Anorexia - Bhook Ki Kami - Article No. 2748

Anorexia - Bhook Ki Kami

اینوریکسیا ۔ بھوک کی کمی - تحریر نمبر 2748

دنیا بھر میں اینوریکسیا کی شرح مردوں کی نسبت خواتین میں دس گنا زائد پائی جاتی ہے

پیر 31 جولائی 2023

ڈاکٹر سید امجد علی جعفری
ملکہ الزبتھ کے معالج سر ولیم وتھی گل (Sir William Withey Gull) نے 1873ء میں پہلی بار ایک مرض Anorexia Nervosa کی اصطلاح استعمال کی،جو بھوک نہ لگنے کا مرض (ایٹنگ ڈس آرڈر) ہے۔اس مرض سے متاثر ہونے کی دو بنیادی وجوہ ہیں۔اول،اپنی یا کسی دوسرے کی جسامت کو فربہ تصور کرنا اور موٹاپے سے خوف زدہ ہوتے ہوئے کم کھانا۔
دوم،بغیر کسی وجہ کے چند مخصوص غذاؤں کو اپنے لئے ناپسندیدہ قرار دے کر انہیں استعمال نہ کرنا۔اس ذہنی خبط کی وجہ سے ہارمونز کی پیدائش میں خلل واقع ہو جاتا ہے۔ان ہارمونز میں بھوک لگانے والے ہارمونز Ghrelin زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔عمومی طور پر بھوک لگانے والے ہارمونز مریض کی ضرورت سے بھی کم غذا استعمال کیے جانے والی عادت کی وجہ سے اپنا کام درست طریقے سے انجام نہیں دے پاتے،جس کے نتیجے میں غذا کے قابلِ ہضم اور اس سے توانائی حاصل ہونے کا عمل سست پڑ جاتا ہے۔

(جاری ہے)

بعض کیسز میں اس مرض سے متاثرہ افراد کو ہر وقت بھوک لگتی ہے،مگر یہ اس وقت بھی ضرورت سے بہت ہی کم کھاتے ہیں۔مثال کے طور پر اگر جسم کو دو ہزار کیلوریز کی ضرورت ہے،مگر یہ اپنی خود ساختہ عادت کی وجہ سے مشکل سے 700 کیلوری استعمال کریں گے۔دنیا بھر میں اینوریکسیا کی شرح مردوں کی نسبت خواتین میں دس گنا زائد پائی جاتی ہے۔ضرورت سے کم کھانے کی وجہ سے اکثر سر درد رہتا ہے،کوئی کام کرنے کی طاقت محسوس نہیں ہوتی،ہر وقت نیند کی کیفیت طاری رہتی ہے،پتلا دبلا رہنے کا خبط سوار رہتا ہے،متاثرہ فرد کو بار بار وزن جانچنے کی عادت پڑ جاتی ہے،شیشے کے سامنے کھڑے ہو کر خود کو دیکھتے رہتے ہیں کہ واقعی وہ ابھی دبلے پتلے ہیں یا کہیں وزن تو نہیں بڑھ گیا،تاکہ اسے کم کیا جا سکے۔

درج بالا خبطی دبلے پتلوں کے مقابلے میں کچھ اور قسم کے بھی دبلے پتلے افراد ہیں،جو خوب کھاتے پیتے ہیں،مگر پھر بھی دبلے ہی رہتے ہیں۔واضح رہے،دبلے ہونے کے شوق میں جو افراد خود سے فاقہ کشی کرتے ہیں،ان میں پوٹاشیم نمک کی کمی واقع ہو جاتی ہے،جس کے نتیجے میں جو علامات ظاہر ہوتی ہیں،اُن میں ہائی بلڈ پریشر،دل کی بیماری Cardiac Arrhythmia (دل کی رفتار سست اور بے قاعدہ) کمزوری،تھکاوٹ،یاسیت (ڈپریشن) مزاج میں دفعتاً تبدیلی،اعضائے رئیسہ کی کمزوری،گردوں کی کارکردگی متاثر ہونا یا متورم ہو جانا اس مرض کو Bartter Syndrome بھی کہا جاتا ہے،جس میں Renin کی زیادتی کی وجہ سے Aldosterone ہارمون جسم کی ضرورت سے زیادہ بنتے ہیں)،عضلات (گوشت،بافتوں اور ان کے بندھنوں) کی کمزوری کے نتیجے میں چال میں لڑکھڑاہٹ،فالج وغیرہ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پلازما میں 60 ملی مول فی لیٹر ہوتا ہے۔خلیے سے باہر پوٹاشیم کی کمی کو Hypokalemia کا نام دیا گیا ہے۔جسم کارٹی سول (Cortisol) زیادہ بنانا شروع کر دیتا ہے،نتیجتاً چہرہ گول گپا اور جسم گول مٹول سا ہو جاتا ہے۔اس کے علاوہ جلد خشک رہتی ہے۔ذرا سی ضرب یا مشقت کے کام سے ہڈیاں ٹوٹ جاتی ہیں۔تین ماہ تک ماہ واری نہ ہونے کی صورت میں بھی بھوک اُڑ جاتی ہے۔
جیسے تھائی رائیڈ کی کارکردگی کم ہونے پر چہرے اور جسم پر رواں بڑھ جاتا ہے،اس مرض میں بھی یہی ہوتا ہے۔دبلا رہنے کے لئے حلق میں انگلی مار کر قے کرنا اور اسہال لانے کی خوامخواہ قبض کشا ادویہ استعمال کرنا،دبلا ہونے کے لئے ضرورت سے زائد یعنی جسم کی استطاعت سے زیادہ ورزش کرنا،قوتِ مدافعت کم ہونے سے بلڈ پریشر کم رہنا،آئے دن ٹھنڈ لگنا اور زکام رہنا،رخساروں پر سوجن اور تھوک کے غدود کا بڑھ جانا،جوڑوں کی سوجن،جوڑوں میں درد،جوڑوں کا کھوکھلا پن،کیل مہاسے،جلدی بیماریاں،دانتوں کا گلنا،نشوونما رُک جانا،ہڈیوں پر گوشت کم ہونا،بانجھ پن،جگر پر چربی،کاربوہائیڈریٹ کے کم استعمال سے منہ سے بُو آنا،بالوں کا پتلا ہو جانا وغیرہ بھی شامل ہیں۔
مشاہدے میں ہے کہ ناک کی تکلیف سے بھی اکثر افراد کی بھوک اُڑ جاتی ہے۔
اینوریکسیا لاحق ہونے کے کئی اسباب ہیں۔مثلاً فاقہ،چاہے مجبوری سے کیا جائے یا عمداً،نیورو اینڈ وکرائن سسٹم،غدود کی کارکردگی میں نقص،پیٹ کے کیڑے،ادویہ کا ردِ عمل،والدین میں ذیابیطس،بچوں میں پیدائشی نقص،دماغ میں پیدا ہونے والے عروق Dopamine And Serotonin کی پیدائش کا تناسب بگڑ جانا،ورزش کرتے ہوئے کنپٹی پر خون کی ترسیل کم ہونا،قوتِ مدافعت کے نظام میں گڑبڑ،غذا میں زنک کی مقدار کم ہو جانا،تہذیب و تمدن و رسم و رواج کا دخل مطلب دبلا پن پسند کرنا،جذبات کا اظہار نہ کرنے سے دبلا پن جو Alexithymia کہلاتا ہے،دماغ کا پیدائشی طور پر کمزور رہ جانا،خون کی بیماریاں، (Leukocytosis, Leukopenia, Thrombocytosis) وغیر۔

تشخیص کے ضمن میں ظاہری علامات کے ساتھ بعض لیبارٹری ٹیسٹ تجویز کیے جاتے ہیں،تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ مرض لاحق ہونے کی اصل وجہ کیا ہے۔رہی بات علاج کی،تو ایلوپیتھی میں تشخیص کے مطابق دوا اور غذا تجویز کی جاتی ہے۔مریض کے جسم میں جن نمکیات کی کمی ہو،وہ سپلیمنٹ کی صورت میں دیئے جاتے ہیں (ان میں زنک،پوٹاشیم اور فولاد اومیگا 3 اور اومیگا 4 نمایاں ہیں)۔
نیز،یوگا بھی اکسیر ثابت ہوتا ہے۔اس کے علاوہ بچوں کو ان کی جائز من پسند بات ماننے کے ردِ عمل میں بھی ان کی بھوک بڑھائی جا سکتی ہے۔ہومیو پیتھک علاج میں دوا کے ساتھ مشاورت کے عمل کو اپناتے ہوئے وزن یا بھوک اور قوتِ مدافعت بڑھانے کی ادویہ تجویز کی جا سکتی ہیں۔اگر کوئی مرض لاحق ہونے کے عرصے میں بھوک اُڑ گئی ہو (مثلاً دل،پھیپھڑوں یا گردوں کا کوئی مرض) تو ان کے علاج کے مثبت نتائج آنے کے ساتھ ہی بھوک بہتر ہو جاتی ہے۔

Browse More Healthart