Fizai Aloodgi Insaani Hadiyon Ko Kamzoor Kar Rahi Hai - Article No. 1786

Fizai Aloodgi Insaani Hadiyon Ko Kamzoor Kar Rahi Hai

فضائی آلودگی انسانی ہڈیوں کو کمزور کر رہی ہے - تحریر نمبر 1786

فضائی آلودگی گیسوں کی زیادتی،زہریلی گیسوں،تابکاری شعاعوں،کیمیائی مادوں ،ٹھوس ذرات ،مائع قطرات،گرد وغبار اور دھویں وغیرہ

ہفتہ 18 جنوری 2020

ہماء غفار
فضائی آلودگی گیسوں کی زیادتی،زہریلی گیسوں،تابکاری شعاعوں،کیمیائی مادوں ،ٹھوس ذرات ،مائع قطرات،گرد وغبار اور دھویں وغیرہ اور ان کے آمیزوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے،فضائی آلودگی کے عوامل کو آلودگی افزاء یا پالیوٹینٹ کہتے ہیں جن کی ابتدائی اور ثانوی پالیوٹینٹ میں درجہ بندی کی گئی ہے۔ ابتدائی پالیوٹینٹ میں کاربن مونو آکسائیڈ،ہیلو جن،ہائیڈرو کاربن،سلفر،نائٹروجن،تابکاری ،غیر نامیاتی مرکبات اور نامیاتی مرکبات شامل ہیں۔
ثانوی پالیوٹینٹ ابتدائی پالیوٹینٹ کے آپس میں آمیزے سے بنتے ہیں جن کی تباہ کاریاں اپنے حصوں کے انفرادی نقصانات سے بہت زیادہ ہیں۔
گاڑیوں کے دھویں،صنعتی مائع اخراج،ایندھن کے جلنے،جوہری اخراج،کان کنی کے اخراج،کرم کش زرعی ادویات کے غیر مناسب استعمال،تمباکونوشی اور گرد وغبار سے فضائی آلودگی پیدا ہوتی ہے۔

(جاری ہے)


فضائی آلودگی سے سانس،دل کے امراض اور دماغی ونفسیاتی امراض پیدا ہوتے ہیں۔

ان عارضوں پر مستند تحقیق بھی ہو چکی ہے ،اب ماہرین کہتے ہیں کہ آلودہ فضا خود انسانی ہڈیوں کو بھی کمزور کرنے کی وجہ بن رہی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ڈھائی مائیکرومیٹر کے فضائی ذرات جنہیں پی ایم 2.5بھی کہا جاتاہے وہ انسانی دل،پھیپھڑوں ،گردوں ،آنکھوں،دماغ اور دماغی صحت کے لئے تو نقصان دہ ہیں ہی لیکن فضائی آلودگی سے خود ہڈیوں کے اندر کی معدنیات کمزور ہوتی جاتی ہیں جو مروجہ ٹیسٹ سے بھی ظاہر ہے۔

اس ضمن میں اسپین کے شہر بار سلونا میں عالمی صحت سے وابستہ ادارے کی ماہر کیتھرین ٹون نے بھارتی شہر حیدر آباد سے باہر 23آلودہ مقامات کا جائزہ لیا اور کل 3700افراد کی طبی آزمائش کی۔ان افراد کی ہڈیوں میں موجود معدنیات کی کمی کے مروجہ ٹیسٹ بھی کیے گئے۔اس ٹیسٹ میں کو لہوں اور ریڑھ کی ہڈیوں میں موجود منرلز کونوٹ کیا جاتاہے ۔اسی ٹیسٹ کی بنا پر گنٹھیا اور جوڑوں کے درد کی پیشگوئی بھی کی جاتی ہے۔

مطالعے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ اگر ایک مربع میٹر میں ڈھائی مائیکرو میٹر ذرات کی مقدار32.8 مائیکرو گرام تک ہوتو یہ آلودگی عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او)کے معیار سے تین گنا زائد ہوتی ہے۔
کیتھرین اور ان کے ساتھیوں نے محتاط اندازے کے بعد تخمینہ لگایا ہے کہ پی ایم 2.5کی مقدارفضا میں صرف تین مائیکرو گرام بڑھتی ہے تو اس سے مرد وخواتین کی ریڑھ کی ہڈیوں کی معدنیاتی کثافت(منرل ڈینسٹی)میں 0.011گرام فی مربع سینٹی میٹر اور کولہوں میں 0.004گرام فی مربع سینٹی میٹر کمی واقع ہوتی ہے۔
اس طرح آلودہ ہوا میں تیرتے ہوئے سیاہ کاربن کے ذرات بھی ہڈیوں کو ہلکا اور بھر بھرا بنا سکتے ہیں۔
پاک وہند اور افریقہ میں لوگ گھروں میں پکانے کے لئے لکڑیاں اور کوئلہ استعمال کرتے ہیں۔اس سے چار دیواری کے اندر آلودگی بڑھتی ہے اور سیاہ دھویں میں ڈھائی مائیکرو گرام کے مخصوص ذرات پیدا ہوتے ہیں۔یہ آلودگی دھیرے دھیرے جسم میں سرایت کرکے جہاں کئی خطر ناک بیماریوں کو جنم دیتی ہے وہیں ہڈیوں کو بھی کمزور کر رہی ہیں۔
ترقی پذیر ممالک میں ٹریفک اور صنعتوں کی آلودگی بیرونی فضائی آلودگی کی مرکزی وجوہ میں سے ایک ہے۔ سال 2017ء میں بھی امریکی شہر بوسٹن میں بوڑھے افراد پر ایسی ہی تحقیق کی گئی تھی اور اس سے بھی آلودگی اور ہڈیوں کے درمیان تعلق دریافت ہوا تھا۔

Browse More Healthart