Shakar Qandi - Sardiyon Ki Behtareen Soghaat - Article No. 2328

Shakar Qandi - Sardiyon Ki Behtareen Soghaat

شکر قندی ۔ سردیوں کی بہترین سوغات - تحریر نمبر 2328

نہ صرف بچے بلکہ بڑے بھی بہت شوق سے کھاتے ہیں

پیر 20 دسمبر 2021

آفرین اعجاز
آلو جیسی شکل اور غذائیت رکھنے والی شکر قندی ایک جڑ ہے،جو پاکستان میں عام پائی جاتی ہے۔یہ بہ طور ترکاری کھائی جاتی ہے۔شکر قندی سردیوں میں ٹھیلوں پر بڑی مقدار میں فروخت ہوتی ہے،جسے نہ صرف بچے بلکہ بڑے بھی بہت شوق سے کھاتے ہیں۔اس کے شیریں ذائقے کی وجہ سے اسے میٹھا آلو (Sweet Potato) بھی کہا جاتا ہے۔کم قیمت ہونے کی وجہ سے یہ امیر و غریب دونوں میں یکساں مشہور و مرغوب ہے،خاص طور پر غریب طبقے میں جو اکثر غذائی کمی کا شکار رہتا ہے۔
شکر قندی میں موجود کرشماتی غذائی خصوصیات غریبوں کی اس غذائی کمی کو بہ آسانی پورا کر دیتی ہیں،اس لئے کہ اس میں حیاتین الف اور ج (وٹامنز اے اور سی)،کیلسیئم اور پوٹاشیم جیسے صحت بخش غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)


شکر قندی کو بھون کر یا اُبال کر کھایا جاتا ہے۔شکر قندی کا حلوا بھی بے حد لذیذ بنتا ہے،جو سردی کے موسم میں جسم کو حرارت اور توانائی بخشتا ہے۔

گرم گرم شکر قندی کو کالی مرچ اور نمک کے ساتھ کھانے سے یہ بے حد مزے دار اور مفید ثابت ہوتی ہے۔شکر قندی میں کیلسیئم اور پوٹاشیم کے علاوہ حرارے(کیلوریز)،سوڈیم،نشاستہ(کاربوہائیڈریٹ)،لحمیات(پروٹینز)،فولاد اور میگنیزیئم جیسے مفید صحت اجزاء بھی ہوتے ہیں۔
شکر قندی میں حیاتین ج زیادہ مقدار میں ہوتی ہے،جو نزلے زکام کے اثرات کو ختم کرتی ہے۔
یہ حیاتین ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط کرتی ہے۔اس کے علاوہ حیاتین ج زخموں کو بھی تیزی سے مندمل کرتی ہے،بڑھاپے کے اثرات کو کم کرتی ہے،سرطان کے خلاف جسم میں مدافعتی قوت پیدا کرتی ہے اور جلد کو دلکش و لچکدار بناتی ہے۔اپنی ان خصوصیات کی وجہ سے اس ترکاری کو سپر فوڈ کہا جاتا ہے۔شکر قندی ہمیں کئی امراض سے بچانے میں ہماری مدد کرتی ہے،مثلاً امراضِ قلب وغیرہ۔
آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ شکر قندی میں پائی جانے والی حیاتین ب 6 ہمیں دل کے امراض سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔یہ حیاتین ہومو سسٹین (Homocysteine) کی سطح کو کم کر دیتی ہے۔ہومو سسٹین ایک ایسا کیمیائی مادہ ہے،جو خون کی شریانوں اور وریدوں کو سخت کر دیتا ہے،جس کے باعث خون کی روانی سست ہو جاتی ہے۔حیاتین ب 6 ان شریانوں اور وریدوں کو ملائم اور لچکدار بناتی ہے،لہٰذا خون میں روانی برقرار رہتی ہے اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ نہیں رہتا۔

شکر قندی میں کیروٹینائڈ (Carotenoid) نامی مرکبات پائے جاتے ہیں،جو جسم میں انسولین کی سطح کو قابو میں رکھتے ہیں،جس سے خون میں شکر کی مقدار مناسب حد میں رہتی ہے۔شکر قندی میں موجود حیاتین ب 6 ذیابیطس کے مرض سے بچاتی ہے،البتہ وہ افراد جو ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہوں،وہ شکر قندی کھانے سے پہلے اپنے معالج سے ضرور مشورہ کر لیں۔شکر قندی کھانے سے دماغ میں پائی جانے والی بافتیں (ٹشوز) سوزش سے محفوظ رہتی ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ شکر قندی قلب اور دماغ کی صحت کے لئے بہت فائدہ مند ترکاری ہے۔
اگر کسی فرد کے معدے میں زخم (السر) ہو تو اُسے شکر قندی کھانا چاہیے۔چونکہ شکر قندی میں ریشہ ہوتا ہے،اس لئے اس سے معدہ درست رہتا ہے۔یہ کھانا ہضم کرنے اور فاضل مادوں کو جسم سے خارج کرنے میں اعانت کرتا ہے،اس طرح غذائی نالی میں تیزابیت نہیں بنتی۔شکر قندی میں بیٹا کیروٹین (Beta Carotene) ہوتی ہے،جو معدے میں زخم نہیں بننے دیتی ہے۔
یہ آنکھوں کیلئے بھی بہت مفید ہے۔اس سے بینائی بہتر ہو جاتی ہے۔شکر قندی میں فولاد بھی پایا جاتا ہے،جس سے نہ صرف جسم کو توانائی ملتی ہے،بلکہ جسم میں خون کے سفید اور سرخ خلیات (سیلز) بھی تیزی سے بنتے ہیں۔اس کے علاوہ اس سے ذہنی تناؤ بھی دُور ہو جاتا ہے اور مدافعتی قوت مستحکم رہتی ہے۔
شکر قندی کو بیوٹی فوڈ بھی کہتے ہیں،اس لئے کہ اس میں موجود غذائی اجزاء جلد اور بالوں کے لئے بہت مفید ہیں۔
شکر قندی جلد کو بھی نرم و ملائم،شاداب اور چمکدار بناتی ہے۔سردیوں کے موسم میں اسے روزانہ کھانے سے بال گھنے ہو جاتے ہیں اور اُن کا جھڑنا بھی کم ہو جاتا ہے ۔شکر قندی حیاتین الف سے بھرپور ہوتا ہے،اسی لئے اسے مانع تکسید (Antioxidant) کہا جاتا ہے۔حیاتین الف کئی قسم کے سرطانوں سے بچاتی ہے اور سورج کی مضرِ جلد شعاعوں سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔پوٹاشیم شکر قندی کا ایک اہم جزو ہے،یہ ہائی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھتا ہے،اس لئے کہ یہ جسم میں موجود سوڈیم کی اضافی مقدار کو ختم کر دیتا ہے۔غرض شکر قندی سردیوں کی ذائقے دار اور بے حد مفید ترکاری ہے،دوسری ترکاریوں اور پھلوں کے ساتھ اسے بھی کھاتے رہیں۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj