Amrood (Guava) - Khubiyon Aur Fawaid Se Bharpoor Phal - Article No. 2585

Amrood (Guava) - Khubiyon Aur Fawaid Se Bharpoor Phal

امرود ۔ خوبیوں اور فوائد سے بھرپور پھل - تحریر نمبر 2585

امرود ایک مشہورِ عام پھل ہے،جسے بچے بڑے سب ہی بہت ذوق و شوق سے کھاتے ہیں

بدھ 23 نومبر 2022

عمران سجاد
امرود ایک مشہورِ عام پھل ہے،جسے بچے بڑے سب ہی بہت ذوق و شوق سے کھاتے ہیں۔امرود کی دو قسمیں دیکھنے میں آتی ہیں:ایک اندر سے سفید،جب کہ دوسرا سرخ ہوتا ہے۔سرخ امرود مزے اور ذائقے میں زیادہ اچھا ہوتا ہے۔
بعض گھرانوں میں کچے امرود کا سالن بھی بنایا جاتا ہے۔امرود کی کاشت پورے پاکستان میں کی جاتی ہے،لیکن سندھ کے ضلع لاڑکانہ کے امرود کو بہترین قرار دیا جاتا ہے۔
اس کا مقابلہ ہندوستان کے شہر الہ آباد کے امرود سے کیا جاتا ہے۔بین الاقوامی مارکیٹ میں الہ آباد کا امرود بہتر شمار ہوتا ہے،لیکن اب پاکستانی امرود نے بھی مارکیٹ میں اپنا مقام بنا لیا ہے اور ہر سال اس کی برآمد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
امرود گرمیوں اور سردیوں میں سات آٹھ ماہ تک دستیاب رہتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ خوش شکل اور خوش مزہ پھل دنیا بھر میں بڑی رغبت سے کھایا جاتا ہے۔

پختہ امرود کو دہی میں شامل کرکے رائتہ تیار کیا جاتا ہے،جو بہت لذیذ ہوتا ہے۔کچا امرود قبض پیدا کرتا ہے،لیکن پختہ امرود قبض ختم کر دیتا ہے۔
امرود میں لحمیات (پروٹینز)،معدنی نمکیات،فاسفورس،کیلشیم،فولاد،حیاتین الف،ب اور ج (وٹامنز اے،بی اور سی) جیسے صحت بخش اجزاء پائے جاتے ہیں،جن کی وجہ سے دیگر پھلوں کے مقابلے میں امرود کی اہمیت و افادیت بڑھ جاتی ہے۔
امرود نہایت فرحت بخش پھل ہے۔یہ دل،دماغ اور معدے کو طاقت و توانائی دیتا ہے،دل کی گھبراہٹ کو ختم کرتا ہے اور بھوک بڑھاتا ہے۔
امرود میں حیاتین الف کے علاوہ بیٹاکیروٹین اور لیوٹین بھی پائی جاتی ہیں،چنانچہ اسے پابندی سے کھانے سے آنکھیں تاب کاری اثرات سے محفوظ رہتی ہیں۔امرود شب کوری (رات کو نظر نہ آنا) اور موتیا بند کی شکایت بھی دور کرتا ہے۔

