٹی ہو جانا یا گلٹی رونما ہو جانا۔بد ہضمی یا کوئی چیز نگلنے میں دشواری ۔کسی تل یا مہاسے کے سائز میں غیر معمولی تبدیلی۔مسلسل کھانسی جو تکلیف دہ شکل اختیار کر جاتی ہے یا گلا بیٹھ جاتاہے۔
کینسر کی دیگر علامات میں نا معلوم وجہ سے وزن کم ہو جانا(خاص طور پر معمر افراد کا)جلد کا رنگ تبدیل ہو جانا،خواتین کے ما ہواری کے ایام میں تبدیلی یا خون زیادہ بہنا،شامل ہیں۔
کینسر کی وجوہات
کینسر کی بنیادی وجہ تاحال نا معلوم ہے لیکن کلینیکل پریکٹس سے واضح ہوتاہے کہ90سے95فیصد مریضوں میں انوائر مینٹل فیکٹرز کینسر کی بڑی وجہ ہے جبکہ پانچ سے دس فیصد مریضوں میں یہ مرض موروثی وجوہات سے ہوتاہے۔
انوائر مینٹل فیکٹر میں غیر متوازن غذا،تمباکو نوشی،پان،چھالیہ،گٹکا اور ماوا کابے جا استعمال ،موٹاپا،انفیکشن اور ریڈ یشن شامل ہیں۔کینسر سے محفوظ رہنے کے لیے پر ہیز ضروری ہے۔غذا کے انتخاب میں محتاط رویہ اپنا کر کینسر سے محفوظ رہا جا سکتاہے اگر درج ذیل غذاؤں سے پر ہیز کیا جائے تو کینسر جیسی بیماری سے محفوظ رہا جا سکتاہے۔
مصنوئی شکر
مصنوعی یا سفید شکر جہاں خون میں شوگر لیول میں اضافے کا باعث بنتی ہے وہیں اس کے زیادہ استعمال سے ذیابیطس کا مرض بھی لا حق ہو سکتا ہے دوسری جانب مصنوعی طریقے سے لی گئی شکر کینسر کے خلیات کے بڑھاوے کا بھی سبب بن سکتی ہے۔
ایک جرمن ماہر طب نے انکشاف کیا کہ کینسر کا باعث بننے والے ٹیومرز جو بعد میں کینسر کی شکل اختیار کر لیتے ہیں دراصل مصنوعی شکر کے استعمال سے پیدا ہوتے ہیں۔خیال رہے شکر کی مناسب مقدار ہمارے روز مرہ کی خوراک میں موجود ہوتی ہے تاہم کولڈ ڈرنکس ،چاکلیٹس اور ان جیسی دیگر چیزوں میں مصنوعی مٹھاس کی زیادہ مقدار استعمال کی جاتی ہے جس سے کینسر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
چنانچہ بہتر یہی ہے کہ ریفائنڈ چینی اور مصنوعی مٹھاس کے بجائے شہد ،گڑ اور براؤن شوگر استعمال کی جائیں۔
ڈبے میں پیک شدہ گوشت
عمومی طور پر گوشت میں ذائقے کی تبدیلی اور زیادہ عرصے تک استعمال کے لیے انہیں خاص قسم کے عمل سے گزارا جاتاہے جس میں مختلف کیمیکلز کا استعمال کیا جاتاہے بعد ازاں مخصوص پیکنگ میں پیک کیا جاتاہے جسے پروسیسڈ میٹ کہا جاتاہے۔
چنانچہ فیکٹریوں میں پیک شدہ گوشت کے بجائے تازہ گوشت کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں جو کسی بھی قسم کے کیمیکل پراسس سے نہ گزرا ہو۔
فارم ہاؤس کی مچھلیاں
فارم ہاؤسز میں جہاں مچھلیوں کی افزائش تجارتی بنیادوں پر کی جاتی ہے ۔بعض فارم ہاؤسز میں زیادہ سے زیادہ مچھلیوں کی افزائش کے لیے مختلف کیمیکل اور غیر قدرتی طریقوں کا استعمال کیا جاتاہے۔
ان کیمیائی اشیاء سے مچھلیوں کی تعداد میں تو اضافہ ہو جاتاہے لیکن وہ کئی طرح کی بیماریوں کا بھی باعث بنتی ہیں جن میں سر فہرست کینسر ہے۔ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ مچھلیوں کی افزائش میں غیر معمولی اضافے کے لیے مختلف قسم کی ادویات اور کیمیکل کا استعمال صحت کے لیے مضر ہے اس لیے قدرتی طریقے سے حاصل کی گئی مچھلیوں کو ہی اپنی غذا کا حصہ بنائیں۔

نائٹریٹ ملی غذا
وہ کھانے جن میں نائٹریٹ زیادہ مقدار میں موجود ہوں،ایسی غذائیں جسم میں غیر ضروری اور غیر معمولی خلیات کے اکٹھے ہونے میں مدد دیتی ہیں جو بعد میں ٹیومر میں تبدیل ہو سکتے ہیں ۔اس لیے خوردونوش کی ایسی اشیاء سے پر ہیز کرنا چاہیے جن میں نائٹریٹ موجود ہوں۔
غیر معیاری تیل کا استعمال
