Multiple Sclerosis - Article No. 2756

Multiple Sclerosis

ملٹی پل اسکلروسیس - تحریر نمبر 2756

ملٹی پل اسکلروسیس ایک قدیم مرض ہے،جو اعصابی نظام اور دماغی پردوں پر اثر انداز ہوتا ہے

ہفتہ 26 اگست 2023

ڈاکٹر جاوید اقبال
ملٹی پل اسکلروسیس ایک قدیم مرض ہے،جو اعصابی نظام اور دماغی پردوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔طبی اصطلاح میں اسے ملٹی پل اسکلروسیس (MS:Multiple Sclerosis) سے موسوم کیا گیا ہے۔ملٹی پل اسکلروسیس اور دل کے امراض کا،جنہیں کارڈیو ویسکولر ڈیزیز (Cardiovascular Diseases) کہا جاتا ہے،آپس میں گہرا تعلق ہے۔ایسے افراد جو کہ ایم ایس کا شکار ہوں،ان میں ہارٹ اٹیک،فالج اور ہارٹ فیلیئر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ بلڈ پریشر کے عوارض اور دل کی دھڑکن کے مسائل بھی اپنا شکار بنا سکتے ہیں۔عمومی طور پر یہ عارضہ نوجوانی کی عمر میں لاحق ہوتا ہے اور 20 سے 40 سال کی عمر کے افراد اس کا شکار ہوتے ہیں،لیکن بعض ممالک میں یہ مرض 20 سال سے کم اور 10 سال سے زائد عمر کے افراد میں بھی عام ہے۔

(جاری ہے)

ملٹی پل اسکلروسیس کا مرض مردوں کی نسبت خواتین کو زیادہ جلد متاثر کرتا ہے،جبکہ سیاہ اور زرد افراد کی نسبت سفید فام افراد میں زیادہ پایا جاتا ہے۔

یورپ،شمالی امریکا اور یو کے وغیرہ میں یہ مرض خاصا عام ہے۔دس سال قبل کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بتایا گیا تھا کہ یہ مرض پاکستان اور بھارت میں نہ ہونے کے برابر ہے،لیکن موجودہ دور میں یہ مرض عام ہونے کے امکانات نظر انداز نہیں کیے جا سکتے ہیں۔ملٹی پل اسکلروسیس کی تین اقسام ہیں۔پی پی ایم ایس (Primary Progressive Multiple Sclerosis) آر آر ایم ایس (Relapsing-R Emitting Multiple Sclerosis) اور ایس پی ایم ایس (Secondary Progressive Multiple Sclerosis)۔

