Neend Kyun Raat Bhar Nahi Aati - Article No. 2650

Neend Kyun Raat Bhar Nahi Aati

نیند کیوں رات بھر نہیں آتی - تحریر نمبر 2650

جسمانی و ذہنی صحت برقرار رکھنے کا قدرتی طریقہ رات کی بھرپور نیند ہے

جمعرات 23 فروری 2023

ڈاکٹر عبدالتوحید
جسمانی و ذہنی صحت برقرار رکھنے کا قدرتی طریقہ رات کی بھرپور نیند ہے۔نیند جسمانی و ذہنی توڑ پھوڑ کی مرمت کرتی ہے۔پھر دن بھر کی تھکاوٹ سے جو توانائی خرچ ہو جاتی ہے،وہ بھی رات ہی کی بھرپور نیند کے طفیل بحال ہوتی ہے۔حالانکہ نیند کی حالت میں ذہن مکمل طور پر خوابیدہ نہیں ہوتا اور مسلسل کام کر رہا ہوتا ہے،مگر خارجی دنیا سے رابطہ نہ ہونے کی بنا پر وہ نسبتاً آرام کی حالت میں ہوتا ہے۔
آرام کی عادت تفکرات ختم کرتی ہے۔دورانِ نیند ہمارے دُکھ درد،مسائل اور پریشانیاں شعور کی گرفت سے دُور ہو جاتے ہیں۔ہر فرد کے لئے نیند کی ضرورت مختلف ہوتی ہے۔یہ چند گھنٹوں سے آٹھ یا دس گھنٹے تک ہوتی ہے۔عمر میں اضافے کے ساتھ نیند کی ضرورت کم ہوتی رہتی ہے۔

(جاری ہے)

عام طور پر نوزائیدہ بچے تقریباً 18 گھنٹے سوتے ہیں۔بارہ سال کی عمر میں یہ دورانیہ 8 گھنٹے رہ جاتا ہے۔

