Hepatitis - Liver Ka Aarzah - Article No. 2272

Hepatitis - Liver Ka Aarzah

ہیپاٹائٹس ۔ جگر کا عارضہ - تحریر نمبر 2272

بیماری سے بچاؤ کیسے ممکن ہے

جمعرات 14 اکتوبر 2021

جگر کی سوزش کو ہیپاٹائٹس کہا جاتا ہے۔اس مرض سے نبٹنا بھی چیلنج ہے۔پاکستان میں ہیپاٹائٹس کا مرض تیزی سے پھیلنے لگا ہے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق 29 کروڑ افراد اس مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔لمحہ فکریہ یہ ہے کہ لوگ اپنے اندر پلنے والی بیماریوں سے لا علم رہتے ہیں ۔اس سال ہیپاٹائٹس کو Covid-19 کی وجہ سے زیادہ توجہ نہیں ملی لیکن یہ مرض بھی جان لیوا ہے اسے بھی سنجیدگی سے لیا جانا چاہئے وبا اور ہیپاٹائٹس دونوں ساتھ ساتھ چل رہے ہیں اور ہمیں ان دونوں کے خلاف مربوط اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ وہ مریض جو بیماریوں سے لا علم ہیں ان کی تشخیص اور علاج بروقت ممکن ہو۔

W.H.O نے 2030 تک اس مرض میں مبتلا مریضوں کے علاج کا ہدف مقرر کیا ہے۔جس سے 90 فیصد انفیکشن اور 65 فیصد اموات کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

پاکستان میں تقریباً 70 لاکھ سے زائد مریض ہیپاٹائٹس C کے مریض ہیں اور تقریباً 40 لاکھ سے 50 لاکھ کے درمیان ہیپاٹائٹس B کے مریض ہیں۔تعداد کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جہاں اس مرض کے مریض بڑی تعداد میں موجود ہیں۔


ہیپاٹائٹس D جگر کے کینسر اور سوزش کی اہم وجہ ہے۔اس بیماری کے پھیلنے کی بڑی وجہ غیر محفوظ انتقال خون،استعمال شدہ سرنجز کا استعمال اور غیر محفوظ سرجیکل آلات کے علاوہ غیر محفوظ تعلقات بھی ہیں۔
ماں اور بچہ کیسے محفوظ رہیں؟
اگر ماں ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہو گی تو لامحالہ ماں سے ہونے والے بچے میں منتقل ہونے والے انفیکشن کا چانس اتنا زیادہ ہو گا۔
اس لئے سرکاری و نجی ہسپتالوں میں بچے کی پیدائش کے 24 گھنٹوں کے اندر بچے کو ہیپاٹائٹس B کی ویکسین لگنی چاہئے اس کے بعد بوسٹر خوراک باقی پیدائشی ٹیکوں EPI کے ساتھ مکمل ہونا ضروری ہے۔ہیپاٹائٹس A سے E تک ہر قسم خطرناک ہے اول الذکر عارضہ گندے پانی،ناقص اور غیر متوازن خوراک کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔عوام میں دو قسم کے یرقان پائے جاتے ہیں پیلا اور کالا یرقان۔
پیلے یرقان سے مراد ہیپاٹائٹس A اور E ہیں جس میں آنکھوں کی رنگت زرد ہو جاتی ہے اور کالے یرقان سے مراد ہیپاٹائٹس B اور C ہے۔
بیماری پھیلنے کی دیگر وجوہ
گھروں کا سیوریج سسٹم صحیح نہ ہونا اور حفظان صحت کے ضابطوں کو اختیار نہ کرنا۔
آلودہ پانی پینا۔
ہاتھوں اور جسم کی صفائی نہ رکھنا۔
اس مرض سے بچاؤ کا بنیادی اور آسان طریقہ مذہب اسلام کی صفائی کے اصولوں پر عمل کرنا ہے۔
خاص طور پر دن میں پانچ وقت وضو کرکے نمازیں پڑھنے سے پیلے یرقان سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔
دور افتادہ گاؤں دیہاتوں میں گھروں میں بچوں کی پیدائش ناتجربے کار دائیوں سے کرائی جاتی ہے۔اس طرح بھی یہ مرض پھیلتا ہے۔
کان،ناک چھدوانے،غیر مستند دندان سازوں سے دانت نکلوانے اور حجام جو اپنے آلات جراثیم کش محلول سے صاف نہیں کرتے خطرناک ہو سکتے ہیں۔
ٹیٹو بنوانے اور شیشہ پینے والوں کو بھی یہ عادت ترک کرنی چاہئے کیونکہ شیشہ پیتے وقت ایک شخص کا استعمال کردہ تمباکو دوسرا شخص اسی پائپ سے پیتا ہے اس طرح جراثیم منتقل ہوتے ہیں۔یاد رکھئے کہ تھوک کے ذریعے وائرس منتقل ہو کر بیماری کے پھیلاؤ کا سبب بنتا ہے۔آپ خون کا عطیہ کریں یا خود آپ کو خون لگنا ضروری ہو تو اسکریننگ شدہ خون لگوانا چاہئے تاکہ حتیٰ الامکان حد تک بیماری سے بچاؤ ہو سکے۔

Browse More Healthart