Bars - La Ilaaj Nahi - Article No. 2775

Bars - La Ilaaj Nahi

برص ۔ لا علاج نہیں - تحریر نمبر 2775

جہاں تک علاج کا معاملہ ہے،تو یہ ہٹیلا یعنی ضدی، دیر تک رہنے والا مرض ہے

پیر 23 اکتوبر 2023

حکیم حارث نسیم سوہدروی
جلد یا کھال تین پرتوں پر مشتمل ہوتی ہے،جو نہ صرف نقصان دہ بیکٹیریا اور وائرس سے تحفظ فراہم کرتی ہے،بلکہ انسانی شخصیت کا وقار اور خوبصورتی سے بھی اس کا بہت گہرا تعلق ہے۔جلد کئی افعال انجام دیتی ہے۔اگر ان افعال میں کسی قسم کی گڑبڑ واقع ہو جائے،تو جلدی مرض اپنا شکار بنا سکتا ہے۔جلدی امراض میں ایک عارضہ برص بھی شامل ہے،جسے عرف عام میں پھلبہری کہا جاتا ہے۔
درحقیقت یہ ایک ڈس آرڈر ہے،جس کی ابتداء ایک چھوٹے سے سفید دھبے سے ہوتی ہے۔اگر بروقت علاج نہ کروایا جائے،تو آہستہ آہستہ یہ دھبے پورے جسم پر پھیل جاتے ہیں،مگر ضروری نہیں کہ سارے ہی مریضوں میں ایسا ہو۔اگرچہ یہ دھبے تکلیف دہ نہیں ہوتے،مگر جلد کو بدنما بنا دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

مریض نفسیاتی الجھاؤ اور احساس کم تری کا شکار ہو جاتا ہے اور خواتین کے لئے تو یہ سفید دھبے جان کا روگ بن جاتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں برص سے متاثرہ مریضوں سے امتیازی سلوک کی شکایات عام ہیں۔جلد کی رنگت کالی ہو یا سفید،زردی مائل ہو یا گندمی کسی تشویش کا باعث نہیں بنتی،لیکن جب جلد پر کوئی دھبہ ظاہر ہو جائے،تو تشویش لاحق ہو جاتی ہے۔اگر یہ دھبے سیاہی مائل ہوں،تو بعض لوگ اسے دربانِ حُسن کا نام دے کر مطمئن ہو جاتے ہیں،لیکن سفیدی مائل رنگت شدید تشویش میں مبتلا کر دیتی ہے۔
یہ مرض چھوت کا نہیں،لیکن افسوس کہ آگہی کے فقدان کے سبب بعض افراد برص کے مریض سے ہاتھ ملانے سے گریز کرتے ہیں۔برص صرف جلد متاثر کرتا ہے،دل،جگر،گردے یا معدے کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ہے۔ویسے تو جلدی امراض کی فہرست طویل ہے،مگر جلد پر بننے والے سفید داغ اس لئے اہم ہیں کہ یہ دیگر امراض کی نسبت زیادہ نمایاں ہوتے ہیں۔
واضح رہے،جسم پر ظاہر ہونے والا ہر سفید دھبہ برص کا نہیں ہوتا،کیونکہ بعض خواتین میں چہرے یا بازو پر بلیچ کروانے کی صورت میں بھی وقتی طور پر سفید دھبے نمایاں ہو جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ نظام قدرت کے تحت عام طور پر چالیس سال کی عمر تک خواتین کی جلد تر و تازہ رہتی ہے،کیونکہ ہر ماہ جلد کی بالائی سطح کے مردہ خلیات خود ہی جھڑ جاتے ہیں اور ان کی جگہ نئے خلیے آ جاتے ہیں۔اس لئے خواتین کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ مینوپاز (ایام کے بند ہونے) کے دور میں جلد پر خاص توجہ دیں اور بلیچ کروانے سے احتیاط برتیں۔دراصل،بلیچ کا کیمیکل جلد کی بالائی سطح کو عارضی طور پر صاف شفاف کر دیتا ہے،مگر بعد ازاں رنگت ماند پڑ جاتی ہے۔
وہ خواتین جو بار بار بلیچ کرواتی ہیں،ان میں رنگت والے خلیے سست ہو کر مردہ ہو جاتے ہیں،جس کے نتیجے میں جلد پر سفید دھبے ظاہر ہوتے ہیں،جو برص ہی کی طرح دکھائی دیتے ہیں،مگر یہ کیمیکل کا ردعمل ہوتا ہے،لہٰذا قدرتی عمل میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔اگر اللہ تعالیٰ نے کسی کو سانولی رنگت دے ہے،تو اسے گورا کرنے کی سعی نہ کریں۔
پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ مچھلی کھانے کے بعد دودھ کسی بھی صورت میں استعمال کیا جائے،تو برص کا مرض لاحق ہو جاتا ہے،مگر ہنوز اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
ہمارے سامنے بنگلہ دیش کی مثال ہے،جہاں عوام کی اکثریت مچھلی اور دودھ کا استعمال کرتی ہے،مگر مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ممکن ہے کہ مچھلی کی کوئی خاص قسم ہو۔تاہم،اس حوالے سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔اب تک کی جانے والی تحقیقات کے مطابق یہ ڈس آرڈر ہے،جس کی وجہ میلانن (Melanin) ہے۔میلانن کے سبب جلد کی رنگت سفید،کالی یا گندمی ہوتی ہے۔
جلد کے جس حصے کے میلانن متاثر ہو جائیں،وہاں کی جلد سفید مائل ہو جاتی ہے۔برص کے دھبے اچانک ہی ظاہر ہوتے ہیں۔ابتداء میں ان کا حجم چھوٹا ہوتا ہے۔اگر بروقت توجہ نہ دی جائے،تو بتدریج جلد کو سفید کر دیتے ہیں۔
یہ مرض عمر و جنس کی تفریق کیے بغیر کسی کو بھی اپنا نشانہ بنا سکتا ہے۔اکثر افراد میں برص کے دھبے تیزی سے بڑھتے چلے جاتے ہیں اور بعض میں عرصے تک ایک جیسی حالت میں رہتے ہیں۔
یعنی جسم پر بہت کم پھیلتے ہیں۔بعض اوقات یہ سفید دھبے جسم کے کسی حصے سے ختم ہو کر دوسری جگہ نمودار ہو جاتے ہیں۔عام طور پر چہرے،ہونٹ کے اوپری یا نچلے حصے،پپوٹے اور ٹھوڑی (Chin) پر زیادہ ہوتے ہیں۔اگرچہ ان میں کوئی تکلیف نہیں ہوتی،مگر دھوپ کی تمازت انہیں سُرخی مائل اور خارش زدہ کر سکتی ہے۔نیز،ان میں جلن بھی محسوس ہو سکتی ہے۔برص کے دھبے دائرے کی صورت میں ہوتے ہیں اور کبھی کبھار ان کے درمیان بال بھی سفید ہو جاتے ہیں،خاص طور پر اگر یہ سر میں ہوں،تو اس حصے کے بال سفید ہو جاتے ہیں۔
گہری رنگت کے حامل افراد میں یہ دھبے زیادہ نمایاں ہوتے ہیں،جبکہ سفید رنگت والوں میں اس قدر واضح نہیں ہوتے۔دراصل،قدرت نے میلانن کو سورج کی حدت برداشت کرنے کے لئے بنایا ہے،اگر یہ متاثر ہو جائے،تو جلدی امراض جنم لے سکتے ہیں۔
قدرتی طور پر مختلف خطوں میں رہنے والوں کی جلد کی رنگت بھی اسی لحاظ سے ہوتی ہے۔مثلاً شدید سردی والے علاقے،جہاں صرف چند روز ہی دھوپ نکلتی ہے،میلانن کی مقدار کم ہونے سے مقامی باشندوں کی رنگت عام طور پر سفید ہوتی ہے،جبکہ گرم علاقوں میں میلانن کی مقدار زائد ہونے سے رنگت سیاہی مائل ہوتی ہے،تاکہ لوگ سورج کی حدت برداشت کر سکیں،بصورتِ دیگر ان کا جسم جھلس سکتا ہے۔
جن علاقوں کا درجہ حرارت متعدل ہو،وہاں میلانن کی مقدار نارمل ہونے کے نتیجے میں رنگت عام طور پر گندمی ہوتی ہے۔برص لاحق ہونے کی وجہ آٹو امیون سسٹم کی خرابی ہے۔تاہم،بعض عوارض جیسے ذیابیطس اور Addison's بھی وجہ بن سکتے ہیں۔بعض کیسز میں یہ مرض موروثی بھی ثابت ہوا ہے،لیکن ضروری نہیں کہ اگر میاں بیوی میں سے کوئی ایک فریق برص سے متاثر ہے،تو اولاد میں بھی مرض منتقل ہو۔
یہ بھی مشاہدے میں ہے کہ وہ مریض جن کی مکمل جلد سفید ہو چکی ہو،ان میں دھوپ کی تمازت سے جلد سرخی مائل ہونے،جلن اور بے چینی جیسی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں اور سورج کی روشنی آنکھوں میں چبھتی ہے اور جلن پیدا کرتی ہے،کیونکہ صحت مند افراد کی جلد میں موجود رنگین ذرات سورج کی شدت سے ہونے والی گرمی برداشت کرنے اور اس کے مضمرات سے بچاتے ہیں۔
جہاں تک علاج کا معاملہ ہے،تو یہ ہٹیلا یعنی ضدی،دیر تک رہنے والا مرض ہے،وقت لیتا ہے۔
اگر دھبے حجم میں چھوٹے ہوں،تو علاج کا عرصہ طویل نہیں ہوتا ہے،مگر پورا جسم سفید ہو جانے کی صورت میں دورانیہ صبر آزما ہوتا ہے۔برص کی طرح اور بھی سفید داغ دیکھنے کو ملتے ہیں۔اگر کسی کو لمبے عرصے تک خارش یا اگزیما ہو تو کھجانے سے جلد متاثر ہو جاتی ہے۔اس مقام پر میلانن کم ہونے سے جلد سفید ہو جاتی ہے۔بہر صورت کسی بھی قسم کا سفید دھبہ نظر انداز نہ کریں۔برص کے مریض صبح نہار منہ قرص برصینا ہمدرد دو عدد تازہ پانی سے کھا لیا کریں اور ہمدرد کی برصینا مرہم سفید دھبوں پر لگا کر دن میں کسی وقت دو تین منٹ دھوپ میں کھڑے ہو جائیں۔یہ ادویہ کم از کم تین سے چار ماہ استعمال کی جائیں۔برصینا معروف نبات یا بچی سے بنتی ہے اور اچھے نتائج دیتی ہے۔

Browse More Healthart