Dementia - Article No. 2458
ڈیمینشیا - تحریر نمبر 2458
ایک ایسا دماغی مرض جس کا علاج ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا
پیر 6 جون 2022
ڈاکٹر جمیلہ آصف
ڈیمینشیا ایک ایسی دماغی بیماری ہے جس میں انسان کی دماغی صلاحیتیں جیسے کہ سوچنا،یادداشت وغیرہ ختم ہوتی چلی جاتی ہیں۔ڈیمینشیا کے شکار افراد میں باتوں یا چیزوں کو یاد رکھنے کی صلاحیت بہت کم ہو جاتی ہے اور ایسے لوگ کوئی فیصلہ لینے سے بھی قاصر ہوتے ہیں۔الزائمر ایک دماغی مرض ہے جس کا علاج ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا اور یہ موذی مرض انسان کو آہستہ آہستہ موت کے منہ کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ڈپریشن بھی ایک کیفیت کا نام ہے جس کی وجہ سے انسان خود کو لوگوں کے درمیان رہ کر بھی اکیلا محسوس کرتا ہے۔
لیکن اگر آپ ان تمام کیفیت سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنی ذہنی صحت کا خاص طور پر خیال رکھنا ضروری ہے اس کے لئے اچھی اور متوازن غذا کے ساتھ ساتھ مختلف دماغی مشقیں بھی اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں۔
ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈیمینشیا کی بیماری میں مبتلا ہونے کے امکان سے متعلقہ عوامل ممکنہ طور پر عمر کے ساتھ تبدیل ہو سکتے ہیں۔محققین کے مطابق تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج ماہرین کو کسی بھی شخص کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے متعلق درست پیشگوئی کرنے میں مدد دے سکیں گے اور ان کو طرز زندگی بدلنے کا مشورہ دینے کے قابل ہو سکیں گے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ 55 سال کی عمر کے قریب افراد جو ذیابیطس اور بلند فشار خون میں مبتلا تھے ان میں آئندہ 10 سالوں کے اندر ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے خطرات میں اضافہ دیکھا گیا۔جبکہ 65 سال کے قریب وہ لوگ جو دل کے مریض تھے ان میں ڈیمینشیا کے خطرات زیادہ تھے اور 70 کی دہائی میں موجود وہ لوگ جو ذیابیطس اور فالج میں مبتلا تھے ان کو بھی ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ تھا۔تحقیق کے مطابق 80 سال کے وہ افراد جنہیں ذیابیطس تھی اور ماضی میں فالج سے بھی متاثر ہوئے تھے ان کو بھی ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کا زیادہ خطرہ لاحق تھا۔نیشنل یونیورسٹی آف آئرلینڈ کے ایمرمک گرا،جو تحقیق کے مصنف بھی ہیں،کا کہنا تھا کہ ان نتائج سے ہم کسی بھی شخص کے مستقبل میں ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے متعلق صحیح پیشگوئی کر سکتے ہیں اور ان کو طرز زندگی کی تبدیلی کی تجویز دے سکتے ہیں تاکہ ڈیمینشیا کے جو خطرات ان کو لاحق ہیں ان کو کم کیا جا سکے۔
اس تحقیق میں محققین نے فارمنگہم ہارٹ اسٹڈی کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔فارمنگہم تحقیق اس وقت امریکا میں جاری ہے اور اس میں 55 سال کے قریب 4899 اور 2386 وہ افراد تھے جن کو ڈیمینشیا کی بیماری نہیں تھی اور 80 سال کے وہ افراد جن کا ڈیٹا دستیاب تھا شامل ہیں۔