25 سے 45 سال کی عمر والوں کے لئے 7 گھنٹے کی نیند کافی ہوتی ہے کہ عمر کے اس حصے کے بعد بستر پر لیٹنے کا دورانیہ تو بڑھ جاتا ہے،لیکن نیند کا مجموعی دورانیہ کم ہو جاتا ہے۔یہی سبب ہے کہ عمر رسیدہ افراد نیند کی کمی کی شکایت کرتے ہیں۔
اگر آپ کسی وجہ سے نیند کی کمی کا شکار ہیں یا پھر رات سونے میں دشواری پیش آتی ہے؟تو اسباب تلاش کرنے کے لئے ہلکاں نہ ہوں،کیونکہ اکثر افراد بے خوابی کا شکار نہیں ہوتے،بلکہ اس سے متعلق پریشانی انہیں پریشان رکھتی ہے۔
دراصل زیادہ تر افراد کو یہ علم ہی نہیں ہوتا کہ انہیں کس قدر نیند کی ضرورت ہے۔انہیں صرف یہ شکایت ہوتی ہے کہ وہ پوری رات سو نہیں پاتے؟لہٰذا نیند کی کمی کی شکایت سے قبل اپنے کام،ماحول اور کارکردگی کا جائزہ لینا ضروری ہے۔یاد رکھیں،اگر کام کی نوعیت مشقت طلب ہے،تو زیادہ نیند کی ضرورت ہوتی ہے،اس کے برعکس معمولی نوعیت کے امور انجام دینے والوں کو نیند کی ضرورت کم ہوتی ہے۔
دن بھر تھکا دینے والے کاموں کے بعد تقریباً سب ہی کو پُرسکون نیند کی خواہش ہوتی ہے،لیکن اگر دن میں کچھ وقت سستا لیا جائے،تو اس وجہ سے بھی رات میں نیند کا دورانیہ کم ہو جاتا ہے۔
نیند میں کمی مختلف اقسام کی ہو سکتی ہے۔مثلاً رات کے ابتدائی حصے میں نیند نہ آنا،جلد بیدار ہو جانا،رات میں بار بار جاگنا یا طویل نیند کے باوجود صبح تازہ دم نہ ہونا وغیرہ۔
جسمانی یا نفسیاتی امراض اور تمام اقسام کے درد بھی نیند متاثر کرنے کا سبب بنتے ہیں۔اسی طرح بعض نارمل جذبات بھی وقتی طور پر نیند کی کمی و بیشی کا باعث بن جاتے ہیں۔علاوہ ازیں،امتحانات،ملازمت کے لئے انٹرویو اور کسی اہم فرد سے ملاقات جیسے عوامل بھی نیند متاثر کر سکتے ہیں۔اس پریشانی سے محفوظ رہنے کے لئے بہتر ہو گا کہ کوئی مثبت کام شروع کریں۔
جیسے رات میں مطالعے کی عادت ڈالیں۔بے خوابی کی فکر کریں،نہ زبردستی سونے کی کوشش کی جائے۔دیکھا گیا ہے کہ اکثر افراد فراغت کے اوقات میں بستر پر لیٹے رہتے ہیں،تو یہ امر بھی نیند کی کمی کی وجہ بن سکتا ہے،لہٰذا بستر صرف سونے کے لئے استعمال کریں۔پُرسکون ماحول میں سوئیں،جو ہر قسم کے شور شرابے سے پاک ہو۔دراصل،شور شرابا ہماری جسمانی و ذہنی استعداد کی کمی کا باعث بنتا ہے اور نہ صرف جاگنے،بلکہ نیند کی حالت بھی متاثر کر دیتا ہے۔
زیادہ شور و شرابے والے ماحول میں سونے سے جسمانی حرکات میں اضافہ ہو جاتا ہے،جس کے نتیجے میں پُرسکون نیند نہیں آتی اور پورا دن تناؤ میں گزرتا ہے۔واضح رہے،ماحول میں کسی بھی طرح کا شور نیند کا معیار متاثر کرنے کا باعث بنتا ہے،خواہ نیند کا دورانیہ طویل ہی کیوں نہ ہو۔اپنے سونے کے کمرے میں دبیز پردے لگوائیں،دروازے،کھڑکیاں بند رکھیں،ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی آواز بھی ہلکی رکھی جائے۔
اگر آپ خاموشی کے فوائد سے آگاہ نہیں،تو صبح سویرے کسی پارک میں کچھ وقت گزاریں،خاموشی خود آپ سے روشناس ہو کر آپ کو اپنے فوائد سے آگاہ کرے گی۔
پریشانی نیند کی دشمن ہے،جو نیند کا معیار ہی نہیں،بلکہ دورانیہ بھی متاثر کر دیتی ہے،لہٰذا پریشان ہونا چھوڑ دیں اور پُرسکون رہنا سیکھ لیں۔اس ضمن میں سکون آور مشقوں کا سہارا لیں۔خود کو تناؤ سے دُور رکھنے کے لئے فطری مناظر جیسے ڈوبتا یا اُبھرتا سورج دیکھیں۔
اس موقعے پر شفق کے رنگوں میں ہونے والی تبدیلیوں پر غور کریں،سمندر یا دریا کے قریب جائیں،ان کی موجوں سے لطف اندوز ہوں۔خوشگوار یادیں،لمحات اپنے ذہن میں تازہ رکھیں کہ ان کا تصور آپ کو تناؤ سے دُور اور آپ کی نیند کو بہتر کر دے گا۔صبح سویرے کسی باغ میں چلے جائیں۔کچھ دیر چہل قدمی کے بعد اپنی آنکھیں بند کر کے سورج کی طرف رُخ کر لیں۔پھر چند سیکنڈ کے لئے اپنی سانسیں روک کر خود کو کسی مجسمے کی مانند جامد کر لیں اور اپنے ذہن کو ہر قسم کے خیالات سے خالی کر دیں۔
پھر منہ کے ذریعے ایک گہرا سانس لے کر ناک سے خارج کریں۔اس دوران تمام تر توجہ اپنی سانس کی طرف مرکوز رکھی جائے۔کچھ ہی دیر بعد آپ کو اپنے اندر ایک خوشگوار اور توانائی سے بھرپور تبدیلی محسوس ہو گی۔سانس کی یہ مشق آپ کو دن و رات کے اوقات میں نہ صرف تازہ دم رکھے گی،بلکہ دن میں کام کی جانب اور رات کو نیند کی طرف مائل کرنے کا سبب بھی بنے گی۔
بھرپور نیند کے لئے جہاں ماحول کا پُرسکون ہونا ضروری ہے،وہیں بستر بھی آرام دہ ہونا چاہیے۔اس کے علاوہ منفی خیالات سے دُور رہیں۔مثبت سوچیں اور دیکھنے کا زاویہ بھی مثبت رکھیں۔تناؤ سے دُوری کے لئے سچ بولیں،نرم لہجے میں اچھے الفاظ سے گفتگو کریں۔آنکھوں سے دنیا کی خوبصورتی دیکھیں،اپنے دل میں نہ صرف دوسروں کے لئے،بلکہ اپنے لئے بھی محبت کے جذبات رکھیں،ناراضی سے دُور رہیں۔
ان ہدایات پر عمل آپ کو سکون کی دولت سے مالا مال کر دے گا،جو پُرسکون نیند کا باعث بنے گا۔ایک اور طریقہ جو نیند لانے کے لئے موٴثر ہے،وہ ہے تھکاوٹ۔دراصل جسمانی طور پر تھک جانے کے نتیجے میں فطرت ہمیں خود بخود گہری نیند سلا دیتی ہے۔تھکن سے چور ہوں،تو سولی ہو یا میدانِ جنگ،نیند آ جاتی ہے۔خود تنویمی کا عمل نیند کے لئے بے مثال ہوتا ہے۔بستر پر لیٹ کر تمام عضلات ڈھیلا چھوڑ دیں،زیرِ لب آہستگی سے اپنے آپ کو ہدایات دیں ”تناؤ ختم کرو“ ،اس کے بعد آنکھوں کو ہدایت دیں ”پُرسکون رہو اور بند ہو جاؤ“،پھر اپنے ذہن کو ہدایت دیں”پُرسکون ہو جاؤ،فکرات سے دُور ہو جاؤ“،اب خود کو ہدایت دیں،”میں پُرسکون ہوں،مجھے نیند آ رہی ہے۔
ان ہدایات کے بعد آہستہ آہستہ آپ کو نیند آنے لگے گی۔
کم یا زیادہ درجہ حرارت بھی نیند پر اثر انداز ہوتا ہے،تو خالی پیٹ سونے سے نیند کی مقدار کم ہوتی ہے۔کافی چائے،نشہ آور اشیاء اور خواب آور ادویہ سے بھی پرہیز کریں۔خواب آور ادویہ کا استعمال ابتداء میں تو بہتر محسوس ہوتا ہے،لیکن عادی ہونے کے بعد ان کے مضر اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔اَن گنت افراد مسکن ادویہ کے استعمال کے باوجود بھی نیند کی کمی کی شکایت کرتے ہیں۔
اگر کسی وجہ سے معالج خواب آور دوا تجویز کرے،تو اپنی مرضی سے اس کی مقدار میں کمی بیشی نہ کی جائے۔رات سونے سے قبل ایک گلاس نیم گرم دووھ پئیں کہ یہ بھی نیند لانے میں اکسیر ثابت ہوتا ہے۔دراصل دودھ میں ”Tryptophan“ پایا جاتا ہے،جو قدرتی مسکن ہے۔دودھ ہی کی طرح دہی کا استعمال بھی نیند لانے میں مفید ہے۔رات سوتے وقت اللہ کو یاد کریں،نیند کی دعا اردو ترجمے کے ساتھ پڑھیں کہ یہ اعصاب کو نرم اور پُرسکون بناتی ہے،جو نیند کا خاصہ ہے۔

Browse More Healthart