Kalonji Sehat Ki Muhafiz - Article No. 2755

Kalonji Sehat Ki Muhafiz

کلونجی صحت کی محافظ - تحریر نمبر 2755

تم ان کالے دانوں کو اپنے اوپر لازم کر لو کہ ان میں موت کے سوا ہر مرض کا علاج ہے

بدھ 23 اگست 2023

حکیم راحت نسیم سوہدروی
حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے،”تم ان کالے دانوں کو اپنے اوپر لازم کر لو کہ ان میں موت کے سوا ہر مرض کا علاج ہے۔“کلونجی ایک قسم کی گھاس کا بیج ہے،جس کا پودا خودرو،چالیس سینٹی میٹر بلند اور سونف سے مشابہ ہوتا ہے،جب کہ پھول زردی مائل اور بیجوں کا رنگ سیاہ ہوتا ہے۔
اس کے پودے میں پھلیاں لگتی ہیں،جن میں کالے تِل برابر موٹے دانے کلونجی کہلاتے ہیں۔پاکستان کے میدانی علاقوں،خصوصاً ملتان،بہاولپور اور سندھ میں کلونجی کاشت کی جاتی ہے۔کلونجی کے بیجوں کی بو تیز اور تاثیر شفا سات سال تک قائم رہتی ہے۔اصل کلونجی کی پہچان یہ ہے کہ اگر اسے سفید کاغذ میں لپیٹ دیا جائے،تو اس پر چکنائی کے دھبے لگ جائیں گے۔

(جاری ہے)

کلونجی کے بیج خوشبو اور ذائقے کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں،جب کہ متعدد ادویہ میں بھی مستعمل ہیں۔
قدیم طبی کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ حکماء قدیم کلونجی کے بیج معدے اور پیٹ کے امراض مثلاً ریاح،خصوصاً پیٹ میں،آنتوں کا درد،کثرتِ ایام،یادداشت کی کمی،رعشہ،دماغی کمزوری،فالج اور افزائش دودھ کے لئے استعمال کرواتے تھے۔کلونجی کی ایک خاصیت یہ ہے کہ گرم و سرد دونوں طرح کے امراض میں مفید ہے،جب کہ اس کا اپنا مزاج گرم ہے۔
کلونجی میں وہ تمام عناصر پائے جاتے ہیں،جو انسانی صحت کے لئے ضروری ہیں۔کلونجی نظامِ ہضم کی اصلاح کے لئے اکسیر ہے۔ریاح خارج کرتی اور بدہضمی میں بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔وہ افراد جنہیں کھانا کھانے کے بعد پیٹ پھولنے،ریاح بننے اور اپھارہ کی شکایت ہو تو کلونجی کا سفوف تین گرام تازہ پانی سے استعمال کریں۔کلونجی کو سرکہ کے ساتھ ملا کر کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔
زکام کی صورت کلونجی بھون کر بار بار سونگھنے سے زکام جاتا رہتا ہے۔اگر چھینکیں آ رہی ہوں،تو کلونجی بھون کر روغنِ زیتون میں ملا کر اس کے تین چار قطرے ناک میں ٹپکانے سے افاقہ ہو گا۔دانتوں کی حساسیت بڑھ جانے یعنی ٹھنڈا گرم محسوس ہونے کی صورت میں کلونجی اور سرکہ ملا کر کلیاں کریں۔
چہرے کی رنگت نکھارنے کے لئے کلونجی پیس کر گھی ملا کر چہرے پر لیپ کر کے کچھ دیر بعد دھو لیں۔
جلدی امراض میں بھی کلونجی کا استعمال مفید ہے۔جلد پر زخم ہونے کی صورت میں کلونجی توے پر بھون کر روغنِ مہندی ملا کر لگانا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔اس سے نہ صرف زخم مندمل ہو جاتے ہیں،بلکہ نشان بھی جاتے رہتے ہیں۔دودھ پلانے والی مائیں کلونجی کے چار پانچ دانے صبح نہار منہ اور رات سونے سے قبل چبا کر کھا لیں،تو دودھ کی کمی کی شکایت نہیں ہو گی۔
ماہواری کم یا درد سے ہو یا پیشاب کم اور تکلیف سے خارج ہو تو روزانہ تین گرام کلونجی پیس کر استعمال کریں۔اعصابی و ذہنی دباؤ کے شکار افراد روزانہ کلونجی کے چار پانچ دانے شہد کے ساتھ استعمال کریں،تو چند ہی دنوں میں بہتر محسوس کریں گے۔پیٹ اور معدے کے امراض،پھیپھڑوں کی تکالیف اور دمے کے مرض میں کلونجی کے شفائی اثرات مسلمہ ہیں۔اس کے لئے روزانہ کلونجی کا سفوف ایک گرام استعمال کرنے سے شفا ملتی ہے۔

کلونجی کے تیل کی دو اقسام ہیں۔ایک تیل سیاہ رنگ میں خوشبودار ہوتا ہے،جبکہ دوسرے قسم کے تیل کے دوائی اثرات بہت زیادہ ہیں۔یہ تیل بیرونی طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور بال خورہ مرض میں بے حد موٴثر ہے۔دراصل بال خورہ ہَٹِیلا (ضدی) مرض کہلاتا ہے،جس میں دائرے کی صورت نشان بن جاتا ہے اور متاثرہ جگہ سے بال اُڑ جاتے ہیں۔بعد ازاں،دائرے بڑھتے چلے جاتے ہیں۔
کلونجی کا تیل اس مرض میں خاصا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔واضح رہے،کلونجی کا تیل بال اُگاتا اور گنج پن ختم کرتا ہے۔نیز،بالوں میں جلد سفیدی بھی نہیں چھلکتی۔اگر جسم کا کوئی حصہ سن ہو جائے،تو کلونجی کے تیل کی مالش بہت اکسیر ہے۔کلونجی کا تیل کان درد بھی رفع کرتا ہے۔طبِ یونانی کی معروف ادویہ حب حلیت اور جوارش شونینز وغیرہ میں بھی اہم جزو گردانا جاتا ہے۔

کلونجی کے استعمال سے لبلبہ (پنکریاز) کے افرازات (لبلبہ سے خصوصی رطوبت) بڑھ جاتی ہے،جس سے ذیابیطس میں فائدہ ہوتا ہے۔ذیابیطس کے مریض روزانہ کلونجی کے 5 دانے استعمال کریں۔کلونجی برص کے مرض میں بھی فائدہ مند ہے،اس کے لئے مستند حکیم سے رجوع کیا جائے،تاکہ وہ مرض کی شدت کی مناسبت سے خوراک اور استعمال کا طریقہ کار تجویز کر سکے۔اس کے علاوہ کلونجی کی دھونی سے گھر میں پائے جانے والے کیڑے مکوڑے ہلاک ہو جاتے ہیں۔اس وجہ سے اسے گھروں میں قیمتی کپڑوں میں رکھا جاتا ہے،البتہ یہ امر پیش نظر رہے کہ اسے زیادہ مقدار میں استعمال کرنا مضر ثابت ہوتا ہے۔اس کی مقدار خوراک عام طور پر ایک سے تین گرام ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj