Shehtoot Qudrat Ka Shahkaar Phaal - Article No. 1613

Shehtoot Qudrat Ka Shahkaar Phaal

شہتوت قدرت کا شاہکار پھل - تحریر نمبر 1613

شہتوت معتدل تاثیر کا حامل منفرد رسیلا پھل ہے جو ہر عمر اور ہر مزاج کے لوگوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتاہےشہتوت کھانے سے آنتوں کی خشکی کم ہو تی ہے اور پیٹ صاف رہتا ہے اس کا استعمال جگر کے افعال پر بھی مفید اثرات مرتب کرتاہے

منگل 9 جولائی 2019

نسرین شاہین
شہتوت خوش ذائقہ‘شیریں پھل ہے ۔اس میں قدرت نے بے شمار فوائد رکھے ہیں ۔شہتوت کا پھل کھایا بھی جاتا ہے اور اس کا شربت بھی بنایا جاتا ہے ۔یہ موسم گرما کا خاص فرحت بخش پھل ہے ۔شہتوت کو انگیزی میں”ملبری“(Mulberry)اور عربی میں فرصاد‘فارسی میں توت سیاہ کہتے ہیں ۔جبکہ شہتوت کا طبی نام (Morua alba)ہے ۔شہتوت کی دوتین اقسام پائی جاتی ہیں ۔

اس کی شاخیں لمبی لچکدار‘پتے پان کے برابر مگر کھردرے اور دندان دار ہوتے ہیں پھل سفید زردی مائل سبز ہوتا ہے جبکہ اس کی دوسری قسم سرخی مائل اور ذائقے میں قدرے ترش ہوتی ہے۔چھوٹے دانوں والے شہتوت سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں۔جنہیں ادویات کی تیاری میں بکثرت استعمال کیا جاتا ہے ۔شہتوت بظاہر ایک چھوٹا سا پھل ہے مگر قدرت کی طرف سے انسان کے لئے یہ ایک بیش بہا قدرتی تحفہ ہے۔

(جاری ہے)

یہ پھل متعدل تاثیر کا حامل پھل ہے اس لئے ہر عمر اور ہر مزاج کے افراد کے لئے مفید ثابت ہوتاہے۔
شہتوت کی کاشت
شہتوت یا توت‘یورپ‘مغربی اور وسطی ایشیاء‘چین اور جاپان کے علاوہ بلوچستان‘افغانستان اور ایران کے میدانی علاقوں سے لے کر پاک وہند کے پہاڑی علاقوں میں کافی بلندی تک کاشت کیا جاتا ہے ۔اور یہ یہاں کے تقریباً تمام میدانی علاقوں میں بھی ملتا ہے ۔
پنجاب کے نہری علاقوں میں تویہ خودروہوتاہے۔شہتوت کا درخت درمیانہ قدکاٹھ کا ہوتا ہے ۔جس کے پتے موسم خزاں میں جھڑ جاتے ہیں ۔شہتوت کا درخت سائے یا حفاظت میں ہوتو اس کی نشوونما اچھی ہوتی ہے ۔اسے تیز دھوپ نقصان پہنچاتی ہے۔
اس کی عمر کم ہوتی ہے اور یہ تیزی سے بڑھتا ہے ۔شہتوت کے درخت کا تنا جلد ہی کھوکھلا ہوجاتا ہے ۔اگر تیز ہوا یا آندھی سے وہ گرنہ جائے تویہ بہت سی شاخیں نکال لیتا ہے۔
شہتوت کے درخت پر سالانہ دائرے واضح ہوتے ہیں جن کو گن کر اس کی بڑھنے کی رفتار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے جو خاصی تیز ہوتی ہے۔
شہتوت کا بیج پرندوں کے ذریعے جو اسے رغبت سے کھاتے ہیں پھلتا ہے ۔پرندے خصوصاً تلےئراور مینائیں بڑی تعداد میں مارچ سے اپریل تک شہتوت کے درخت پر آتی ہیں ۔یہی موسم شہتوت کا پھل پکنے کا ہے ۔وہ شہتوت کا پھل کھاتی ہیں اور جس خطے میں درخت کٹے ہوئے ہوں وہاں خاص طور پر شہتوت کا بیج بکھیرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔

