Arusa - Aik Sehat Bakhash Pauda - Article No. 2414

Arusa - Aik Sehat Bakhash Pauda

اڑوسا ۔ ایک صحت بخش پودا - تحریر نمبر 2414

قدرت نے اس میں پھیپھڑوں کی بیماریوں،کھانسی،دمے اور سِل و دق کو دور کرنے کی خاصیت بخشی ہے

منگل 12 اپریل 2022

اڑوسا ایک مشہور پودا ہے۔یہ بانسہ کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔پاکستان میں کثرت سے پیدا ہوتا ہے۔کراچی میں بھی جگہ جگہ نظر آتا ہے۔اکثر نرسریوں اور باغیچوں میں اس کی باڑھ لگی ہوتی ہے۔یہ نہایت آسانی سے دستیاب ہو سکتا ہے۔اس کے خشک پتے دیسی دوا خانوں سے بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔پتے آم کے مشابہ اور پانچ چھ انچ لمبے ہوتے ہیں،لیکن آم کے پتوں سے زیادہ نرم و نازک ہوتے ہیں۔
پھول سفید رنگ کے آتے ہیں۔پتوں اور چھال کا مزہ کڑوا ہوتا ہے،لیکن پھول کے نیچے ٹونٹی دار حصے میں ہلکی سی مٹھاس ہوتی ہے۔شہد کی مکھیاں اس مٹھاس کو چوس کر شہد جمع کرتی ہیں۔اس کی شاخیں زیادہ تر جڑ سے نکل کر اوپر کی طرف بڑھتی ہیں۔
اس جھاڑی یا پودے کے تمام حصے،یعنی پتے،پھول،جڑ،چھال اور پھل دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

قدرت نے اس میں پھیپھڑوں کی بیماریوں،کھانسی،دمے اور سِل و دق کو دور کرنے کی خاصیت بخشی ہے۔

بانسہ بلغم کو خارج کرکے پھیپھڑوں کو صاف کرتا ہے۔دافع تعفن (سڑاند) اور قاتل جراثیم ہے،اس لئے کالی کھانسی اور سِل جیسے امراض میں خصوصیت کے ساتھ مفید ہے۔خون تھوکنے کی شکایت کو دور کرتا اور بخار کو روکتا ہے۔
اس کے پتوں کے 10 گرام رس (پانی) میں تین گرام شہد یا ایک گرام پسی ہوئی سونٹھ ملا کر چاٹنے سے کھانسی،دمہ اور سِل و دق دور ہو جاتے ہیں۔
20 گرام پتوں یا جڑ کو پانی میں جوش دے کر کپڑے میں چھان لیں اور پھر اس میں ایک گرام فلفل دراز (لمبی مرچ) کا سفوف ڈال کر پی لیں۔اس صورت سے بھی بہت مفید ہے۔تپ دق کے ان مریضوں کو جن کے بلغم کے ساتھ خون آتا ہو،اڑوسے کے پتوں کا پانی پلانے سے حیرت انگیز فائدہ ہوتا ہے۔اس پودے کو حکما زیادہ استعمال کراتے ہیں۔یہ لوگ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ جب تک دنیا میں بانسہ ملتا ہے،بخار،کھانسی،تپ دق اور جریانِ خون (خون بہنا) کے مریض کو امید شفا رکھنی چاہیے۔
اگر انھوں نے بات کو کچھ بڑھا کر بھی کہا ہے تو بھی یہ ضرور ہے کہ بانسہ تپ دق اور کھانسی کی مخصوص دواؤں میں سے ایک ہے۔اگر اس مرض کی دوسری دیسی یا ڈاکٹری دوائیں استعمال کی جا رہی ہوں تو بھی ان کے ساتھ بانسے کے پانی کو پلانا چاہیے۔بانسے کے کھانے کی ایک ترکیب یہ ہے کہ بانسے کے پتوں کا آدھا کلو رس نکال کر اس میں ایک کلو دیسی شکر ملا کر شربت کا قوام بنا لیں اور روزانہ صبح دوپہر اور شام کو 10 سے 20 گرام تک چاٹیں۔

کھانسی و بخار میں بانسے کی جڑ اور ملیٹھی ہر ایک 5 گرام کو جوش دے کر چھان لیں اور 20 گرام شہد ملا کر پئیں،نہایت مفید دوا ہے۔
بچوں کے زکام میں جب بچے کو کھانسی و بخار ہو اور سانس میں خرخراہٹ تو بانسے کے پتوں کو کوٹ کر رس نکالیں اور 10 گرام رس میں تھوڑا سا شہد ملا کر گرم کرکے پلائیں۔چند بار پلانے سے آرام آ جائے گا۔
بانسے کے پتوں اور جڑ کا پانی گٹھیا اور ریاح کے دردوں پر ٹکور کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
یہی جوشاندہ اعلیٰ درجے کا جراثیم کش ہونے کی وجہ سے خارش اور دوسرے جلدی امراض میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔اس کے خشک پتوں کو تمباکو کی طرح چلم میں رکھ کر کش لگانے سے دمے کا دورہ دور ہو جاتا ہے۔
دکھتی ہوئی آنکھوں پر اڑوسے کے سبز پتوں یا پھولوں کو پیس کر نیم گرم لیپ کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔اس کے پتوں کو پانی میں اُبال کر اس پانی سے زخموں کو دھونے یا پتوں کی پلٹس تیار کرکے گندے زخموں یا ناسور پر باندھنے سے ناسور جلد اچھا ہو جاتا ہے۔

بانسے کا نمک:
بانسے کے سالم پودے کو جلا کر پانی میں حل کریں۔راکھ نیچے بیٹھ جائے تو آہستہ آہستہ پانی نتھار لیں۔راکھ پانی میں نہ آنے پائے۔پھر اس پانی کو چولہے پر رکھ کر خشک کر لیں۔بانسے کا نمک نیچے رہ جائے گا۔چندرتی دن میں دو تین مرتبہ کھلائیں۔
لعوقِ بانسہ:
یہ ازحد مفید ہے۔بانسے کے تازہ پتوں کا رس ایک کلو،دیسی شکر پاؤ بھر،فلفل دراز 40 گرام اور گھی (گائے کا) 40 گرام لے کر دھیمی آگ پر پکائیں۔
جب شہد کاسا قوام ہو جائے تو آگ سے اُتار کر ٹھنڈا ہونے دیں۔پھر اس میں پاؤ بھر شہد ملائیں۔یہ مریض کو 6 گرام سے 15 گرام تک کھلائیں۔سِل و دق،پسلیوں کے درد،پرانی اور نئی کھانسی،دمے اور منہ سے خون آنے میں بہت مفید ہے۔حکما اس کو مرگی، ہسٹیریا اور پاگل پن میں بھی کھلاتے ہیں۔
گل قند بانسہ:
بانسے کے پھولوں کا گل قند بھی بنایا جاتا ہے۔
اس کی ترکیب یہ ہے:بانسے کے پھول لے کر ان کو تین گنا دیسی شکر میں ملا کر ہاتھوں کی ہتھیلیوں میں لے کر خوب ملیں۔اس کے بعد مرتبان میں بھر کر چھوڑ دیں،لیکن دوسرے تیسرے روز چمچے سے اُلٹتے پلٹتے رہیں۔سِل و دق اور کھانسی دور کرنے میں بہت مفید ہے۔اگر خون آتا ہو تو اس کو روک دیتا ہے۔بانسے کے پتوں کے رس کی طرح بانسے کی جڑ کا شربت بھی بنایا جاتا ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj