Lablabe Ka Sartaan - Article No. 2970

Lablabe Ka Sartaan

لبلبے کا سرطان - تحریر نمبر 2970

لبلبے کے سرطان سے محفوظ رہنے کے لئے اپنی غذا میں چکنائی کا استعمال کم سے کم رکھیں

بدھ 4 جون 2025

ڈاکٹر محمد فرحت عباس
لبلبہ، جسے عربی میں بانقراس اور انگریزی میں Pancreas کہتے ہیں، جسم کا ایک اہم عضو ہے۔یہ شکم میں بائیں جانب اوپر کی طرف جگر کے قریب سینے کے نیچے واقع ہے اور چھوٹی آنت اور پتے سے منسلک ہوتا ہے۔یہ ایک بڑی مچھلی کی مانند دکھائی دیتا ہے، جس کا سر اور دم لمبی ہو۔لبلبے کا دایاں حصہ جو سر کہلاتا ہے، قدرے بڑا اور ڈیو ڈینم کے خم میں واقع ہوتا ہے۔
دوسرا حصہ اوپر کی طرف پھیلا ہوا ہے، جبکہ دم والا حصہ تلی کے نزدیک پایا جاتا ہے۔یہ عضو نظامِ ہضم میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔لبلبے کے پانچ حصے ہوتے ہیں۔(1) لبلبے کا وہ حصہ، جو لبلبے کے اندرونی طرف مُڑ جاتا ہے، اس میں دو اہم ترین شریانیں ہوتی ہیں۔(2) پیٹ میں دائیں جانب لبلبے کا سر ہوتا ہے، جو قدرے چوڑا ہے۔

(جاری ہے)

