Eating Disorder - Article No. 2765

Eating Disorder

ایٹنگ ڈس آرڈر - تحریر نمبر 2765

ضرورت سے زائد یا کم کھانا ایک مرض ہے،جسے عالمی ادارہ صحت نے بیماری قرار دیتے ہوئے طبی اصطلاح میں ایٹنگ ڈس آرڈر سے موسوم کیا ہے

ہفتہ 23 ستمبر 2023

کونج حسین
کیا آپ جانتے ہیں کہ ضرورت سے زائد یا کم کھانا ایک مرض ہے،جسے عالمی ادارہ صحت نے بیماری قرار دیتے ہوئے طبی اصطلاح میں ایٹنگ ڈس آرڈر سے موسوم کیا ہے۔کھانا کھانے سے تعلق رکھنے والی بیماریاں اصل میں وہ رویے ہیں،جو کھانے سے متعلق شدید اور مستقل پریشان کُن خیالات کو جنم دیتے ہیں۔یہ خیالات جسمانی،نفسیاتی اور سماجی افعال متاثر کرتے ہیں،جو بعض اوقات خاصے پیچیدہ صورت بھی اختیار کر سکتے ہیں۔
ایٹنگ ڈس آرڈر کی کئی اقسام ہیں،جن میں اینوریکسیا نروسا Anorexia Nervosa،بلیمیا نروسا Bulimia Nervosa،بینج ایٹنگ ڈس آرڈر Binge Eating Disorder،پائیکا Pica،ریمینیشن ڈس آرڈر Rumination Eating Disorder اور ایوائڈینٹ/ریسٹریکٹیو فوڈ انٹیک ڈس آرڈر Avoidant/restrictive Food Intake Disorder شامل ہیں۔

(جاری ہے)


ان میں سب سے عام بی ای ڈی یعنی بینج ایٹنگ ڈس آرڈر ہے،جس میں مبتلا افراد اکثر غیر معمولی طور پر زائد مقدار میں کھانا کھاتے ہیں۔

اگرچہ انہیں ضرورت سے زائد کھانے پر کچھ دیر شرمندگی محسوس ہوتی ہے،لیکن پھر دوبارہ کھانے میں مشغول ہو جاتے ہیں۔اس کے برعکس بلیمیا نروسا میں مبتلا فرد کو کھانے کھاتے ہوئے جلد ہی یہ احساس ہو جاتا ہے کہ وہ ضرورت سے زائد کھا رہا ہے،لہٰذا مزید کھانے سے ہاتھ روک دیتا ہے۔ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ بی ای ڈی عارضے میں مبتلا شخص خوراک کا غیر ضروری استعمال کرنے سے خود کو روک نہیں پاتا،جب کہ بلیمیا میں خود کو کنٹرول کرنا ممکن ہوتا ہے۔
واضح رہے،بینج ایٹنگ ڈس آرڈر کو ڈائیگنوسٹک اینڈ اسٹیٹیسٹیکل مینول آف مینٹل ڈس آرڈر ففتھ ایڈیشن میں مرض تسلیم کیا گیا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق کم کھانے سے نہ صرف دماغ اور جسم متحرک رہتا ہے،بلکہ جسمانی اعضا کی کارکردگی بھی بہتر رہتی ہے۔اس کے برعکس بسیار خوری کے نتیجے میں جہاں موٹاپا اپنا شکار بنا لیتا ہے،وہیں ذہن بھی کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔
نیز،کئی عوارض بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔مثلاً موٹاپا،ذیابیطس،کولیسٹرول کی زیادتی،جوڑوں اور پٹھوں کا درد وغیرہ۔یوں تو بسیار خوری کی کئی وجوہ ہیں،جن میں ایک سبب پریشانی بھی ہے،جس سے توجہ ہٹانے کے لئے ضرورت سے زائد کھانا کھایا جاتا ہے۔
اگرچہ بینج ایٹنگ ڈس آرڈر ایک قابلِ علاج بیماری ہے،لیکن بعض کیسز میں جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے،لہٰذا جس قدر جلد ممکن ہو سکے،اس مرض کا علاج کروا لیا جائے۔
بسیار خوری میں مبتلا 70 فیصد افراد بر وقت علاج کی بدولت زائد کھانے کی عادت سے نجات حاصل کر لیتے ہیں۔عام طور پر علاج کے ضمن میں سائیکو تھراپی موٴثر ثابت ہوتی ہے۔اس کے علاوہ ماہرِ اغذایہ سے کھانے پینے کا شیڈول بھی تجویز کروایا جا سکتا ہے۔
کوشش کریں کہ خود کو مصروف رکھیں کہ فارغ اوقات میں دماغ زیادہ کھانے کی طرف راغب کرتا ہے۔فارغ اوقات میں کھانے کے ذریعے بوریت دُور کرنے کے بجائے چہل قدمی کریں۔

Browse More Healthart