Mong Phali Se Allergy - Article No. 2729

Mong Phali Se Allergy

مونگ پھلی سے الرجی - تحریر نمبر 2729

یہ ایک ایسی الرجی ہے،جس کا علاج تاحال دریافت نہیں ہو سکا

پیر 19 جون 2023

ڈاکٹر سید امجد علی جعفری
یوں تو مختلف قسم کی غذاؤں سے ہونے والی الرجیز کی کئی اقسام ہیں۔جیسے مچھلی،انڈے،مونگ پھلی،میوہ جات اور دودھ وغیرہ کے استعمال سے بعض افراد مختلف قسم کی الرجیز کا شکار ہو جاتے ہیں۔تاہم،ان سب الرجیز میں سب سے زیادہ خطرناک اور مہلک الرجی مونگ پھلی سے ہونے والی الرجی ہے۔ایک ایسی الرجی ہے،جس کا علاج تاحال دریافت نہیں ہو سکا۔
لیکن جدید تحقیق کے مطابق ڈاکٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ مونگ پھلی سے ہونے والی الرجی کا ممکنہ علاج دریافت کر لیا گیا ہے۔
تاہم،ماہرین نے اس نئے علاج کو سراہتے ہوئے خبردار بھی کیا ہے کہ ابھی اس علاج کو وسیع پیمانے پر عام نہ کیا جائے۔دورانِ تحقیق بچوں کو روزانہ مونگ پھلی سے حاصل شدہ پروٹین تھوڑی تھوڑی مقدار میں کھلائی گئی اور پھر اگلے مرحلے میں اس مقدار میں اضافہ کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

اور صرف چھ ماہ بعد 84 فیصد بچے روزانہ مونگ پھلی کے پانچ دانے کھانے کے قابل ہو گئے۔چونکہ یہ طریقہ علاج ابھی عام نہیں ہوا،اسی لئے اب تک صرف پرہیز ہی کی بدولت اس الرجی پر قابو پایا جا رہا ہے۔مشاہدے میں ہے کہ جو افراد مونگ پھلی سے الرجک ہوں،وہ نہ صرف مونگ پھلی،بلکہ اس سے تیار کی جانے والی اشیاء مثلاً مکھن،پیزا،کیک وغیرہ سے بھی الرجک ہو جاتے ہیں۔
نیز،یہ افراد سویابین کے بیج بھی برداشت نہیں کر پاتے۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کچی مونگ پھلی کی نسبت تلی ہوئی مونگ پھلی زیادہ حساسیت یا الرجی کا سبب بن سکتی ہے یہاں تک کہ بعض اوقات مونگ پھلی کا صرف ایک دانہ چکھتے ہی علامات ظاہر ہو جاتی ہے۔کبھی چند دانے کھانے کے بعد ظاہر ہوتی ہیں۔تاہم،یہ علامات سب مریضوں میں ایک جیسی نہیں ہوتیں،لیکن نوعیت سنگین ہوتی ہے۔
مثلاً جلد پر چھپاکی،شدید اور مستقل خارش،جسم سے گرمی کے بھبھکے نکلنا،جلد کی گہرائی میں سوجن،سانس رُک رُک کر آنا،دمے کی سی مخصوص آوازیں نکلنا،کھانسی،چھینکیں،حلق میں نزلہ گرنا،ناک بہنا،ناک اور آنکھوں میں ایک ساتھ خارش ہونا،اختلاجِ قلب،دل کی رفتار میں اضافہ،سر میں ہلکا پن،لو بلڈ پریشر،متلی،قے،اسہال،منہ کا ذائقہ خراب ہو جانا،گھبراہٹ،اچانک ماہ واری ہو جانا وغیرہ۔ان علامات میں سے کوئی بھی علامت ظاہر ہونے پر مریض کو،خصوصاً بچوں کو وقت ضائع کیے بغیر قریبی ہسپتال لے جائیں،کیونکہ بعض صورتوں میں یہ الرجی جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

Browse More Healthart