Junk Food - Article No. 2066

Junk Food

جنک فوڈ - تحریر نمبر 2066

نوجوانوں کی نیند اُڑانے کا سبب بن رہا ہے

منگل 26 جنوری 2021

ڈاکٹر جمیلہ آصف
جنک فوڈ یا فاسٹ فوڈ نے ہمارے روایتی کھانوں کو بہت متاثر کیا ہے۔مصروفیت اب اتنی ہے کہ ہمارے پاس تسلی سے بیٹھ کر کھانا کھانے کا وقت نہیں رہا۔بس دوڑتے بھاگتے ہی ساتھ منہ ہلاتے جاتے ہیں۔برگر،پیزا،فرائیڈ چپس کھانے میں دلچسپی رکھنے کی وجہ ایک تو یہ اشیاء فوراً دستیاب ہو جاتی ہیں،دوسرا بھوک کو وقتی طور پر ٹال بھی دیتی ہیں۔
ہم انسانی صحت پر ان کے مضر اثرات کی پروا کئے بغیر کھائے جاتے ہیں۔نوجوانوں میں خاص طور پر پیزے،برگر،شوارمے وغیرہ کھانے کی عادت بہت عام ہے۔اشتہارات میں فاسٹ فوڈ آئٹمز کو پرکشش انداز میں پیش کرکے نوجوانوں کو اس طرح اپنی طرف مائل کیا جاتا ہے کہ وہ روایتی کھانوں کے ذائقوں سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

فاسٹ فوڈز ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگی پر مندرجہ ذیل مضر اثرات کا موجب بنتی ہیں۔


موٹاپا
فاسٹ فوڈ میں کیلوریز کی مقدار حد سے زیادہ ہوتی ہے۔جب ایک دم سے جسم کو اتنی کیلوریز ملتی ہیں تو جسم پھولنے لگتا ہے۔اس بیماری کے باعث جسم سست ہو جاتا ہے اور ہماری روزمرہ کی کارکردگی بہت متاثر ہوتی ہے۔چھوٹے بچے جو فاسٹ فوڈ اور چاکلیٹس کے عادی ہوتے ہیں وہ اکثر موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں۔
دل کے امراض
ماہرین کے مطابق ہفتے میں چار یا اس سے زائد مرتبہ فاسٹ فوڈ کا استعمال کرنے والے افراد میں دل کی بیماری کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
فاسٹ فوڈ آئٹمز میں زیادہ مقدار میں چکنائی ہوتی ہے جو خون میں کولیسٹرول پیدا کرتی ہے۔اس طرح دوران خون متاثر ہو کر انسان کو موت کے منہ میں دھکیل دیتا ہے۔
ذیابیطس
جلدی تیار ہو جانے والے اور سستے فوڈ آئٹمز ذیابیطس کا باعث بھی بن رہے ہیں۔یہ انسانی جسم کے تحرک کو متاثرکر کے وزن میں اضافہ کرتے ہیں جو ذیابیطس کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے۔

زخم ہاضم
زخم ہاضم یا پیپٹک السر کا بڑا سبب بھی فاسٹ فوڈز ہیں۔طبی ماہرین کا خیال ہے کہ مصالحے دار کھانے ذہنی تناؤ اور السر کا باعث بن رہے ہیں۔پیزا،چپس اور زیادہ نمکیات والے سنیکس بھی اسی زمرے میں آتے ہیں۔
الگ تھلگ کھانا
یہ معاشرتی مسئلہ ہے۔اب ہر کوئی اپنے کام کی جگہ پر یا پھر راستے میں کہیں بھی فاسٹ فوڈ سے اپنی بھوک مٹا لیتا ہے۔
اس لئے افراد خانہ اب کھانے کی میز پر کبھی کبھار ہی اکھٹے ہو پاتے ہیں۔ظاہر ہے اس سے ہمارے سماجی تعلقات اور خاندانی زندگی پر برا اثر پڑتا ہے۔
بے وقت کھانا
ایک صحت مند جسم کے لئے ترتیب شدہ نظام الاوقات کے مطابق کھانا کھانا ضروری ہے۔فاسٹ فوڈ تو کسی بھی وقت کسی بھی جگہ با آسانی مل جاتی ہے۔سو اب اثر لوگ وقت کی پروا کئے بغیر کھاتے ہیں۔
جو ہمارے جسم کے توازن کے لئے بہت نقصان دہ ہے۔
پیسوں کا ضیاع
روایتی قدرتی کھانوں کو چھوڑ کر فاسٹ فوڈ اور ہوٹلنگ کا رجحان معاشی اعتبار سے بھی کچھ ایسا خوشگوار نہیں ہے۔اس وجہ سے غیر ضروری اخراجات کرنے پڑتے ہیں جس سے ہمارا بجٹ شدید متاثر ہوتا ہے۔
ذہنی تناؤ
ماہرین کے مطابق زیادہ چکنائی اور کیفین وغیرہ جسم کو کئی طرح سے متاثر کرتی ہیں ۔
یہ خون کے دباؤ،جگر کی کارکردگی اور خون کے خلیوں پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے۔اس کے نتیجے میں ذہنی تناؤ کی بیماری جنم لیتی ہے۔
نیند
کثرت سے جنک فوڈ کھانے والے نوجوانوں کی نیند بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔یونیورسٹی آف کوینز لینڈ میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جنک فوڈ کی کثرت بالغ افراد میں نیند کے حوالے سے پائی جانے والی کئی شکایات کے اسباب میں شامل ہے۔
کوینز لینڈ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اسد خان کا کہنا ہے کہ غیر صحت مندانہ غذائی عادات اور ذہنی تناؤ کے باعث نیند میں خلل کے مابین تعلق معلوم کرنے کے لئے عالمی سطح پر ہونے والی یہ پہلی تحقیق ہے جس میں 64 ممالک کے ہائی اسکول کے طلباء شریک ہوئے۔تحقیق میں دیکھا گیا کہ جو نوجوان افراد سافٹ ڈرنکس کا استعمال بہت زیادہ کرتے ہیں ان میں بے خوابی سے متعلقہ مسائل کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے۔
یومیہ تین سافٹ ڈرنکس پینے والے نوجوانوں میں نیند میں بے سکونی کی 55 فیصد زائد شکایات پائی گئیں۔اسی طرح ایسے مرد جو ہفتے میں چار دن سے زائد فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں ان میں نیند کے دوران بے سکونی اور خلل کی شکایت ہونے کی شرح ہفتے میں ایک دن فاسٹ فوڈ کھانے والوں کے مقابلے میں 55 فیصد زائد ہوتی ہے۔ڈاکٹر اسد خان کا کہنا ہے کہ کم آمدن والے ممالک کے نوجوانوں یا ٹین ایجرز میں نیند سے متعلق شکایات کا تعلق جنک فوڈ کے استعمال سے متعلق ہے۔
اس میں ہفتے کے سات میں پانچ دن فاسٹ فوڈ کھانے والے نوجوانوں میں بے خوابی وغیرہ جیسی شکایات عام ہیں۔اسی طرح زائد آمدن والے ممالک میں جنک فوڈ باعث نیند سے متعلقہ شکایات کی شرح اور بھی زیادہ ہے۔ان کا کہنا ہے کہ نیند میں بے سکونی کے باعث بلوغت کی عمر میں دماغی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔اس لئے غیر صحت مندانہ عادات پر قابو پانے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر پالیسی سازی اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

Browse More Healthart