Chikoo Munfarid Khushbu Ka Hamil Shireen Phal - Article No. 2696

Chikoo Munfarid Khushbu Ka Hamil Shireen Phal

چیکو منفرد خوشبو کا حامل شیریں پھل - تحریر نمبر 2696

چیکو کے پیلے ہوتے پتوں سے تیار ہونے والا جوشاندہ نزلہ زکام و کھانسی جیسی تکالیف کا ازالہ بھی کرتا ہے اور چیکو کے درخت کی چھال دانتوں کے امراض کے علاج کے سلسلے میں بکثرت استعمال ہوتی ہے

بدھ 3 مئی 2023

افشین حسین بلگرامی
چیکو وہ میٹھا منفرد ذائقے کا حامل ایسا مزیدار پھل ہے جس کا ذائقہ بلاشبہ ہر کسی کے من کو بھاتا ہے۔اسے انگریزی زبان میں ساپوڈیلا (Sapodilla) کہا جاتا ہے۔انڈے جیسی گولائی کا حامل یہ پھل ذائقے میں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ناشپاتی کو ڈھیر ساری براؤن شوگر میں کافی دیر تک بھگو کر رکھا گیا ہو یا پھر پگھلے ہوئے گڑ میں تھوڑا سیب کا رس ملا دیا گیا ہو۔
سنہری مائل بھوری رنگت کا حامل یہ پھل پوری طرح پک جانے کے بعد ہی بہترین ذائقہ دیتا ہے اور کچا پھل الکسی مائل ذائقے کا حامل یعنی کھانے کے بالکل بھی قابل محسوس نہیں ہوتا۔پکے ہوئے چیکو کا نرم‘رسیلا اور انتہائی شیریں گودا اور اس سے پھوٹتی لذت انگیز مہک سے شاید ہی کوئی ایسا ہو جو اس مزیدار پھل کو کھانے کے لئے بے تاب نہ ہو اُٹھے۔

(جاری ہے)


چیکو کا یہ مزیدار گودا اپنے سے نسبتاً ہلکی رنگت کے حامل چھلکوں سے پوری طرح ڈھکا ہوا ہوتا ہے۔

آم‘لیموں‘موسمبی‘کیلے اور سیب وغیرہ کی نسبت اس پھل کے چھلکے نرم چمکیلی و ہموار سطح کے بجائے قدرے خشک‘دھبے دار اور کھردرے محسوس ہوتے ہیں۔دیکھنے میں سخت نظر آنے والے یہ چھلکے پھل کے پوری طرح پک جانے کے بعد بہت نرم اور نازک ہو جاتے ہیں۔چیکو کو ان چھلکوں کے ساتھ بھی کھایا جا سکتا ہے کہ انہیں کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے اور نہ ان چھلکوں کا ذائقہ کڑوا‘کسیلا یا خراب ہوتا ہے‘لیکن نفاست پسند لوگ چیکو کا گودا چھلکوں سے صاف کر کے ہی کھانا پسند کرتے ہیں۔
دنیا بھر میں چیکو کی بے تحاشہ اقسام پائی جاتی ہیں۔بیضوی سے لے کر گول ساخت کے حامل پھل‘چھوٹے لیموں کے سائز سے لے کر درمیانے سائز کے سیب کے سائز جیسے پھل تک اور 3-12 بیجوں سے لے کر بناء بیج والے چیکو تک۔
لمبے‘کالے‘چپٹی اور چمکدار ساخت کے حامل چیکو کے چکنے چکنے بیج دیکھنے میں بہت خوبصورت لگتے ہیں اور ان کی مدد سے خوبصورت ڈیکوریشن آئٹمز بنائے جا سکتے ہیں‘لیکن یہ کھانے میں زہریلے ہوتے ہیں۔
اس لئے غذائی ماہرین انہیں استعمال کرنے سے منع کرتے ہیں اور ویسے بھی ان کا ذائقہ اچھا نہیں ہوتا یہ صرف دیکھنے میں اچھے لگتے ہیں۔
چیکو کا درخت یعنی (Sapodilla A Tree) منطقہ حارہ یعنی ٹروپیکل ریجن یا علاقے میں پائے جانے والے درختوں میں شمار کیا جاتا ہے۔اس کا تعلق ساپوٹے (Sapote) ایسی نامی نباتاتی خاندان سے ہے اور اس کی جنم بھومی یا پسندیدہ علاقہ (جہاں یہ بکثرت ملتا ہے) برساتی جنگلات (Rain Forests) ہیں۔

امریکہ کے وسطیٰ علاقوں میں یہ بکثرت پایا جاتا ہے۔پاکستان‘انڈیا‘سری لنکا‘انڈونیشیا اور ملائیشیا میں اس کی کاشت صنعتی پیمانے پر کی جا رہی ہے تاکہ دنیا کے گرم آب و ہوا کے حامل خطوں میں اسے بڑے پیمانے پر برآمد کیا جا سکے۔
چیکو کا درخت مرطوب و گرم و آب و ہوا کے حامل خطوں میں حیرت انگیز طور پر تیزی سے نشوونما پاتا ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ برصغیر پاک و ہند کا معتدل نمو پذیر موسم اس پھل کو بہت راس آیا ہے اسی لئے یہاں چیکو کے باغات کثیر تعداد میں موجود ہونے کے باوجود پارکوں‘مختلف تفریح گاہوں یہاں تک کہ اکثر گھروں میں بھی چیکو کے درخت لگے ہوتے ہیں۔بناء زیادہ ناز نخرے اُٹھوائے چیکو کا درخت برصغیر پاک و ہند کی سنہری زرخیز زمین اور مثالی موسم کے تعاون سے سال میں دو مرتبہ پھل دیتا ہے۔
چیکو کا ایک پھل سردیوں میں آتا ہے اور دوسرا پھل گرمیوں میں آتا ہے۔سردیوں کے موسم میں آنے والے چیکو کا ذائقہ اتنا عمدہ نہیں ہوتا جتنا شیریں و لذیذ ذائقہ موسم گرما میں آنے والے چیکو کا ہوتا ہے۔یہاں تک کہ دنیا بھر بالخصوص چیکو کے اصل آبائی وطن وسطیٰ امریکہ میں بھی اتنا لذیذ و ذائقہ دار چیکو پیدا نہیں ہوتا جتنا لذیذ و شیریں چیکو پھل گرمیوں کے موسم میں پاک و ہند میں پیدا ہوتا ہے اور کثیر تعداد میں بازاروں میں ٹھیلوں و ریڑھی پہ جا بجا فروخت کے لئے دستیاب ہوتا ہے۔

چیکو کے طبی فوائد
چیکو کے پھل میں ماذو کے تیزاب یا تینن کی خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو پھل پکنے پر کم ہو جاتی ہیں۔اسی لئے چیکو کے کچے پھل کو ڈائریا/ اسہال کے علاج کے حوالے سے خاص اہمیت حاصل ہے۔اس سلسلے میں چیکو کے کچے پھل کو پانی میں پکا کر اس کا جوشاندہ تیار کر کے مریضوں کو پلایا جاتا ہے۔اس کے علاوہ کچے چیکو اور چیکو کے پھولوں سے تیار کیا ہوا جوشاندہ سانس کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے لئے مفید ثابت ہوتا ہے۔
علاوہ ازیں چیکو کے پیلے ہوتے پتوں کو اُبال کر اس سے تیار ہونے والا جوشاندہ نزلہ زکام و کھانسی جیسی تکالیف کا بھی ازالہ کرتا ہے۔چیکو کے درخت کی چھال سے حاصل کیا جانے والا ایک خاص نباتاتی کیمیائی جز Latex دانتوں میں بننے والی Cavities کی بھرائی کے سلسلے میں اور ڈینٹل سرجری کے دوران استعمال کیا جاتا ہے۔100 گرام چیکو میں غذائی اجزاء اس توازن میں پائے جاتے ہیں۔
پروٹین 0.44 گرام‘کاربوہائیڈریٹس 19.9 گرام‘کیلشیم 21 ملی گرام‘آئرن 0.80 ملی گرام‘میگنیشیم (Mg) 12 ملی گرام‘پوٹاشیم 193 گرام‘کاپر (Cu) 0.086 ملی گرام‘وٹامن47.4 C ملی گرام اور تھایامین (Thiamin) یعنی وٹامن 0.058 B1 ملی گرام مقدار میں موجود ہوتا ہے۔
دیگر استعمالات
چیکو کے درخت کی چھال میں پایا جانے والا خاص جُز Latex چیونگم بنانے میں بھی کثیر مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں پسند کی جانے والی سب سے مایہ ناز چیونگم چک لیٹس (Chiclets) کا نام چیکو کے نام پر ہی رکھا گیا ہے۔چیونگم بنانے کے علاوہ چیکو کی مدد سے دیگر کنفیکشنری آئٹمز جیسے کینڈی‘لولی پاپ‘بنٹیز وغیرہ کے ساتھ ساتھ کیک‘بسکٹ اور صنعتی پیمانے پر تیار کیے جانے والے مشروبات وغیرہ بھی تیار کیے جاتے ہیں۔سرد آب و ہوا کے حامل خطوں میں یہ پھل ٹروپیکل خطے سے سربند ڈبوں میں بھر کر برآمد بھی کیا جاتا ہے۔
لیکن برصغیر پاک و ہند کے ساتھ ساتھ دنیا کے جن علاقوں میں بھی چیکو ایسا سدا بہار درخت پایا جاتا ہے وہاں لوگوں کو چیکو کے تازے تازے پھل سال میں دو مرتبہ کثیر مقدار میں مل جاتے ہیں اس لئے ان علاقوں میں چیکو کے سربند ڈبوں کی مانگ نہ ہونے کے برابر ہے۔یوں تو چیکو انتہائی فائدہ مند اور مزے دار پھل ہے لیکن اس میں شکر کی کثیر مقدار موجود ہونے کی وجہ سے حکماء اطباء و غذائی ماہرین ذیابیطس کے مریضوں کو چیکو کھانے سے سختی سے منع کرتے ہیں‘لیکن دبلے پتلے کمزور افراد کے لئے چیکو ایک ذائقہ دار نعمت کی حیثیت رکھتا ہے جسے استعمال کر کے نہ صرف اپنے وزن و جسامت کو متناسب بنایا جا سکتا ہے بلکہ خون میں سرخ خلیات کی افزائش کرنے کے سلسلے میں بھی چیکو ایک بہترین پھل کی حیثیت رکھتا ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ اکثر ماؤں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ بڑھتی عمر کے بچوں کو چیکو سے تیار ڈیزرٹ‘شیکس اور سیلڈ وغیرہ استعمال کرائیں۔چیکو کی ایک خاص بات اس میں موجود سکون آور غذائی اجزاء کی موجودگی بھی ہے جو جسم میں داخل ہوتے ہی دماغ کو پُرسکون ہونے کا سگنل دینا شروع کر دیتے ہیں۔المختصر چیکو ہمہ گیر خوبیوں سے بھرپور اس قدر صحت بخش رسیلا‘منفرد و مزیدار میٹھا میٹھا ساد ہ سا پھل ہے کہ اکثر برصغیر پاک و ہند میں لوگ اپنے بچوں کا نِک نیم (Nick Name) گھر میں پیار سے پکارے جانے کا نام جیسے منی‘ببلو ڈولی وغیرہ کی طرح) بھی چیکو رکھ دیتے ہیں تاکہ ان کے بچے سادہ سوچیں اور میٹھا بولیں۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj