Appendix - Article No. 800

Appendix

اپنڈکس - تحریر نمبر 800

پھٹ جانے سے زہر پورے جسم میں پھیل سکتا ہے

بدھ 28 اکتوبر 2015

شوکت رحمان خٹک:
اپنڈکس جسے کالی آنت بھی کہا جاتا ہے بڑی آنت کے ابتدائی حصے کے ساتھ جڑاتقریباََ3-5 انچ لمبا ایک عضوہے اس کی موٹائی تقریباََ1-2انچ ہوتی ہے پیٹ کے دائیں جانب نچلے حصے پربڑی آنت کی ابتداء ہوتی ہے اور یہی اپنڈکس کامقام ہے۔اس کاپورا نام Vermiform Appendix ہے۔اپنڈکس کی شکل کوعموماََ پیٹ کے کیڑے سے تشبیہ دی جاتی ہے۔
اپنڈکس کا ایک سرا بڑی آنت کے حصےCecumسے جڑا ہوتا ہے جبکہ دوسرا ابنداور معلق ہوتی ہے بڑی آنت کا مواداپنڈکس میں جڑے حصے سے ہی داخل ہوتا ہے اگربڑی آنت سے کچھ مواداپنڈکس میں داخل ہو کر باہر نہ نکل سکے یااپنڈکس کے دردا نفیکشن پیدا کردے تو اپنڈکس کی اندرونی دیواروں میں سوزش ہوجاتی ہے اگر فوری سوزش ختم نہ ہویا بڑھتی جائے تو شدید دردکاباعث بنتی ہے۔

(جاری ہے)

سوزش انفکیشن کے نتیجے میں ہوتی اور انفیکشن کی وجہ سے بڑی آنت سے جانے وال مادہ جس میں بیکٹریا یاکوئی اور جراثیم شامل ہوسکتا ہے اگر شوزش تیزی سے برھتی جائے اور بروقت علاج نہ کیا جائے تو اپنڈکس پھٹ سکتا ہے اور انفیکشن والا مادہ تمام پیٹ میں پھیل سکتا ہے۔اپنڈکس کی سب سے بڑی پیچیدگی اس کا پھٹ جانا یا Perforation ہے۔ جس کی وجہ تشخیص یاعلاج میں دیر ہونا ہے اسی لئے اگر کوئی مریض اپنڈکس کے درد کے ساتھ آئے تو یہ سوال ضروری ہوتا ہے کہ درد شروع ہوئے کتنے گھنٹے گزر چکے ہیں36گھنٹے کے بعد اپنڈکس کے پھٹنے کا چانس15فیصد ہوجاتا ہے۔
اس لئے جیسے ہی یہ مخصوص درد شروع ہویا مریض کواپنڈکس کاشک بھی گزرے تو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔
ایک طویل عرصے تک اپنڈکس کوجسم کاایک فالتو عضو سمجھا جاتاتھا۔ایک قصور یہ تھاکہ اپنڈکس کسی بھی جسم کے ان اعضاء میں سے ایک ہے جس کا اصل کام پیدائش سے پہلے یعنی شکم مادرمیں ہوتاہے جبکہ پیدائش کے بعد یہ موجود تورہتا ہے لیکن کوئی کام سرانجام نہیں دیتا۔
البتہ چونکہ اپنڈکس کی بڑی آنت کے ساتھ جڑا ہوتا ہے اسی لئے کبھی کبھی آنت سے فضلہ اس میں داخل ہوکر اپنڈکس کی سوزش اور پھر درد کاباعث بنتا ہے۔اکتوبر1999ء میں اوکلوہا مااسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر آف فزیالوجی ڈاکٹر لودن مارٹن کے مطابق اپنڈکس دراصل دوران حمل اور پیدائش کے کچھ عرصہ بعد تک کام کرتا ہے۔
دوران حمل گیارہویں ہفتہ میں اپنڈکس میں ایسے خلئیے بننے لگتے ہیں جو آگے چل کر جسم کے Endocine Gland غدود بنتے ہیں جبکہ دوران حمل ہی یہ غدود خلئیے ایسے مادے بناتے ہیں جوہارمون کی طرز پر کام کرتے ہیں اور جسم کے نظام کوخاص کربلڈپریشر،درجہ حرارت اور نمکیات کی مقدار کوکنٹرول میں رکھتے ہیں۔
پیدائش کے بعد اپنڈکس جسم کے مدافعاتی نظام میں مدد کرتا ہے پیدائش کے فوری بعد اپنڈکس کے اندر مدافعاتی خلئیے اکٹھے ہونے لگتے ہیں۔20سے30سال کی عمر تک پیدائش کامدافعاتی کردار اپنے عروج پر رہتا ہے اور اس میں لمف خلیوں کی تعداد بھی ضرورت کے مطابق رہتی ہے البتہ ساٹھ سال کی عمر کے بعد اس میں مزید لمف خلئیے نہیں رہتے بلکہ بتدریج کم ہونے لگتے ہیں اوریوں اپنڈکس کامدافعاتی کردار بھی کم یاتقریباََ ختم ہوجاتا ہے۔
اپنڈکس خون کے سفید ذرات کوبھی جسم میں داخل ہونے والے جراثیم یادوسرے بیرونی عناصر کے خلاف متحرک کرتا ہے۔یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ نظام ہضم خصوصاََ آنتوں میں پہنچنے والے کسی بھی غیر ضروری بیرونی عنصر چاہے وہ خوراک جراثیم دوایا کسی زہریلے مادے کاہی حصہ کیوں نہ ہواپنڈکس اپنے طور پر اس کے خلاف مدافعاتی کام کرتا ہے اور آنتوں کی حفاظت کرتا ہے۔