دنیا بھر میں آج کے دور میں 5 کروڑ افراد ڈیمینشیا کے ساتھ جی رہے ہیں،لیکن 2050 تک یہ تعداد 13 کروڑ تک پہنچنے کا مکان ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق سن 2000 کے بعد سے ڈیمینشیا سے اموات کی تعداد دوگنی ہو چکی ہے اور دنیا بھر میں یہ موت کی پانچویں بڑی وجہ ہے۔لیکن کچھ امیر ممالک میں یہ موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔انگلینڈ اور ویلز میں ہر آٹھویں ڈیتھ سرٹیفکیٹ پر موت کی وجہ ڈیمینشیا درج ہو رہی ہے۔ڈیمینشیا اور کینسر یا دل کی بیماریوں میں ایک بڑا فرق یہ ہے کہ اس کا کوئی علاج نہیں اور نہ ہی کوئی ایسا طریقہ ہے جس سے اس بیماری کی رفتار آہستہ ہو جائے۔برطانوی خیراتی ادارے الزائمر ریسرچ کی چیف ایگزیکیٹیو نے پچھلے دنوں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”ڈیمینشیا ہمارے دور کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ماہرین کے مطابق جوں جوں یہ بیماری شدت اختیار کرتی ہے مریض کی ضروریات بڑھ جاتی ہیں اور اسے ہر وقت دیکھ بھال کی ضرورت پڑتی ہے اور ڈیمینشیا کے مریضوں کی دیکھ بھال کا سالانہ خرچ اور ٹرلین ڈالر کے قریب ہے۔
الزائمرز اور اس کے تحت ڈیمینشیا کو بالعموم بھول جانے کی بیماری کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن یہ اس قدر سادہ بھی نہیں ہے۔کسی حادثے،بیماری،یا ذہنی دباؤ کی صورت میں یادداشت کی کمزوری ڈیمینشیا نہیں بلکہ یہ یادداشت کے علاوہ کئی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کی بتدریج کمزوری کا نام ہے۔جن میں توجہ اور دھیان نہ دے پانا،جسم اور ذہن کی ہم آہنگی کم ہونا،سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں کمی سبھی شامل ہیں۔وقت کے ساتھ یہ علامات پختہ ہو کر مریض کے لئے روزمرہ کی سماجی زندگی کے معمولات انجام دینا ناممکن بنا دیتی ہیں اور مریض کو مسلسل دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔
عالمی اقتصادی فورم نے اس سال کے شروع میں بڑے عالمی خطرات کی فہرست جاری کی ہے۔صحت کے شعبے میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں این سی ڈیز یعنی ایک سے دوسرے کو نہ لگنے والی بیماریوں کی شرح وبائی امراض سے زیادہ ہو جائے گی۔این سی ڈیز سے اب تک دنیا بھر میں ہر سال چار کروڑ دس لاکھ اموات ہوتی ہیں جبکہ رپورٹ میں عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ تعداد دو ہزار تیس تک بڑھ کر پانچ کروڑ بیس لاکھ ہو جائے گی۔
ان این سی ڈیز میں ڈیمینشیا سرفہرست ہے۔آنے والے وقت میں دنیا بھر میں ہر سال ڈیمینشیا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں ایک کروڑ کا اضافہ ہونے لگے گا۔رپورٹ کے مطاق اس کی ایک بڑی وجہ افراد کی اوسط عمر میں اضافہ ہے۔مختلف معاشروں میں اوسط متوقع عمر بیس سے پچاس سال تھی جو اب مجموعی طور پر ستر سال ہو چکی ہے۔جبکہ مختلف ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ملکوں کے درمیان اوسط عمر کا فرق تینتیس سال تک پہنچ گیا ہے۔اقتصادی فورم کی رپورٹ نے اس ضمن میں خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر کے صحت کے موجودہ نظام ناکامی سے دوچار ہو رہے ہیں اور بیماریوں کی بدلتی ہوئی نوعیت سے نمٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ملکوں کے بجٹ بوڑھے افراد کی دیکھ بھال پر خرچ ہونے لگیں گے اور افراد کی ذاتی زندگی میں بھی کمائی اور پینشن تعلیم،رہائش اور دیگر اخراجات سے زیادہ بڑھاپے کے ان مسائل سے نمٹنے میں لگیں گے۔
