Corona Virus - Aik Nayi Pareshani - Article No. 1827

Corona Virus - Aik Nayi Pareshani

کورونا وائرس۔ایک نئی پریشانی - تحریر نمبر 1827

بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ مڈل ایسٹ کے اونٹوں کی ایک نسل کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا۔

ہفتہ 14 مارچ 2020

عمران سجاد
چین میں 2002ء میں نظام تنفس کو شدید متاثر کرنے والی بیماری”سارس“(SARS) کورونا وائرس(CORONAVIRUS) ہی کے بطن سے پھوٹی تھی ۔اس سے 8ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہوئے تھے ،جن میں سے تقریباً 800افراد لقمہ اجل بن گئے تھے ۔کورونا وائرس نظام تنفس کو شدید متاثر کرتاہے۔یہ وائرس مڈل ایسٹ ریسپائی ریٹری سنڈ روم(MERS) بھی کہلاتاہے ،اس لئے کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ مڈل ایسٹ کے اونٹوں کی ایک نسل کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا۔
یہ وائرس 2012ء میں سامنے آیا تھا۔کورونا وائرس کی بہت سی اقسام ہیں ،لیکن ان میں سے 6اور کورونا وائرس کو ملا کر 7اقسام ایسی ہیں ،جو انسانوں کو متاثر کرتی ہیں۔
چین کے مختلف شہروں میں کروڑوں لوگ گھروں میں مقید ہیں۔

(جاری ہے)

چین کے صوبے ہوبائی کا دارالحکومت ووہان(WUHAN)کوروناوائرس کے حملے سے شدید متاثر ہے۔شہر کی بسیں ،میٹرو،ٹرینیں اور فیری سروس بند کر دی گئی ہے ،جب کہ ائیرپورٹ سے بیرونی دنیا کے لئے کوئی پرواز دستیاب نہیں ہے۔

ہوبائی صوبے کے شہراز ہو میں تمام ریلوے اسٹیشنوں کو بند کر دیا گیا ہے ،اسی طرح اینشی نامی ایک دوسرے شہر میں بھی ٹرین سروس معطل کردی گئی ہے۔
چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی ہے ،جب کہ متاثرین کی تعداد بھی ہزاروں ہے۔یونیو رسٹیوں میں زیر تعلیم ہزاروں پاکستانی طلبا شدید مشکلات کا شکار ہیں ۔ہوبائی صوبہ کورونا وائرس کے حملوں کا مرکز ہے اور شدید متاثر ہے ۔
شہر میں آمد ورفت کے تمام ذرائع مکمل طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔ پاکستانی طلبا کو یونیورسٹیوں کی انتظامیہ کی طرف سے مسلسل ہدایات دی جارہی ہیں کہ وہ اپنے کمروں اور کیمپسوں سے ہر گز باہر نہ نکلیں اور احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں۔اس کے علاوہ شدید ضرورت کی وجہ سے باہر نکلتے وقت منہ پر ماسک ضرور پہنیں ۔حکومت نے بھی شہریوں کو مفت ماسک تقسیم کیے ہیں،تاکہ وہ وائرس سے محفوظ رہیں۔

سانس کی بیماری کا باعث بننے والا یہ پر اسرار وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہو سکتاہے ۔ماہرین صحت نے لوگوں کو سختی سے ہدایات دی ہیں کہ وہ گوشت اور انڈوں کو زیادہ درجہ حرارت پر پکا کر کھائیں۔ اس وائرس سے بچنے کے لئے ہر فرد کو چاہیے کہ وہ ہر ایک گھنٹے کے بعد اپنے ہاتھ اور منہ ضرور دھوئے۔بازار کے تیار شدہ کھانے ہر گزنہ کھائے اور جب بھی گھر سے باہر نکلے تو ہمیشہ ماسک پہن کر نکلے ۔
اس کے علاوہ ہاتھوں میں دستانے بھی ضرور پہنے۔
چین میں مکڈونلڈز(McDONALDS) نے چین کے کئی شہروں میں واقع اپنے تمام ریستوراں فوری طور پر بند کر دیے ہیں۔ پاکستان میں لوگوں کو بے حد احتیاط کرنی چاہیے۔ کورونا وائرس پورے یورپ پر حملے کر رہا ہے ۔فرانس میں اس کے کئی کیس سامنے آچکے ہیں ۔فرانس کے ماہرین صحت کے مطابق فرانس میں سامنے آنے والا وائرس کا ایک کیس 48سالہ ایک چینی نژاد باشندے کا ہے ،جو حال ہی میں ووہان شہر سے واپس آیا تھا۔
آسٹریلوی حکام نے بھی اپنے ملک میں اس وائرس سے متاثرہ ایک فرد کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ یہ متاثرہ فرد چند روز قبل ہی چین سے آسٹریلیا واپس آیا تھا۔امریکی ریاست شکا گو میں بھی کورونا وائرس نے کئی افراد پر حملہ کیا ہے ۔سنگاپور میں اب تک تین کیس ،جب کہ نیپال میں ایک کیس سامنے آچکا ہے ۔تھائی لینڈ کے ماہرین صحت نے پانچ افراد میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی ہے ۔
علاوہ ازیں ویت نام اور جنوبی کوریا میں دو،جب کہ تائیوان میں ایک کیس سامنے آیا ہے ۔چند دوسرے ملکوں میں بھی کورونا وائرس سے متاثرہ ومشتبہ کیسوں کی تفتیش کی جارہی ہے ،مثلاً برطانیہ ،کنیڈا،ملایشیا اور پاکستان۔ یہ اب تک 30ملکوں میں پھیل چکا ہے ۔امریکا میں بھی متاثرہ افراد کی تعداد 10ہو گئی ہے ۔متحدہ عرب امارات میں بھی کورونا وائرس سے 18افراد متاثر ہیں۔

ایک تحقیق کے مطابق یہ وائرس سانپوں سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے ،جب کہ چین کے ایک سرکاری طبی مشیر کا کہنا ہے کہ یہ چوہوں سے پھیلا ہے ۔چین میں ہی کی گئی ایک تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس چمگا دڑیں کھانے سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے ۔ووہان میں واقع مچھلی بازار میں چوہوں،سانپوں، مرغیوں ،چمگادڑوں،مچھلیوں اور کیکڑوں کا گوشت اور اُن کا سوپ فروخت کیا جاتاہے ،لہٰذا امکان یہی ہے کہ کورونا وائرس اس مچھلی بازار سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے ۔
چینی حکومت نے فوری طور پر اس مچھلی بازار کو سیل کر دیا ہے۔
کورونا وائرس کی ابتداء بخار سے ہوتی ہے ،پھر متاثرہ فرد خشک کھانسی میں مبتلا ہو جاتاہے ۔چھے سات دنوں کے بعد سانس لینے میں دشواری ہونے لگتی ہے ۔یہ وائرس نزلہ زکام بھی پیدا کرتاہے ،پھر رفتہ رفتہ پیچیدگی اختیار کرکے مریض کو موت کی طرف لے جاتاہے ۔ایسی صورت حال میں مریض کو طبی امداد کی فوری ضرورت ہوتی ہے ۔یہ وائرس ہر چار مریضوں میں سے ایک مریض ہی پیچیدگیاں پیدا کرتاہے ۔ماہرین صحت نے بتایا کہ یہ وائرس گنجان آبادی والے علاقوں پر زیادہ حملہ کرتاہے ،جیسا کہ چین کے شہروں میں اس نے حملے کیے۔ اس کے علاوہ یہ وائرس اُن جانوروں سے بھی پھیلتاہے ،جن پر یہ حملہ کر چکا ہو اور جو انسانوں کے قریب رہتے ہوں۔

Browse More Healthart