شہتوت کو بیجوں سے بھی اگایا یا کاشت کیا جا سکتا ہے ۔اس مقصد کیلئے شہتوت کا پھل جب خوب پک چکا ہو‘مارچ ‘اپریل میں حاصل کیا جاتا ہے۔پھل سے بیج الگ کرنے کے لئے اسے کئی بار کافی پانی میں دھویا جاتا ہے ‘پھربیج کو خشک ہونے کے لئے سائے میں ڈال دیا جاتاہے۔شہتوت کے بیج اور نومولود پودے دونوں کیڑوں مکوڑوں کی خوراک بن سکتے ہیں ۔
بہتریہ ہے کہ بیج کو ایسے پانی میں ڈبو لیا جائے جس میں کرم کش دوا ڈالی گئی ہو۔شہتوت دیرپا اور بار آور درخت ہے۔جس کی اونچائی 30-40فٹ ہوتی ہے۔شہتوت برصغیر کے ہر خطے میں پایا جاتا ہے۔ہمارے ہاں بہت کم عرصے کے لئے نظر آتا ہے اور جلد ہی غائب ہوجاتاہے۔
شہتوت کی افادیت
شہتوت کئی غذائی اجزاء کا حامل پھل ہے ۔اس میں روغنی اجزاء‘فاسفورس‘آئیوڈین‘نشاستہ دار اور شکر والے اجزاء‘تانبا‘فولاد‘کیلشیم اور پوٹاشیم موجود ہوتے ہیں۔
شہتوت میں وٹامنA‘B‘C‘اورDکا وسیع خزانہ بھی پوشیدہ ہوتا ہے۔معدہ اس پھل کو دو گھنٹوں میں ہضم کر لیتا ہے۔حکماء شہتوت کو معدے کی تیزابیت کا عمدہ علاج بتاتے ہیں‘جس کے مختلف غدودوں کے بڑھنے اور ورم کو روکنے کے لئے اس کے آئیوڈین اجزاء انتہائی موثر ثابت ہوتے ہیں‘اس کے باقاعدہ استعمال سے ٹانسلز کے مریضوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے اور ان کے ٹانسلز بڑھنے نہیں پاتے ہیں ۔
شہتوت گلے کی تکلیف کا بہترین علاج ہے۔حلق کا ورم ہو یا گلے کی دکھن شہتوت کھانے سے آرام ملتا ہے یا پھر خاص طور پر کالے شہتوت کا شربت استعمال کیجئے۔اس کے علاوہ شہتوت کے پتوں کے ساتھ تھوڑا سا نمک اور ثابت دھنیا ملا کر اُبال کرنیم گرم پانی سے غرارے کرنے سے بھی گلے کی تکلیف کو آرام ملتا ہے ۔تھوڑی سی پھٹکری بھی ملائی جا سکتی ہے۔اس سے منہ کے اندر چھالوں کی تکلیف کو بھی فائدہ ہوتاہے۔