ڈیمینشیا ایک ایسی دماغی بیماری ہے جس میں انسان کی دماغی صلاحیتیں جیسے کہ سوچنا،یادداشت وغیرہ ختم ہوتی چلی جاتی ہیں۔ڈیمینشیا کے شکار افراد میں باتوں یا چیزوں کو یاد رکھنے کی صلاحیت بہت کم ہو جاتی ہے اور ایسے لوگ کوئی فیصلہ لینے سے بھی قاصر ہوتے ہیں۔الزائمر ایک دماغی مرض ہے جس کا علاج ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا اور یہ موذی مرض انسان کو آہستہ آہستہ موت کے منہ کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ڈپریشن بھی ایک کیفیت کا نام ہے جس کی وجہ سے انسان خود کو لوگوں کے درمیان رہ کر بھی اکیلا محسوس کرتا ہے۔
لیکن اگر آپ ان تمام کیفیت سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنی ذہنی صحت کا خاص طور پر خیال رکھنا ضروری ہے اس کے لئے اچھی اور متوازن غذا کے ساتھ ساتھ مختلف دماغی مشقیں بھی اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں۔
(جاری ہے)
محققین کا کہنا تھا کہ غذا ممکنہ طور پر دماغی صحت پر متعدد میکنزمز کے ذریعے اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ مغربی طرز کی غذا کے استعمال سے ڈیمینشیا کا خطرہ 21 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈیمینشیا کی بیماری میں مبتلا ہونے کے امکان سے متعلقہ عوامل ممکنہ طور پر عمر کے ساتھ تبدیل ہو سکتے ہیں۔محققین کے مطابق تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج ماہرین کو کسی بھی شخص کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے متعلق درست پیشگوئی کرنے میں مدد دے سکیں گے اور ان کو طرز زندگی بدلنے کا مشورہ دینے کے قابل ہو سکیں گے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ 55 سال کی عمر کے قریب افراد جو ذیابیطس اور بلند فشار خون میں مبتلا تھے ان میں آئندہ 10 سالوں کے اندر ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے خطرات میں اضافہ دیکھا گیا۔جبکہ 65 سال کے قریب وہ لوگ جو دل کے مریض تھے ان میں ڈیمینشیا کے خطرات زیادہ تھے اور 70 کی دہائی میں موجود وہ لوگ جو ذیابیطس اور فالج میں مبتلا تھے ان کو بھی ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ تھا۔تحقیق کے مطابق 80 سال کے وہ افراد جنہیں ذیابیطس تھی اور ماضی میں فالج سے بھی متاثر ہوئے تھے ان کو بھی ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کا زیادہ خطرہ لاحق تھا۔نیشنل یونیورسٹی آف آئرلینڈ کے ایمرمک گرا،جو تحقیق کے مصنف بھی ہیں،کا کہنا تھا کہ ان نتائج سے ہم کسی بھی شخص کے مستقبل میں ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے متعلق صحیح پیشگوئی کر سکتے ہیں اور ان کو طرز زندگی کی تبدیلی کی تجویز دے سکتے ہیں تاکہ ڈیمینشیا کے جو خطرات ان کو لاحق ہیں ان کو کم کیا جا سکے۔
اس تحقیق میں محققین نے فارمنگہم ہارٹ اسٹڈی کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔فارمنگہم تحقیق اس وقت امریکا میں جاری ہے اور اس میں 55 سال کے قریب 4899 اور 2386 وہ افراد تھے جن کو ڈیمینشیا کی بیماری نہیں تھی اور 80 سال کے وہ افراد جن کا ڈیٹا دستیاب تھا شامل ہیں۔
دنیا بھر میں آج کے دور میں 5 کروڑ افراد ڈیمینشیا کے ساتھ جی رہے ہیں،لیکن 2050 تک یہ تعداد 13 کروڑ تک پہنچنے کا مکان ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق سن 2000 کے بعد سے ڈیمینشیا سے اموات کی تعداد دوگنی ہو چکی ہے اور دنیا بھر میں یہ موت کی پانچویں بڑی وجہ ہے۔لیکن کچھ امیر ممالک میں یہ موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔انگلینڈ اور ویلز میں ہر آٹھویں ڈیتھ سرٹیفکیٹ پر موت کی وجہ ڈیمینشیا درج ہو رہی ہے۔