کچا امرود اُبال کر پینے سے قوتِ مدافعت میں اضافہ ہو جاتا ہے اور حیاتین ج (وٹامن سی) کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے،جس سے سانس کی نالی کے جراثیم ختم ہو جاتے ہیں۔حیاتین ج کی مقدار بڑھنے سے نزلہ زکام سے نجات مل جاتی ہے اور حلق کے درد کا بھی خاتمہ ہو جاتا ہے۔
عام مشاہدہ ہے کہ انسان کے علاوہ پرندے بھی امرود بہت شوق سے کھاتے ہیں،ان میں خاص طور پر طوطے قابلِ ذکر ہیں۔
ان کے علاوہ چمگادڑیں بھی پھلوں کے باغات پر رات کے وقت میٹھے امرود کی فصل کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں۔طوطے آزاد ہوں یا پنجروں میں قید،انھیں دونوں صورتوں میں امرود بے حد پسند ہیں۔یہ بڑے شوق سے امرود کھاتے ہیں۔
گرم اور نیم گرم علاقوں میں کاشت کیے جانے والے اس پھل کا اصل وطن میکسیکو ہے۔پیرو میں یہ خودرو ہوتا ہے۔اسی طرح کیوبا میں بھی یہ خوب کاشت کیا جاتا ہے اور اب جنوب مشرقی ایشیا،ہوائی کے جزائر،کریبین جزائر،فلوریڈا اور افریقہ میں بھی اس کی وسیع کاشت کی جا رہی ہے۔
امرود مختلف شکلوں کے ہوتے ہیں۔کچی حالت میں یہ پھل بہت سخت ہوتا ہے،لیکن پک کر اس کی رنگت پیلی،سفید ہو جاتی ہے اور یہ نرم و میٹھا ہو جاتا ہے۔اس کے گودے میں سخت بیج موجود ہوتے ہیں،لیکن اب پاکستان میں اس کی ایسی قسم کی وسیع کاشت کی جا رہی ہے،جس میں بیج نہیں ہوتے۔
امرود میں شامل حیاتین ب 3 اور ب 6 (وٹامن بی 3 اور بی 6) کی بنا پر خون میں روانی رہتی ہے،لہٰذا خون کسی رکاوٹ کے بغیر دماغ تک پہنچتا رہتا ہے۔
دماغ میں خون پہنچنے سے اعصابی نظام بہتر ہو جاتا ہے،اس لئے حاملہ خواتین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ امرود زیادہ کھائیں،تاکہ بچے کی پیدائش کے دوران پیدا ہونے والے نقائص دور ہو سکیں۔
امرود میں چونکہ مانع تکسید اجزاء (Antioxidants) زیادہ پائے جاتے ہیں،اس لئے اسے کھانے سے نہ صرف چہرے پر پڑنے والے داغ دھبے دور ہو جاتے ہیں،بلکہ جھریاں بھی پیدا نہیں ہوتیں۔
امرود جسمانی خلیات (سیلز) میں کھچاؤ پیدا کرتا ہے،لہٰذا اس کھچاؤ سے بھی جلد پر جھریاں نہیں پڑتیں۔یہ جسم کے آزاد اصلیوں (فری ریڈیکلز) کی تعداد کو گھٹا دیتا ہے،جو خلیات کو نقصان پہنچاتے رہتے ہیں۔چنانچہ امرود کئی قسم کے سرطانوں کی رفتار کو کم کر سکتا ہے۔
امرود کھانے سے خون میں شکر کی سطح کم ہو جاتی ہے۔قدیم چین کی ادویہ میں امرود کے پتوں کو بہت اہمیت دی جاتی تھی۔
معالجین ذیابیطس کے مریضوں کو ہدایت دیتے تھے کہ وہ امرود کے پتوں کو اُبال کر پئیں۔یہ پتے خون میں شامل شکر کی سطح کو گھٹا دیتے ہیں،جس سے خون میں شکر کی سطح معمول پر رہتی ہے۔
امرود کے پودے گھر میں بھی اُگائے جاتے ہیں،اس کے لئے خاص زمین کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔چنانچہ باغوں میں یہ خوب پھلتا پھولتا ہے۔اس کی کاشت ریتیلے علاقوں یا زمین میں نہیں ہو سکتی۔
امرود کا گودا سفید کے علاوہ گلابی رنگ کا بھی ہوتا ہے۔پانی اور وافر دھوپ اس کی افزائش کے لئے بہت ضروری ہیں،لیکن پانی کے زمین میں رُکے رہنے سے اسے نقصان پہنچتا ہے۔امرود کے درخت پر سال بھر پھول آتے رہتے ہیں اور ان سے بھینی بھینی خوشبو آتی ہے۔امرود تخمی کے علاوہ قلمی بھی ہوتا ہے۔قلمی امرود کی قسم زیادہ بہتر ہوتی ہے۔
امرود کئی امراض کا موٴثر علاج بھی ہے۔
چنانچہ حیاتین ج کی وجہ سے اس کا کھانا خون رستے مسوڑوں،نکسیر اور اندرونِ جسم جریانِ خون کی معمولی شکایات دور کرنے میں مفید ہے۔امرود بے اولادی کا بھی موٴثر علاج ثابت ہوتا ہے،جس کا ایک سبب حیاتین ج کی کمی ہوتی ہے۔یہ ایک موٴثر مانع تکسید پھل بھی ہے۔اس اعتبار سے اس کا کھانا قبل ازوقت بڑھاپے کی تیز رفتاری کو سست کرنے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔

امرود الزائمر (بھول جانے کا مرض) جیسے مرض کے خلاف بھی موٴثر ہے۔اس کے علاوہ یہ سرطان،موتیا بند،قلب کے امراض اور گٹھیا کے لئے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔اپنے ریشے کی وجہ سے امرود قبض کشا ہے۔اس کا ریشہ خون میں کولیسٹرول کی بڑھتی ہوئی سطح کو معمول پر لے آتا ہے۔امرود کھانے سے خون میں شکر کی سطح بھی کم رہتی ہے۔اس میں موجود کیلشیم بڑھتے بچوں کی ہڈیوں کی تعمیر میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
اس سے دانت بھی مضبوط رہتے ہیں اور زخم تیزی سے بھرنے لگتے ہیں۔
امرود کا شمار سستے پھلوں میں ہوتا ہے،لیکن برآمد میں اضافے کی وجہ سے یہ اب ایک مہنگا پھل بنتا جا رہا ہے۔تھوڑی محنت اور خاص توجہ سے ہر باغ میں اس کے پودے لگا کر سال بھر اس کے غذائی فائدے سمیٹے جا سکتے ہیں۔امرود کی قدر کیجیے،یہ بڑی خوبیوں والا پھل ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj