Hepatitis Waba Ki Soorat Kyun - Article No. 2753

Hepatitis Waba Ki Soorat Kyun

ہیپاٹائٹس وبا کی صورت کیوں - تحریر نمبر 2753

اس وقت دنیا بھر میں پاکستان کو ہیپاٹائٹس سی کے حوالے سے سب سے زیادہ خطرناک ملک گردانا جا رہا ہے

جمعرات 17 اگست 2023

سینٹرفار ڈیزیز اینالِسس (سی ڈی اے)،امریکا سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ہومی رضاوی کے مطابق”اس وقت دنیا بھر میں پاکستان کو ہیپاٹائٹس سی کے حوالے سے سب سے زیادہ خطرناک ملک گردانا جا رہا ہے،کیونکہ مریضوں کی تعداد کے اعتبار سے پاکستان نے چین اور بھارت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔“ملکی ماہرینِ صحت کے لئے یہ انکشاف کسی خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں،کیونکہ ہمارا ہیلتھ کیئر سسٹم وبائی صورتِ حال سے نمٹنے کا متحمل نہیں۔
حالانکہ عالمی ادارہ صحت نے ہیپاٹائٹس پر قابو پانے کے ضمن میں ایک حکمتِ عملی وضع کی ہے،جس میں عوام الناس میں شعور اُجاگر کرنا،وسائل کا درست استعمال،مریضوں کے اعداد و شمار جمع کر کے اس مناسبت سے پالیسی تشکیل دینا،مرض کی روک تھام،مریضوں کی تلاش،بروقت علاج اور مناسب دیکھ بھال جیسے کئی اقدامات شامل ہیں۔

(جاری ہے)


پاکستان میں ہیپاٹائٹس کی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پانے کے لئے ”ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام“ کا اجرا کیا گیا،لیکن افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ اس کے کوئی مثبت نتائج سامنے نہیں آ رہے ہیں،کیونکہ احتیاطی تدابیر پر مکمل طور پر عمل نہیں ہو رہا ہے۔

مثال کے طور پر اگر عام فرد استعمال شدہ سرنج استعمال نہیں کر رہا ہے،تو دوسری جانب طبی عملہ ہر نئے مریض کے لئے دستانے تبدیل نہیں کرتا۔اگر خدانخواستہ دستانے پر کسی مریض کا خون یا رطوبت لگ جائے،تو مرض کسی دوسرے فرد میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔پھر ہمارے یہاں اسٹرلائزیشن اچھی نہیں،خون کی اسکریننگ کا طریقہ معیاری نہیں،صاف ستھرے سرجیکل آلات استعمال نہیں ہو رہے۔

واضح رہے،ہمارے یہاں ہیپاٹائٹس سی اور بی کے پھیلاؤ کے بنیادی اسباب میں علاج کے غیر محفوظ طریقے،انجیکشنز،ڈرپس،غیر معیاری انتقالِ خون،اسٹرلائیز آلات استعمال نہ کرنا،جنسی بے راہ روی،نشہ آور اشیاء کا استعمال،حجام،اتائی،دندان ساز اور ہیپاٹائٹس کے وہ تمام غیر تشخیص شدہ مریض شامل ہیں،جو اپنے مرض سے لاعلم ہیں۔اس کے علاوہ آگہی کا فقدان،مفروضات پر یقین اور احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے جیسے عوامل بھی نظر انداز نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

موجودہ صورتِ حال کے پیش نظر یہ امر ناگزیر ہو چکا ہے کہ گھر گھر اسکریننگ کرنے کے ساتھ ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کی جائے،جس کی رسائی بھی سہل ہو۔مریضوں کو بھی چاہیے کہ تشخیص کے بعد اتائیوں کے بجائے گیسٹرو انٹرولوجسٹ یا ہیپاٹولوجسٹ سے رجوع کریں،ٹیسٹ رپورٹ پڑھ کر ازخود نتیجہ اخذ کرنے اور ٹونے ٹوٹکے آزمانے سے گریز کیا جائے۔
جہاں تک ہیپاٹائٹس سے تحفظ کی بات ہے،تو ہیپاٹائٹس اے اور ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین لازماً لگوائیں۔ہیپاٹائٹس ای اور سی سے بچاؤ کی ویکسین نہیں،لیکن احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے اس موذی مرض سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔رہی بات،ہیپاٹائٹس ڈی کی تو یہ صرف اُن ہی کو متاثر کرتا ہے،جنہیں ہیپاٹائٹس بی لاحق ہوا ہو،لہٰذا ہیپاٹائٹس بی کی ویکسی نیشن کروا کے ہیپاٹائٹس ڈی سے باآسانی بچا جا سکتا ہے۔علاوہ ازیں،ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کے لئے انجیکشنز اور ڈرپس کے غیر ضروری استعمال سے گریز کیا جائے۔

Browse More Healthart