ڈیمینشیا اور کینسر یا دل کی بیماریوں میں ایک بڑا فرق یہ ہے کہ اس کا کوئی علاج نہیں اور نہ ہی کوئی ایسا طریقہ ہے جس سے اس بیماری کی رفتار آہستہ ہو جائے۔برطانوی خیراتی ادارے الزائمر ریسرچ کی چیف ایگزیکیٹیو نے پچھلے دنوں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”ڈیمینشیا ہمارے دور کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ماہرین کے مطابق جوں جوں یہ بیماری شدت اختیار کرتی ہے مریض کی ضروریات بڑھ جاتی ہیں اور اسے ہر وقت دیکھ بھال کی ضرورت پڑتی ہے اور ڈیمینشیا کے مریضوں کی دیکھ بھال کا سالانہ خرچ اور ٹرلین ڈالر کے قریب ہے۔
الزائمرز اور اس کے تحت ڈیمینشیا کو بالعموم بھول جانے کی بیماری کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن یہ اس قدر سادہ بھی نہیں ہے۔کسی حادثے،بیماری،یا ذہنی دباؤ کی صورت میں یادداشت کی کمزوری ڈیمینشیا نہیں بلکہ یہ یادداشت کے علاوہ کئی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کی بتدریج کمزوری کا نام ہے۔جن میں توجہ اور دھیان نہ دے پانا،جسم اور ذہن کی ہم آہنگی کم ہونا،سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں کمی سبھی شامل ہیں۔وقت کے ساتھ یہ علامات پختہ ہو کر مریض کے لئے روزمرہ کی سماجی زندگی کے معمولات انجام دینا ناممکن بنا دیتی ہیں اور مریض کو مسلسل دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔
عالمی اقتصادی فورم نے اس سال کے شروع میں بڑے عالمی خطرات کی فہرست جاری کی ہے۔صحت کے شعبے میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں این سی ڈیز یعنی ایک سے دوسرے کو نہ لگنے والی بیماریوں کی شرح وبائی امراض سے زیادہ ہو جائے گی۔این سی ڈیز سے اب تک دنیا بھر میں ہر سال چار کروڑ دس لاکھ اموات ہوتی ہیں جبکہ رپورٹ میں عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ تعداد دو ہزار تیس تک بڑھ کر پانچ کروڑ بیس لاکھ ہو جائے گی۔
ان این سی ڈیز میں ڈیمینشیا سرفہرست ہے۔آنے والے وقت میں دنیا بھر میں ہر سال ڈیمینشیا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں ایک کروڑ کا اضافہ ہونے لگے گا۔رپورٹ کے مطاق اس کی ایک بڑی وجہ افراد کی اوسط عمر میں اضافہ ہے۔مختلف معاشروں میں اوسط متوقع عمر بیس سے پچاس سال تھی جو اب مجموعی طور پر ستر سال ہو چکی ہے۔جبکہ مختلف ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ملکوں کے درمیان اوسط عمر کا فرق تینتیس سال تک پہنچ گیا ہے۔اقتصادی فورم کی رپورٹ نے اس ضمن میں خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر کے صحت کے موجودہ نظام ناکامی سے دوچار ہو رہے ہیں اور بیماریوں کی بدلتی ہوئی نوعیت سے نمٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ملکوں کے بجٹ بوڑھے افراد کی دیکھ بھال پر خرچ ہونے لگیں گے اور افراد کی ذاتی زندگی میں بھی کمائی اور پینشن تعلیم،رہائش اور دیگر اخراجات سے زیادہ بڑھاپے کے ان مسائل سے نمٹنے میں لگیں گے۔
Browse More Healthart
ماہِ صیام اور ذیابیطس
Mah E Siyam Aur Ziabetus
روزہ اور صحت
Roza Aur Sehat
بدلتا موسم اداس کیوں کر دیتا ہے
Badalta Mausam Udaas Kyun Kar Deta Hai
فاقہ کرنا متعدد بیماریوں کے خلاف مفید قرار
Faqa Karna Mutadid Bimariyon Ke Khilaf Mufeed Qarar
پیٹ کے السر کی نشاندہی سانس کے ذریعے
Stomach Ulcer Ki Nishandahi Saans Ke Zariye
ٹھنڈے پانی سے نہانے کے صحت بخش فوائد
Thande Pani Se Nahane Ke Sehat Bakhsh Fawaid