عمومی طور پر بازار میں ایسے تیل میں کھانے تیار کیے جاتے ہیں جن کی تیاری میں معیار کا خیال نہیں رکھا جاتا۔
فنگر چپس اور بعض دیگر اشیاء کی تیاری میں عام طور پر ناقص تیل استعمال کیا جاتاہے۔بچوں اور بڑوں کو کینسر کے مرض سے محفوظ رکھنے کے لیے غیر معیاری تیل کے بجائے زیتون ،ناریل اور پام آئل استعمال کی جائے۔
چپس،پاپ کارن اور فاسٹ فوڈ
چپس،پاپ کارن اور فاسٹ فوڈ سے پر ہیز کیجئے جہاں ان غذاؤں کی تیاری میں معیاری تیل استعمال نہیں کیا جاتا وہیں جس پیکنگ میں یہ دستیاب ہوتے ہیں ان کی تیاری میں کیمیکلز استعمال کیا جاتاہے جو غذا کے ذریعے خون کا حصہ بن جاتے ہیں اور ٹیومر کا باعث بن سکتے ہیں۔

تمباکو نوشی
تمبا کونوشی کم از کم پندرہ مختلف اقسام کے کینسر کا باعث بنتی ہے جبکہ ہر دس میں سے نو پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا افراد اسی کے باعث مہلک مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔
سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ
تمباکو نوشی اس حد تک خطر ناک ہے کہ برابر میں بیٹھے ہوئے شخص کی سگریٹ کا دھواں بھی سگریٹ نہ پینے والے شخص کے لیے اتنا ہی نقصاندہ ہے جتنا پینے والے شخص کے لیے۔
سیگریٹ کا دھواں سینکڑوں زہریلے کیمیکلز خارج کرتاہے اور ان میں سے ستر فیصد کیمیکلز کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔اس سیکنڈ ہینڈ دھویں کی کچھ مقدار بھی جسم کے اندر جانا نقصان دہ ہوتاہے اور پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ بھی بڑھ جاتاہے۔
موٹاپے میں مبتلا افراد
جسم میں اضافی چربی ایسٹروجن سمیت دیگر ہارمونز کی سطح بڑھاتی ہے جو کہ خلیات کی نشوونما میں اضافے اور موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے اور اس سے کینسر کا خطرہ بھی بڑھ جاتاہے۔
موٹاپے شدید ورم کا باعث بھی ہو سکتا ہے جس سے ڈی این اے کو نقصان پہنچتا ہے اور کینسر کا مرض ہونے کا امکان بڑھ جاتاہے ۔موٹاپے سے آنتوں اور سینے سمیت دیگر اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتاہے۔
زیادہ وقت بیٹھنا
دفتر میں ہر وقت بیٹھے رہنا یا گھر پر ٹیلی ویژن سے لطف اندوز ہوتے رہنے سے مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتاہے۔
ایک تحقیق کے مطابق دو گھنٹے دن میں بیٹھنا آنتوں کے کینسر کا خطرہ آٹھ فیصد جبکہ پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ چھ فیصد تک بڑھا دیتا ہے ۔ایک اور تحقیق کے مطابق جو خواتین زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتی ہیں ان میں سینے کے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتاہے۔
چہل قدمی نہ کرنا
چہل قدمی آسان ورزش ہے جس کے لیے زیادہ محنت بھی نہیں کرنا پڑتی۔
اگر ہفتے میں پانچ دن تیس منٹ تک معتدل رفتار سے چہل قدمی کی جائے تو کینسر کا خطرہ کافی حد تک کم ہو سکتاہے ۔ایک تحقیق کے مطابق ورزش کرنے کے نتیجے میں خواتین میں سینے کے کینسر کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوا۔
ٹی وی دیکھنا
طبی سائنس کے مطابق رات کے وقت مصنوعی روشنی میں رہنا مخصوص کینسر کا خطرہ بڑھا دیتاہے۔خاص طور پر خواتین میں سینے کے کینسر کا خطرہ بڑھنے کے شواہد سامنے آئے ہیں تاہم ابھی اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

کولڈ ڈرنکس کا زیادہ استعمال
