Makan Or Sehat - Article No. 1793

Makan Or Sehat

مکان اور صحت - تحریر نمبر 1793

تنگ وتاریک اور سیلن زدہ مکانوں میں رہنے والوں کی اکثریت صحت وصفائی کی تمام سہولتوں سے محروم بڑی تکلیف دہ زندگی گزارتی ہے۔

پیر 27 جنوری 2020

تنگ وتاریک اور سیلن زدہ مکانوں میں رہنے والوں کی اکثریت صحت وصفائی کی تمام سہولتوں سے محروم بڑی تکلیف دہ زندگی گزارتی ہے۔جسمانی امراض کے علاوہ یہ لوگ ذہنی سکون و آسودگی کی نعمت سے بھی محروم ہوتے ہیں،جس سے مختلف دماغی اور نفسیاتی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔اب یہ بات تسلیم کرلی گئی ہے کہ انسانی صحت کا گھر سے گہرا تعلق ہوتاہے۔
کراچی میں اُبلتے گٹر،بو دار کوڑے کے ڈھیر ،گلیوں میں بہتی غلاظت اور ان کی بو صحت عامہ کے لئے زبردست خطرہ بنے ہوئے ہیں۔بعض شہری علاقوں میں آبادی بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ان علاقوں میں اضافے کی ایک وجہ دوسرے شہروں کے لوگوں کی تیز رفتار آمد کے علاوہ شرح پیداوار میں اضافہ بھی ہے۔
اسلام آباد،لاہور ،فیصل آباد اور دوسرے بڑے شہروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ بُرا حال کراچی کا ہے،جہاں دیہی علاقوں کے ہزاروں افراد ہر روز تلاش روزگار میں پہنچتے ہیں اور ہر برس ایسی کچی آبادیوں میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ لوگ انتہائی غلیظ اور گندی بستیو ں میں رہتے ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق دنیا میں کروڑوں افراد رہنے یا سر چھپانے کی سہولتوں سے بالکل محروم ہیں۔اس صورت حال کا سب سے زیادہ خراب اثر صحت پر پڑرہا ہے۔ان بستیوں میں متعدی امراض کا بسیرا ہے۔ان امراض کا سب سے زیادہ شکار یہاں کے بچے ہیں۔ترقی پذیر ملکوں میں بچے ان امراض کے ہاتھوں ہلاک ہوجاتے ہیں۔
ان میں سے پچاس فیصد بچے پانچ برس کم عمر کے ہوتے ہیں۔انھیں بہتر رہائشی سہولتوں اور صحت وصفائی کی بنیادی سہولتیں فراہم کرکے موت کے منہ میں جانے سے بچایا جا سکتاہے۔جو بچے بچ جاتے ہیں،وہ بھی انتہائی خراب اوردشمن صحت ماحول میں زندہ رہتے ہیں،جس سے ان کی نشوونما کو شدید نقصان پہنچتاہے اور صحتیں تباہ ہوجاتی ہیں۔
ان بستیوں کی اکثریت غیر معیاری مکانوں میں رہتی ہے۔
ایک ہی کمرے میں،جو بالعمول کچا ہوتاہے ،کئی کئی افراد رہتے ہیں،انھیں بنیادی ضروریات فراہم نہیں ہوتیں۔یہ صاف ستھرے پینے کے پانی سے محروم ہوتے ہیں،جس کے نتیجے میں یہ اپنے جسم صاف رکھ سکتے ہیں اور نہ کپڑے وغیرہ ٹھیک طور پر دھو سکتے ہیں۔ان گلیوں میں غلاظت کے انبار لگے ہوتے ہیں ۔ان کی صفائی کا کوئی انتظام نہیں ہوتا۔ #چوہوں،کتوں ،مکھیوں اور دیگر مضر جانوروں کی کثرت ہوتی ہے۔
ان بستیوں میں سکول ہوتے ہیں اور نہ ڈھنگ کے صاف ستھرے بازار ۔کھانے پینے کی چیزیں کھلی فروخت کی جاتی ہیں،جن پر مکھیاں بھنکتی ہیں اور گردوغبار جما رہتاہے۔خودیہ لوگ بھی غلاظت میں اضافہ کرتے ہیں۔چونکہ انھیں اچھی غذا نہیں ملتی ،اس لئے یہ ہر وقت امراض کا شکاررہتے ہیں ۔ان کے کمزور جسم اور خراب صحت انھیں کسی کام کا نہیں رکھتی۔
مذکورہ بستیوں میں اکثر امراض کا تعلق پانی سے ہوتاہے۔
آلودہ پانی کئی امراض کا سبب بنتاہے۔ماہرین صحت کے مطابق لوگوں کو صاف پانی کی فراہمی سے دیہی اور شہری علاقوں کے بہت سے صحیح مسائل حل ہو سکتے ہیں۔اس کے علاوہ کچرا اور دیگر غلاظتیں بھی بستی کی فضا کو آلودہ اور بودار کرتی ہیں۔انھیں جلانے کی صورت میں آلودگی مزید بڑھتی ہے اور ان میں پناہ گزیں کیڑے گھروں میں گھس جاتے ہیں۔

Browse More Healthart