ملٹی پل اسکلروسیس کے لاحق ہونے کی حتمی وجہ تاحال واضح نہیں ہو سکی،لیکن جدید تحقیقات کے مطابق اس مرض کا شمار آٹو امیون ڈیزیز میں کیا جا سکتا ہے۔ملٹی پل اسکلروسیس سے متاثرہ افراد کے اعصابی نظام اور دماغ کے گرد موجود حفاظتی تہہ تباہ ہونے لگتی ہے،جس کے نتیجے میں آہستہ آہستہ مختلف علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔واضح رہے کہ جب انسانی جسم میں باہر سے کوئی بن بلایا مہمان یعنی بیکٹیریا یا وائرس حملہ آور ہوتا ہے،تو جسم کا اپنا مدافعتی نظام یعنی امیون سسٹم اس کے خلاف متحرک ہو جاتا ہے۔
مدافعتی نظام کی یہ بنیادی ذمے داری ہے کہ وہ باہر سے حملہ آور ہونے والے کسی بھی شے کو پہچانے اور اگر یہ جسم کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے آیا ہو تو اس کا قلع قمع کر دے،لیکن بعض اوقات کسی بھی وجہ سے ہمارا اپنا مدافعتی نظام اس قابل نہیں رہتا کہ کسی بیرونی حملہ آور کی پہچان کر سکے۔اس صورت میں یہ اپنے جسم میں موجود خلیات کے خلاف ہی محاذِ جنگ کھول لیتا ہے،جس کی وجہ سے انسانی جسم کا نظامِ مملکت درہم برہم ہو کر رہ جاتا ہے۔
واضح رہے کہ آٹو امیون کا مطلب یہی ہے کہ اپنے خلاف ہی جنگ لڑنا (Immunity Against The Self) ایم ایس عارضہ بھی اسی نوع کا ہے۔
آٹو امیون ڈیزیز جسم کے کسی بھی حصے یا نظام (جیسے دل،دماغ،اعصاب،جلد،آنکھیں،جوڑ،پھیپھڑے،گُردے،غدود،خون کی نالیاں اور ہاضمے کے اعضاء وغیرہ) کو متاثر کر سکتی ہیں۔آٹو امیون ڈیزیز کی سب سے پہلی اور مشترکہ علامت سوزش کی صورت ظاہر ہوتی ہے۔
ملٹی پل اسکلروسیس میں چونکہ اعصابی نظام اور دماغ کے پردے متورم ہو جاتے ہیں،اس لئے زیادہ تر علامات بھی انہی سے متعلقہ ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ کسی حد تک یہ علامات دل کے عوارض سے بھی منسلک ہو سکتی ہیں۔جدید تحقیقات کی روشنی میں ملٹی پل اسکلروسیس کی کئی اور وجوہ بھی قابلِ ذکر ہیں۔مثلاً:
انسانی جسم پر وائرس کے حملے کی وجہ سے بعض وائرسز تیزی سے جسم کے اندر داخل ہو جاتے ہیں اور وائرس کی زیادتی ہی براہِ راست اور تیزی سے علامات کے ظہور کا سبب بنتی ہے۔
جسم میں کچھ ایسے وائرسز داخل ہوتے ہیں،جو کچھ عرصہ قیام کے بعد اپنی سرگرمیاں شروع کرتے ہیں اور ممکن ہے کہ یہ وائرس مہینوں،بلکہ برسوں خاموشی سے جسم کے اندر موجود رہیں۔
انسانی جسم کے دفاعی نظام میں ایسی صلاحیت پائی جاتی ہے،جو اجنبی جسم جیسے بیکٹیریا یا وائرس کے داخلے کو روکتا اور انہیں فنا کرتا ہے،مگر بعض اوقات دفاعی نظام میں خرابی کے سبب جب وائرس حملہ آور ہوتا ہے،تو جسم کے اندر اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور اپنا منفی عمل شروع کر دیتا ہے۔
یہ خرابی بعض اوقات موروثی اثرات کی وجہ سے پائی جاتی ہے۔
دماغی خلیے کے گرد تہہ کی،جسے Myelin Sheath کہتے ہیں،خرابی/سوزش کے باعث اعصابی نظام شدید متاثر ہو جاتا ہے۔
ایم ایس مرض کی علامات ہر مریض میں مختلف ظاہر ہوتی ہیں،جبکہ یہ علامات عموماً مخفی ہی رہتی ہیں،جن کی وجہ سے بروقت تشخیص نہیں ہو پاتی ہے۔عام طور پر جو علامات ظاہر ہوتی ہیں،اُن میں کمزوری،جسم پر چیونٹیاں رینگنے یا سَن پَن کا احساس،توازن برقرار نہ رکھ پانا،اندھا پَن،کلی یا جزوی دوہری چیزیں دکھلائی دینا،رعشہ،پٹھوں میں اکڑن،بولنے میں دشواری،مثانے کی کمزوری،پیشاب کی بندش،دل کے عوارض سے ملتی جلتی علامات،نظامِ ہضم کی خرابیاں،قبض وغیرہ اور یادداشت کی کمزوری وغیرہ شامل ہیں۔
بعض اوقات مریض پٹھے سکڑنے اور مڑنے (Paroxysmal Tonic Spasm) کی بھی شکایت کرتا ہے یا چہرہ یا جسم کے کسی حصے کے سن ہو جانے کی شکایت کرتا ہے۔
تشخیص کے ضمن میں ماہرِ امراضِ دماغ و اعصاب (نیورولوجسٹ) کی جانب سے مریض کا مکمل طبی معائنہ (جس میں آنکھ،جسمانی پٹھوں اور حسی نظام (Sensory System) شامل ہیں ازحد ضروری ہے۔اس کے علاوہ ایم آر آئی بھی تجویز کی جاتی ہے۔
علامات اور ایم آر آئی کی رپورٹ کی روشنی میں علاج کیا جاتا ہے۔اگر مناسب علاج نہ کروایا جائے،تو مرض شدت اختیار کر سکتا ہے اور مکمل معذوری کا سبب تک بن جاتا ہے۔اس مرض کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا،لیکن حال میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق بعض ایسی ادویہ دریافت کی جا چکی ہیں،جن کی بدولت مرض بڑھنے کا عمل سست کیا جا سکتا ہے۔چونکہ اس مرض کا علاج مہنگا ہی نہیں،بلکہ دورانیہ بھی طویل ہوتا ہے اور ایک عام شخص علاج کے اخراجات کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے،لہٰذا اس ضمن میں حکومت کو چاہیے کہ تشخیص و علاج کی مفت سہولتیں کرے۔

Browse More Healthart