شہتوت کھانے سے آنتوں کی خشکی کم ہوتی ہے اور پیٹ صاف رہتا ہے۔یہ جسم سے خراب مادے بھی جو مختلف بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں‘خارج کر دیتاہے۔یہ دراصل جگر پر اثر کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ ہر خراب مادے کو خون سے خارج کرکے اسے صاف کر دیتا ہے ۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر اور دلچسپ ہے کہ موسم سرما میں سردی کی وجہ سے جلد سکڑ کر حرارت کی حفاظت کرتی ہے اور ہم خاصی گرم اشیاء بھی اس موسم میں کھاتے ہیں۔
اس موسم میں پسینہ کم آتا ہے‘اس طرح جسم سے خراب مادے کم خارج ہوتے ہیں‘البتہ جو لوگ اس موسم میں باقاعدگی سے ورزش یا جو گنگ کرتے ہیں ان کے جسم میں یہ مادے جمع نہیں ہوتے۔بہت سرد علاقوں میں تو اتنی برف باری اور سردی ہوتی ہے کہ چلنا پھرنا بھی ناممکن ہوجاتا ہے ۔گرمیوں کے آتے ہی قدرت ایسے پھل فراہم کرتی ہے جن کے کھانے سے جگر کو اپنا کام تیز کرنے میں مدد ملتی ہے اور وہ اس طرح جسم میں جمع خراب مادے خارج کرنے لگتا ہے ۔
شہتوت بھی ایک ایسا ہی پھل ہے ۔اس کے استعمال سے ہمارا خون صاف ہوتا ہے اور ہماری جلد پھوڑے پھنسیوں سے محفوظ رہتی ہے۔
حکماء کا کہنا ہے کہ گرم‘خشک علاقوں سے تعلق رکھنے والے خناق کے مریض اس تکلیف دہ بیماری سے شہتوت کے ذریعے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔خناق کا مرض اس قدر شدید اور موذی بیماری ہے کہ جس سے مریض کے حلق میں سے کھانا تو درکنا رپانی کا ایک قطرہ تک نہیں گزرنے پاتا۔
ایسے دنوں میں جبکہ یہ موذی مرض عام پھیل رہا ہو‘اگر ایسے وقت میں شہتوت میسر آسکتا ہوتو مریض کو زیادہ سے زیادہ شہتوت کھلانا چاہئے۔خناق کے مرض میں مبتلا مریضوں کے لئے شہتوت اکسیر کا کام کرتا ہے ۔خناق کے مریض اگر دوماہ تک مسلسل شہتوت کا استعمال رکھیں تو اس مریض سے انہیں چھٹکارا مل سکتاہے۔
شہتوت دماغ کی خشکی دور کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے اور اچھی نیند لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔
گرم مزاج لوگوں کے لئے سیاہ شہتوت بہتر ہے‘ان کے معدے کے لئے بھی مفید ہے ۔قبض ہوتا دور کرتاہے۔ اگر ہلکی سی چیچک بھی ہوتو اس کے لئے بھی شہتوت بے حد مفید ہے۔شہتوت بلڈ پریشر کو کم کرتاہے‘طبیعت کو سکون دیتاہے۔
گرمی کے موسم میں باقاعدگی سے شہتوت کھائیں تو بھوک بھی خوب لگے گی اور خون بھی اچھا بنے گا۔گرمی میں یہ پھل ایک نعمت سے کم نہیں ہے ۔
موسم کی شدت یالُو کے دنوں میں اکثر گھبراہٹ ‘بے چینی اور چر چڑے پن کی شکایت دور ہو جاتی ہے ۔اس شکایت کو دور کرنے کے لئے بھی شہتوت ایک اچھا علاج ہے ۔شہتوت کھانے سے جسم طاقتور ہوتاہے‘دل کو فرحت اور چین و آرام ملتا ہے‘اعصاب پُر سکون ہو جاتے ہیں اور دل ودماغ میں تروتازگی آجاتی ہے ۔ترش شہتوت کی خاصیت خشک اور سرد ہے ۔یہ قابض ہے البتہ خون کی تسکین دیتا ہے اور صفراکوبدن سے اکھاڑ تا ہے ۔
حلق اور زبان کے گرم مواد کو دور کرتا ہے ۔پیاس کوتسکین پہنچاتا ہے اور کھانے کی اشتہابڑھاتاہے۔اس کارس کشید کرکے پیاجاتا ہے ۔ایک پاؤ شہتوت میں دوچپاتیوں کے برابر غذائیت مقدار بیان کی جاتی ہے جبکہ آدھا لیٹر دودھ کے برابر کیلیشم کی مقدار شہتوت میں موجود ہوتی ہے۔
شہتوت کی چھال اورپتے
شہتوت کے پتے نو مبر دسمبر میں گر جاتے ہیں اور نئے پتے فروری میں آنے شروع ہوتے ہیں ۔