سافٹ ڈرنکس اور مصنوعی فروٹ جو سز کا زیادہ استعمال کینسر جیسے جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھا دیتاہے۔ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سوڈے اور مصنوعی جوسز کے استعمال کے نتیجے میں مثانے اور پتے کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتاہے۔تحقیق کے مطابق جو لوگ روزانہ مصنوعی جوس یا کولڈ ڈرنکس استعمال کرتے ہیں ان میں اس کینسر کا خطرہ ان مشروبات سے دوررہنے والے افراد کے مقابلے میں دو گنا زیادہ ہوتاہے ۔
کولڈ ڈرنکس کے شوقین افراد میں جگر کے کینسر کا امکان بڑھ جاتاہے۔
علاج
ڈاکٹر این وگمور(Dr.Ann Wigmore)بوسٹن امریکہ کی مشہور ومعروف نیچر وپیتھ ہیں اور زندہ نیوٹریشن کے فیلڈ کی پائینئر شمار ہوتی ہے۔ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے وہیٹ گراس(Wheatgrass)سے تیار کردہ مشروب سے لیو کیمیا(خون کے کینسر)کے متعدد مریضوں کا کامیابی سے علاج کیا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ جسم کو زندہ منرلز،وٹامنز اور کلوروفل فراہم کی جائے تو کئی نقصانات کا ازالہ ہو سکتاہے۔
ایک اور ماہر صحت نے انگور پر مبنی غذا کو کینسر کے علاج کے لیے مفید قرار دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ اس مرض میں نو سال تک خود مبتلا رہیں۔وہ خود پر اس غذا کے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ وہ باری باری انگور کھاتی اور اس کارس پیتی رہیں۔
اس کے سوا کوئی چیز استعمال نہیں کرتی تھیں۔
انہوں نے تجویز کیا ہے کہ مریض اپنے جسم کو غذا کی تبدیلی کے لیے تیار کرنے کے سلسلہ میں دویا تین روز فاقہ کریں۔اس کا طریقہ کار انہوں نے یہ بتایا کہ مختصر فاقے کے بعد مریض کو صبح آٹھ بجے سے رات آٹھ بجے تک ہر دو گھنٹے کے بعد انگور کھانے چاہئیں۔پھر ہر ہفتے دو دو ہفتے یا مہینے دو مہینے کے بعد اس عمل کو دہرانا چاہیے۔
آغاز میں60,30یا90گرام کی مقدار میں انگور کھائے جائیں پھر رفتہ رفتہ مقدار کو دگنا کر دیا جائے حتیٰ کہ250گرام تک بے جھجھک کھایا جا سکتاہے۔
حالیہ تحقیق سے ہوا ہے کہ بعض وٹامنز کی مدد سے کینسر کا کامیاب مقابلہ کیا جا سکتاہے ۔ان وٹامنز کو ایسے مریضوں پر بھی آزمایا گیا ہے جن کا مرض اپنی آخری حدوں کو چھورہا تھا۔اس طرح انہیں نئی زندگی مل گئی۔
سویڈن کے محققین کا کہنا ہے کہ وٹامن سی کی بڑی خوراک(Dose)کو کینسر کے خلاف دفاع کے لیے موثر طور پر استعمال کیا جا سکتاہے۔
جا پان کے معروف سائنس دان ڈاکٹر فکنیر موریشجی(Dr.Fuknir Morishge)اور ان کے رفقانے جو تیس سال تک وٹامن سی کے اثرات پر تجربات کرتے رہے ہیں انکشاف کیا ہے کہ وٹامن سی اور کا پر کمپاؤنڈ کی مکسچر نے کینسر کی رسولیوں پر تباہ کن اثرات ڈالے ہیں۔
اٹلی کی یونیورسٹی آف پیویا(Pavia)کے ڈاکٹر لیونیڈا سانتا ماریا اور ان کے رفقاء کو اپنی تحقیق کے دوران اس امر کے شواہد ملے ہیں کہ بیٹا کروٹین(Beta Carotene)کو جلد کے کینسر کے خلاف بڑی کامیابی سے استعمال کیا جا سکتاہے۔بیٹا کروٹین جسم کو آکسیڈیشن کے خلاف لڑنے میں مدد دیتی ہے۔آکسیڈیشن کا عمل ہی کینسر کا باعث بنتاہے۔
اگر کینسر سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو․․․․
جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ کینسر کا علاج مہنگا اور تکلیف دہ ہے لیکن کینسر سے بچاؤ نہایت آسان،سادہ اور سستا بھی ہے۔
بس اپنی زندگی کو فطرت کے قریب سے قریب تر کیجیے اور متوازن غذا فطرت سے حاصل کریں جو سستے بھی ہیں اور با آسانی دستیاب بھی ہیں علاوہ ازیں مصنوعی ذائقے،مصنوعی شوگر،باہر کے غیر معیاری کھانے اور پریزرویٹو(Preservatives)میں محفوظ کی گئی غذاؤں سے اجتناب کیجیے۔

Browse More Cancer