Kareela Shifa Baksh Hai - Article No. 1699

Kareela Shifa Baksh Hai

کریلا شفا بخش ہے - تحریر نمبر 1699

کریلے کو دیکھ کر لوگ منھ بنانا شروع کر دیتے ہیں،خاص طور پر بچے تو اس کا ایک لقمہ بھی حلق سے اتار نا پسند نہیں کرتے ۔

منگل 15 اکتوبر 2019

ایم ۔شفیق احمد
کریلے کو دیکھ کر لوگ منھ بنانا شروع کر دیتے ہیں،خاص طور پر بچے تو اس کا ایک لقمہ بھی حلق سے اتار نا پسند نہیں کرتے ۔بہر حال دنیا بھر کے لوگوں کو اس کی افادیت معلوم ہو چکی ہے۔یہ گرم ممالک مثلاً نیپال ،چین ،افریقہ ،جنوب مشرقی ایشیا اورجنوبی امریکا میں کاشت کیا جاتاہے۔یہ باہر سے کھردرا ہوتاہے اور ایک جانب سے نوکیلا۔
اس کا ذائقہ کڑوا ہوتاہے۔پکنے کے بعد اس کے بیج سرخ ہوجاتے ہیں۔کریلا،اس کے بیج،پھول، پتے اور جڑیں تک شفا بخش ہیں۔یہ آیورویدک اور طب یونانی کی ادویہ میں استعمال کیا جاتاہے۔
تحقیق سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ طب مشرق قدرتی علاج ہے ،جو جڑی بوٹیوں سے کیا جاتاہے۔یہ جان کر لوگ کریلے کی طرف توجہ دینے لگے ہیں۔

(جاری ہے)

مسلسل تجربات سے یہ اُمید پیدا ہو چلی ہے کہ اس سے سرطان اور ذیابیطس کا شافی علاج ہو سکتاہے ۔

لوگ کریلا کھانا چاہتے ہیں،مگر اس کے کڑوے پن کی وجہ سے کتراتے ہیں ،یوں اس کی افادیت کو بھی نظر انداز کر دیتے ہیں ۔اس کا بھی حل دریافت کیا جا چکا ہے۔ایک کلو کریلے لے کر انھیں چھیل لیجیے۔پھر ایک پاؤ املی کے ساتھ پتیلی میں ڈال کر تین چار گلاس پانی ڈال دیں اور دوتین گھنٹوں تک پکائیں۔اس طرح کریلے کی کڑواہٹ دور ہو جائے گی۔کریلا ایک سے زائد طریقوں سے پکا یا جاتاہے۔
گھریلو خواتین اس کے ٹکڑے کرکے تیل میں بھون لیتی ہیں۔ٹکڑے کرکرے ہو جاتے ہیں،لہٰذا آسانی سے کھالیے جاتے ہیں۔دوسرا طریقہ یہ ہے کہ جب اسے قیمے کے ساتھ پکایا جاتاہے تو بہت شوق سے کھالیا جاتا ہے ۔تیسراطریقہ یہ ہے کہ اسے کاٹ کر ، بیج نکال کر،مصالحہ بھر کر ،دھاگے سے باندھنے کے بعد تیل یا گھی میں تل لیا جاتاہے۔
کوشش کی جاتی ہے کہ اس کا مصالحہ باہرنہ آنے پائے۔
اس انداز سے پکانے پر کریلے کو دوتین روز تک ریفر یجر یٹر میں رکھ کر کھایا جا سکتاہے۔کریلا اس قدر مفید صحت ہے کہ اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔اس میں متعدد صحت بخش اجزاء کے علاوہ حیاتین الف ،ج،ب،ب ا،ب2اور ب3بھی ہوتی ہیں۔اس میں کولیسٹرول اور شکر بالکل نہیں ہوتی۔اس میں کیلسیئم،پوٹاشیئم،میگنیزیئم ،فولاد اور فاسفورس کی بھی اچھی مقدار ہوتی ہے۔
سوگرام کریلے میں درج ذیل صحت بخش اجزاء ہوتے ہیں:
کیلسیئم 19ملی گرام
تانبا 340ء ملی گرام
ریشہ 3گرام
فولیٹ 72مائکروگرام
فولاد 430ملی گرام
میگنیزیئم 17ملی گرام
فاسفورس 296ملی گرام
سیلینیئم 20ء ملی گرام
سوڈیئم 5ملی گرام
نشاستہ 4 گرام
جست 80ء ملی گرام
جڑی بوٹیوں کے ماہر کہتے ہیں کہ کریلے کی پتیوں کو پیس کر عرق نکال لیا جائے تو یہ پاؤں کے تلوے گرم ہونے کی صورت میں پیا جا سکتاہے۔
یہ عرق بھوک لگاتا ہے،اجابت صاف لاتا ہے اورضدحیوی(ANTIBIOTIC)ہے۔کوڑھ ،مسّوں ،یرقان کو درست کرتا،خون کی بیماریوں اور خون میں سرخ ذرّات کی کمی کو دور کرتاہے۔پیشاب خوب لاتا،دمے کی شکایت کو کم کرتا،السر ،جگر کی بیماریوں کو کم کرتا اور تلّی کے فعل کو درست رکھتاہے۔اگر جسم کا کوئی حصہ جل جائے تو کریلے کو پیس کر لگانے سے آرام آجاتاہے۔آنتوں میں اگر کیڑے ہو گئے ہوں تو اس کے دویا تین بیج کھلانے سے کیڑے باہر آجاتے ہیں۔
مسّوں کے اُبھرنے کی شکایت کریلے کی جڑوں کی لگدی بناکر لگانے سے دورہو جاتی ہے۔
تازہ ترین تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کریلا سرطان کے خلیوں کو ہلاک کر سکتاہے۔یہ قبض دور کرتا اور ذیابیطس کے اثرات ختم کرنے میں فائدہ مند ہے۔صرف پاکستان اور ہندوستان ہی میں نہیں ،بلکہ ترقی یافتہ ممالک ،مثلاً امریکا اور کینیڈا میں اس کے سفوف کے ڈبے یا پسے ہوئے کریلے کے کیسپول دستیاب ہیں ،تاکہ ذیابیطس کے مریض اپنی شکر کی سطح کو قابو میں رکھ سکیں۔
ذیابیطس اور سرطان پر قابو پانے کے لیے کریلے کی افادیت کے بارے میں سب کو آگاہ کرنا چاہیے ،تاکہ وہ اس کے ذریعے سے سستاعلاج کر اسکیں،خاص طور پر ذیابیطس کے غریب مریض جو انسولین کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے،کریلے کا سفوف کھا سکتے ہیں۔
ذیابیطس پر قابو پانے میں کریلا مفیدہے،مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مریض حد سے زیادہ اسے کھانے لگیں۔
یہ جگر پر اثر انداز ہو سکتاہے۔اس کے علاوہ پیٹ کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں ۔کریلے کے فوائد حاصل کرنے کے لیے ہمیں چاہیے کہ اسے ہفتے میں دو دن اپنے دستر خوان کی زینت بنائیں۔اس میں شک نہیں کہ کریلا کڑوا ہوتاہے،مگر اس کے علاوہ کئی چیزیں ہماری زندگی میں شامل ہیں ،جو اس سے بھی زیادہ کڑوی ہوتی ہیں اور جنھیں ہم شوق سے کھاتے ہیں ،لہٰذا کریلے کو بھی نظر انداز نہ کریں۔متعدد بیماریوں میں اس کے فوائد کے پیش نظر کڑواہٹ کے ساتھ اسے قبول کیجیے۔

Browse More Healthart