2007 ء میں ڈیوک یونیورسٹی میڈیکل سنٹر نارتھ کیرولینا امریکہ کے طبی ماہرین اور سائنسدانوں کے مطابق اپنڈکس کاسب سے اہم کام اچھے اور دوست بیکٹریا کومحفوظ اور سنبھال کر رکھنا ہے۔یعنی اپنڈکس دراصل دوست بیکٹیریا کاسٹورہاؤس ہے۔یہ بیکٹیریا آنت میں ہونے والی کئی طرح کیا نفیکشن خصوصاََ ہیضہ اور پیچش میں آنتوں کی بھرپور حفاظت کرتا ہے اور اس میں محفوظ دوست بیکٹیریا ان جراثیموں کرختم کرتا ہے۔
اپنڈکس مدافعاتی اور بیکٹیریا کومحفوظ رکھنے والے کام کوسامنے رکھتے ہوئے وانستھروب یونیورسٹی ہسپتال میں ایسے مریضوں پر تحقیق کی گئی جن میں اپنڈکس کاآپریشن ہوچکا ہے معلوم ہوا کہ ایسے مریضوں میں اپنڈکس نکالے جانے کے بعد کلاسیٹریڈم ڈیفسل بیکٹیریا سے ہونے والی آنتوں کی انفیکشن کارسک چار گنابڑھ جاتاہے۔
علامات:
اپنڈکس کی سوزش کی سب سے اہم علامت درد ہے ابتدائی طور پر اکثر درد کے صحیح مقام کاتعین بھی نہیں ہوتا۔
اکثر افراد خصوصاََ بچوں میں ابتدائی درد ناف کے گردمحسوس ہوتا ہے جیسے جیسے اپنڈکس کے اندرسوزش بڑھتی جاتی ہے اس کاسائز بڑھتا جاتا ہے اور یہی درد میں اضافہ کرتا چلاجاتا ہے ایسے وقت میں درد میں اپنڈکس کے مقام پر محسوس کیا جاسکتا ہے یعنی پیٹ کے نچلے دائیں جانب عموماََ مریض ایک انگلی رکھ کردردکی جگہ بتا دیتا ہے اس خاص جگہ کواب میک برنی پوائنٹ کہاجاتا ہے دوسری اہم علامت بھول کافوری اور بالکل ختم ہونا ہے جس کے بعدقے اور متلی شروع ہوسکتی ہے اکثر مریضوں کوہلکایا درمیانہ بخار بھی ہوجاتا ہے۔

تشخیص:
مریض کی علامات ہی اپنڈکس سوزش کی بہترین اور فوری تشخیص ہوتی ہیں۔طبی معائنے میں ڈاکٹر درد کے مقام میک برنی پوائنٹ کودباکر فوری چھوڑتے ہیں جس سے مریض شدید تیز درد محسوس کرتاہے۔مریض کو بخارہوسکتا ہے خون کے ٹیسٹ میں WBC کی تعداد بڑھ جاتی ہے جو RBC اور WBC اور بیکٹیریا کی کچھ مقدار نظر آتی ہے عموماََ مریض کی مکمل ہسٹری اور طبی معائنہ ہی تشخیص کے لئے کافی ہوتا ہے۔جبکہ خون اور پیشاپ کاٹیسٹ سے تشخیص سوفیصد نہ ہوسکے یاکچھ رہ جائے تو پھر ایکسرے کے ذریعے اپنڈکس میں سوزش نظر آسکتی ہے پھرالٹراساؤنڈپر اپنڈکس دیکھا جاسکتا ہے۔

Browse More Healthart