(3) لبلبے کے سر کے بعد کا پتلا حصہ گردن کہلاتا ہے۔

(4) لبلبے کا درمیانی حصہ اس کا جسم ہے۔(5) انتہائی آخری حصہ اس کی دم کہلاتا ہے۔
لبلبے میں دو طرح کی رطوبتیں تیار ہوتی ہیں۔ایک اہم رس ہاضم خمیر ہوتا ہے، جو پروٹین، نشاستے اور چکنائیوں کے ہضم میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔یہ لبلبے کی نالی سے گزرتا ہے۔لبلبے میں تقریباً دس لاکھ خلیات کے گچھے بنے ہوتے ہیں، جنہیں طب کی اصطلاح میں Langerhans Islets کہتے ہیں، جو انسولین تیار کرتے ہیں۔
انسولین نالی کے بغیر ہی براہِ راست خون میں شامل ہوتی رہتی ہے۔اگر یہ کم مقدار میں تیار ہو تو اس کی کمی کی وجہ سے خون میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جو بالآخر پیشاب میں شامل ہونے لگتی ہے۔انسولین کے علاوہ لبلبے میں Glucagon نامی ایک اور رس تیار ہوتا ہے، جس کا کام انسولین کے برخلاف ہے۔یعنی یہ خون میں شکر کم کرنے کی بجائے اس کی سطح بڑھا دیتا ہے۔
یہ رطوبت دراصل جگر میں جمع گلائیکوجن کو توڑتی (یعنی ہضم) کرتی ہے۔
لبلبے کا سرطان
یوں تو لبلبے کی کئی بیماریاں ہیں، لیکن لبلبے کا سرطان انتہائی خطرناک ہے، کیونکہ زیادہ تر کیسز میں یہ اُس وقت تشخیص ہوتا ہے، جب انتہائی مہلک صورت اختیار کر چکا ہو۔لبلبے کے سرطان سے وہ افراد زیادہ اور جلد متاثر ہوتے ہیں، جو لبلبے کی سوزش یا ذیابیطس میں مبتلا ہوں۔
لبلبے کے سرطان سے متاثرہ افراد میں عموماً یرقان جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔یعنی ان کی جلد کی رنگت اور آنکھیں پیلی پڑ جاتی ہے۔جلد کمزوری کا شکار ہو جاتے ہیں اور ان کے پیٹ میں بھی عموماً درد رہتا ہے۔سرطان کی دیگر اقسام کی طرح اس کا علاج بھی اگر بروقت کروا لیا جائے تو موٴثر ثابت ہوتا ہے، بصورتِ دیگر تاخیر جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔اس لئے جب کوئی غیر معمولی علامات ظاہر ہوں، تو معالج سے رابطہ کیا جائے۔
عام طور پر جب مقعد سے خون خارج ہوتا ہے، تو اسے بواسیر تصور کر لیا جاتا ہے اور وقتی طور پر دوا لے کر خون کا اخراج روک دیا جاتا ہے اور جب پیچیدگیوں کے ساتھ معالج سے رجوع کیا جاتا ہے، تو خاصی تاخیر ہو چکی ہوتی ہے۔ادھیڑ عمر کے افراد میں بواسیر اور سرطان کو الگ نہیں سمجھنا چاہیے اور دونوں کی درست تشخیص ازحد ضروری ہے۔اس سلسلے میں دوسرا دھوکا دینے والی علامت قبض ہے۔
یہ مرض بھی بہت عام پایا جاتا ہے، اس سے نجات کے لئے ادویہ استعمال کی جاتی ہیں یا پھر گھریلو ٹوٹکے آزمائے جاتے ہیں۔ان سے وقتی طور پر افاقہ ہو جاتا ہے، لیکن اگر لبلبے کا سرطان لاحق ہو تو بالآخر بڑی آنت میں اس کی وجہ سے رکاوٹ پیدا ہونے لگتی ہے اور قبض کشا ادویہ، ٹوٹکے وغیرہ بھی موٴثر ثابت نہیں ہوتے اور قولنج کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔
چونکہ لبلبے کا سرطان بہت تیزی سے پھیلتا ہے، اس لئے سرطان کے ابتدائی اور اگلے مرحلے کا دورانیہ انتہائی کم ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ سرطان کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص اور علاج کے امکانات کم پائے جاتے ہیں۔بہرحال، لبلبے کے سرطان کی عمومی علامات میں پیٹ میں درد، یرقان، وزن میں کمی، بھوک نہ لگنا، ہاضمے کے مسائل اور ذیابیطس وغیرہ شامل ہیں۔
چونکہ لبلبے کا سرطان مہلک ہے، اس لئے اس سے ہونے والی اموات کی شرح بھی خاصی بلند ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں لبلبے کے سرطان سے ہونے والی اموات کی شرح 8097 فیصد ہے۔
لبلبے کے سرطان سے محفوظ رہنے کے لئے اپنی غذا میں چکنائی کا استعمال کم سے کم رکھیں۔سرخ گوشت سے اجتناب برتا جائے۔روزانہ کم از کم دو مرتبہ سبزیاں اور پھل کھائیں۔بغیر چھنے آٹے کی روٹی، مکئی کے بھٹے یا دلیہ استعمال کریں۔پھول گوبھی، بند گوبھی، شلجم، چقندر اور مولی جیسی سبزیاں کچی حالت میں اچھی طرح دھو کر کھائیں۔زیادہ کیلشیم کے لئے ساگ، پھلیاں، مٹر اور چنے زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
دودھ بغیر بالائی کا استعمال کیا جائے۔وزن کی زیادتی سے بچیں۔روزانہ تقریباً 30 منٹ پیدل چلیں۔معالج کے مشورے سے چالیس سال کی عمر کے بعد اپنا طبی معائنہ کرواتے رہیں۔ورزش کو معمول کا حصہ بنا لیں اور خوش رہیں۔
امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق لبلبے کے سرطان کی تشخیص کسی بھی فرد کے باڈی ماس انڈیکس (BMI) کی پیمائش سے کی جا سکتی ہے۔نیویارک یونیورسٹی اسکول میں موٹاپے پر تحقیق کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ایلن اے اور اُن کے ساتھیوں نے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر لبلبے کے سرطان کا موٹاپے سے تعلق دریافت کیا ہے۔اس تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ توندل افراد (خواہ وہ مرد ہوں یا خواتین) جلد لبلبے کے سرطان میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

Browse More Cancer