پتے چھوٹے چھوٹے سبز‘نوکدار بیضوی اور اکثر گوشک دار ہوتے ہیں ۔شہتوت کے پھول پتوں کے ساتھ اور اس کے ساتھ ہی پھل آتا ہے جو اکثر اپریل مئی میں پکتا ہے اور میٹھا اور رسدار ہوتا ہے ۔شہتوت کے پتے بہت کار آمد ہوتے ہیں۔
ایک زمانے میں شہتوت کے پتوں سے صابن کا کام بھی لیا جاتا تھا۔شہتوت کے یہی پتے جب جنگل کا ہرن کھاتا ہے تو اس کے ناف میں سیاہ رنگ کا ایک مواد بن جاتا ہے جو اعلیٰ قسم کا خوشبودار جوہر ہے جسے”مشک“یا”کستوری“کہا جاتا ہے‘جب یہی سبز پتے ریشم کا کیڑا کھاتا ہے تو اس کے اندر سے رنگ دار بہت ملائم مگر نہایت مضبوط ریشہ نکلتا ہے جسے”ریشم“کہاجاتا ہے۔
اسی درخت کے پتے‘پھول اور پھل کو جب شہد کی مکھی چوستی ہے تو نہایت اعلیٰ درجے کا صحت بخش مادہ تیار کرتی ہے جسے شہد کہتے ہیں۔
شہتوت کے پتوں پر ریشم کے کیڑے ملتے ہیں۔ریشم کا دھاگہ حاصل کرنے کے بعد جو کویابچ جاتا ہے اسے دواؤں کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے ۔حکمت کے علاوہ اسے چائنیز طریقہ علاج میں بھی ادویات کی تیاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔
خمیرہ ابریشم اسی سے تیار ہوتا ہے ۔یہ ”کوئے ابریشم“کہلاتے ہیں ۔دواؤں میں انہیں شامل کرنے سے دوا کی اثر انگیز ی میں اضافہ ہوجاتا ہے اور جسم کی رگیں صاف ہو کر کھل جاتی ہیں ۔تین گرام ابریشم صاف کرکے تین تین گرام سونف‘پودینے اور پانچ دانے آلو بخارے کے ساتھ رات جوش دے کر صبح چھان کر پینے سے بلڈ پریشر کم ہو سکتا ہے ۔شہتوت کے درخت سے اب مختلف علاج کے لئے انجکشن بھی تیار کئے جاتے ہیں ۔
زمانہ قدیم سے ہی شہتوت کے درخت کی مصنوعات مقبول چلی آرہی ہیں۔ریشم کے کیڑے سے حاصل شدہ ریشم بڑا قیمتی ہوتاہے۔
شہتوت کی لکڑی سفید یازردی مائل ہوتی ہے۔پکی لکڑی چمکدار زردی مائل بھوری یا سنہری مائل بھوری ہوتی ہے۔اس میں اکثر گہر ے رنگ کی دھاریاں ہوتی ہیں۔یہ درمیانہ درجے کی کھردری‘سیدھی گری والی ہموار بافتوں کے ساتھ چمکدار ہوتی ہے ۔
اس کا اوسط وزن(ہوا میں خشک ہونے کی صورت میں)
763گرام فی کیوبک سینٹی میٹر ہوتا ہے ۔شہتوت کی لکڑی مسام دار ہوتی ہے جس کے کراس سیکشن پر بڑھوتی کے دائرے چوڑے اور نمایاں ہوتے ہیں ابتدائی مسام برے بڑے اور نمایاں جبکہ بعد والے مسام چھوٹے اور جھنڈوں کی صورت میں ہوتے ہیں ۔شہتوت کی لکڑی کو اگر سائے میں رکھا جائے تو یہ زیادہ پائیدار ثابت ہوتی ہے ۔
اس پر کام کرنا آسان ہے ‘اس کو رندہ کرنے سے سطح خوبصورت اور چکنی ہو جاتی ے جس پر پالش بہت عمدہ ہو تی ہے۔لکڑی کی دھاریاں‘لہریں بناء کسی عد سے کے استعمال سے سادی آنکھ سے بھی دیکھی جا سکتی ہیں ۔یہ یکساں فاصلے پر نہایت ترتیب سے ہوتی ہیں۔
شہتوت کی لکڑی عموماً کشتی سازی ‘فرنیچر سازی اور خراد کی اشیاء بنانے کے علاوہ ہاکی‘کھیلوں کادوسرا سامان اور کبھی کبھار بگھیوں کے دھرے بنانے میں بھی استعمال کی جاتی ہے ۔
شہتوت کے درخت کی شاخیں ٹوکریاں اور ٹوکرے بنانے کے علاوہ دیہاتوں میں دست کاریوں میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔
اگر غور کیا جائے تو شہتوت قدرت کا شاہکار ہے ۔جس کا پھل تو افادیت کا حامل مزیدار نعمت تو ہے ہی تاہم اس کے درخت کے دیگر حصے بھی بیش بہا فوائد رکھتے ہیں۔ہمیں اس قدرتی نعمت سے بھرپور استفادہ کرنا چاہئے ‘چونکہ شہتوت کا موسم مختصر ہوتا ہے اس لئے اس کی افادیت کے پیش نظر اس کی آمد کے ساتھ ہی اس نعمت سے لطف اندوز ہوا جائے تاکہ خداکی پیداکردہ اس بیش بہانعمت سے بروقت فائدہ حاصل کیا جاسکے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj